اگر کوئی فرد الطاف حسین پر کوئی مقدمہ قائم کرنا چاہتا ہے تو سمجھ لے کہ مقدمہ الطاف حسین نہیں لاکھوں عوام کے خلاف چلنا چاہئے، خالد مقبول ، الطاف حسین کی کردار کشی کرنے والے گورے انگریزوں کو بہت جلد اپنا بیان واپس لینا پڑے گا، ڈاکٹر فاروق ستار ،الطاف حسین پاکستان میں استحکام کی ضمانت اور علامت ہیں، پروپیگنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہے،پاکستان کو بچانے کی سزا الطاف حسین کا میڈیا ٹرائل کرکے دی جارہی ہے، حیدر عباس رضوی ، جھوٹے پروپیگنڈے پر ہم چاہیں تو آدھے گھنٹے میں کراچی بند کرسکتے ہیں، جمہوری لوگ ہیں، نبیل گبول ،کبھی غدار کہا جاتا ہے کبھی باغی ، پروپیگنڈوں اور مظالم کے باوجود ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، فیصل سبزواری ،تمام تر سازشوں کے باوجود ایم کیو ایم اور الطاف حسین آسمان پر ستاروں کی طرح جگمگاتے رہیں گے، عامر خان ،بی بی سی نے جو رپورٹ نشر کی، اس میں فروغ نسیم کے موٴقف کو کاٹ دیا گیا۔ اگر یہ رپورٹ پوری نشر ہوتی تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا، سیاست میں اختلافات اور مخالفت ہوتی رہتی ہے ، ایم کیو ایم کے خلاف میڈیا ٹرائل کو بند ہونا چاہئے، اشفاق منگی ،ایم کیو ایم میں کوئی دھڑ بندی یا گروپ نہیں، پہلے سے مضبوط اور منظم ہے ، رہنماؤں کی مشترکہ طور پر وضاحت ، کل بھی الطاف کے ساتھ تھے آج بھی ہیں ، آئندہ بھی رہیں گے، عوامی اجتماع کے شرکاء کا عزم ،عوامی اجتماع میں رہنماؤں اور کارکنان نے مشترکہ طور پر الطاف حسین سے اظہار یکجہتی اور تجدید عہد وفا بھی کیا ۔ تفصیلی خبر

اتوار 2 فروری 2014 20:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 فروری ۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے تحت اتوار کو کراچی کے نیو ایم اے جناح روڈ پر ہونے والے عوامی اجتماع کے شرکاء نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور پارٹی کے خلاف برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی جانب سے نشر کی جانے والی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوا یم آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے، لیکن میڈیا ٹرائل کی مذمت کرتے ہیں۔

عوامی اجتماع میں رہنماؤں اور کارکنان نے مشترکہ طور پر الطاف حسین سے اظہار یکجہتی اور تجدید عہد وفا کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ کل بھی الطاف حسین کے ساتھ تھے، آج بھی الطاف حسین کے ساتھ ہیں اور آئندہ بھی الطاف حسین کے ساتھ رہیں گے۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ ایم کیو ایم کے خلاف ہونے والی سازشوں کا جمہوری انداز میں مقابلہ کیا جائے گا اور بی بی سی کی رپورٹ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

عوامی اجتماع میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین، مرد، بچے، بزرگ اور نوجوان شامل تھے، جنہوں نے ہاتھوں میں الطاف حسین کی تصاویر اور ایم کیو ایم کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء مسلسل نعرے بازی کررہے تھے کہ ہمیں منزل نہیں، رہنما چاہئے۔ حق کی کھلی کتاب، الطاف الطاف۔ ہے نقیب انقلاب، الطاف الطاف، جئے الطاف، جئے الطاف۔ بی بی سی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں۔

الطاف حسین کے ساتھ ہیں۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج کا یہ جلسہ ان سازشی قوتوں کے لئے پیغام ہے، جو ایم کیو ایم مخالف قوتوں کے کہنے پر الطاف حسین اور پارٹی کے خلاف جھوٹا میڈیا ٹرائل کررہے ہیں۔ آج یہ سازشیں قوتیں دیکھ لیں کہ سورج غروب ہونے سے پہلے ہی اہلیان کراچی نے پیغام دے دیا ہے کہ ان کے سامنے کسی عالمی عدالت یا کسی ملکی عدالت کی کوئی حیثیت نہیں۔

یہ میڈیا ٹرائل الطاف حسین کو عوام کے دلوں سے دور نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ عوامی عدالت ہے۔ بانی پاکستان کے مزار کے چاروں طرف حق پرست عوام موجود ہے۔ عوام الطاف حسین کو اپنا رہبر ورہنما سمجھتی ہے۔ ان کو پتا ہے کہ الطاف حسین نہ جھکتا ہے اور نہ ہی بکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فرد الطاف حسین پر کوئی مقدمہ قائم کرنا یا چلانا چاہتا ہے تو وہ یہ سمجھ لے کہ یہ مقدمہ صرف الطاف حسین کے خلاف نہیں بلکہ لاکھوں عوام کے خلاف چلنا چاہئے، کیونکہ الطاف حسین نے کوئی جرم کیا ہے تو لاکھوں عوام اس جرم میں شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل، منفی پروپیگنڈوں، سازشوں اور جھوٹے میڈیا ٹرائل کے باوجود الطاف حسین کو کوئی عوام سے دور نہیں کرسکا اور نہ آئندہ کرسکے گا۔ پہلے ملکی سطح پر سازشیں ہورہی تھیں۔ اب ان سازشوں کا دائرہ کار عالمی سطح پر پھیل گیا ہے، لیکن جھوٹے پروپیگنڈہ کرنے والے جلد قائد تحریک الطاف حسین سے معافی مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صبر کے آنسو پی کر ہم صبر ہی کرتے ہیں۔

مظالم کے خلاف جمہوری انداز میں آواز بلند کرتے ہیں۔ ہمارے ہاتھ میں صرف پارٹی کے جھنڈے ہوتے ہیں، لیکن یہ ہاتھ کسی باطل کے سامنے جھکتے نہیں ہیں اور نہ ہی ہتھیار اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے الفاظ ہمارے لئے دستور، ان کا کہنا ہمارے لئے قانون، ان کا چلنا ہمارا راستہ، جہاں وہ ٹھہریں گے وہ سنگ میل، جہاں وہ پہنچیں گے وہ ہماری منزل ہے۔

ہم اسی فلسفے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین حق کی آواز ہیں۔ ان کو دبانا یا جھکانا آسان نہیں۔ کیونکہ لاکھوں عوام ان کے ساتھ ہیں۔ایم کیوایم کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرڈاکٹر فاروق ستارنے کہاہے کہ قائد تحریک الطاف حسین کی کردار کشی کرنے والے گورے انگریزوں کو بہت جلد اپنا بیان واپس لینا پڑے گا۔آج کا مظا ہرہ ٹو ان ون ہے، ایک طرف توعوام کا یہ ٹھا ٹھیں مارتا سمندر الطاف حسین کے ساتھ اظہار یک جہتی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور دوسری الطاف حسین کی کردار کشی کرنے والوں اور ایم کیو ایم کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی واضح ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین پاکستان میں استحکام کی ضمانت اور علامت ہیں، الطاف حسین کے خلاف پروپیگنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہاکہ بی بی سی کی دستاویزی فلم بد ترین صحافتی بددیا نتی اور آزادی صحافت کے منافی ہے، اس گمراہ کن پروپیگنڈے کا مقصد الطاف حسین اور ایم کیو ایم کو پاکستان کی سلامتی اور بقا کے لئے لڑی جانے والی جنگ میں اپنا کردار ادا کرنے سے روکنا ہے۔

ڈاکٹرفاروق ستانے کہا کہ ایم کیو ایم ایک پر امن، جمہوریت پسند، عدم تشدد کی حامی اور اظہار رائے پر یقین اور آزادی صحافت کی علم بردار جماعت ہے، ایم کیو ایم اپنے اوپر کی جانے والی مخالفت کو بھی کھلے دل سے تسلیم کرتی ہے لیکن ایم کیو ایم اور الطاف حسین میڈیا ٹرائل کو نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ اس کی پر زور مذمت بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج سے 20 سال پہلے کالے انگریزوں نے بھی الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف پروپیگنڈا کیا تھا لیکن آخر کار انھیں یہ تسلیم کرنا پڑا کہ ایم کیو ایم کے خلاف پروپیگنڈا سراسر جھوٹ پر مبنی تھا اب اگر دنیا کا نو آبادیاتی نظام چلانے والے گورے انگریزوں نے ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا ہے تو انھیں بھی بہت جلد اپنا بیان واپس لینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بی بی سی کا معیار یہ ہے کہ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں بھی اس ادارے نے یہ خبر نشر کی تھی کہ بھارتی افواج نے لاہور کو فتح کر لیا ہے لیکن چند روز بعد یہ واضح ہوا کہ یہ سب جھوٹ تھا، ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف کئے جانے والے پروپیگنڈے اور سازش کے خلاف ہر قانونی طریقہ استعمال کرے گی۔فاروق ستار نے کہاکہ الطاف حسین نے سیاست سے پہلے خدمت کا آغاز کیا اور آج کا جلسہ اس کا ثبوت ہے، قدرت الطاف حسین کے ساتھ ہے اور ایم کیو ایم عالمی سازشوں کو بے نقاب کرے گی۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ہم سے لوگ پوچھتے ہیں کہ سازشیں کیوں کی جارہی ہیں تو آج میں بتانا چاہتا ہوں کہ افغانستان نے جب روس پر حملہ کیا تھا تو اس جنگ میں امریکا بھی کود گیا۔ یہ دو ہاتھیوں کی لڑائی تھی، جس میں ہم پس گئے ہیں۔ طالبان کا بن جانا ایک اتفاق نہیں۔ جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر آمر جنرل ضیاء کو اقتدار میں لایا گیا اور ان کے ذریعے پاکستان افغان جنگ میں داخل ہوگیا اور پھر جنرل ضیاء کی پھیلائی ہوئی طالبانائزیشن کا ناسور آج تک ہم برداشت کررہے ہیں۔

یہ ایک عالمی سازش کا حصہ ہے۔ سپرپاور کے پہلے مقاصد کچھ اور تھے۔ اب ان کے مقاصد بدل گئے ہیں۔ کن طالبان سے مذاکرات کئے جارہے ہیں۔ اسلام دہشت گردوں یا قاتلوں سے مذاکرات کی تعلیمات نہیں دیتا۔ اسلام میں دو قانون ہیں، خون کا بدلہ خون یا معافی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات کے لئے جو قوتوں کے نام دیئے ہیں وہ آج ان کی شخصیت عوام کے سامنے آگئی ہے۔

جو زخم ایک سپرپاور افغانستان میں پہلے چھوڑ کر گیا۔ اب وہ دوبارہ چھوڑ کر جارہا ہے۔ یہ زخم پاکستان کے لئے ناسور بن گیا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ الطاف حسین واحد لیڈر ہیں جو پہلے دن سے اپنی افغان پالیسی کے بیان پر گامزن ہیں اور دنیا جانتی ہے کہ ایم کیوا یم طالبان سے مذاکرات نہیں بلکہ چاہتی ہے کہ ان کے خلاف آپریشن کیا جائے ۔ پاکستان کو بچانے کی سزا جھوٹے پروپیگنڈے کے نام پر الطاف حسین کا میڈیا ٹرائل کرکے دی جارہی ہے لیکن آج کا یہ اجتماع ان سازشوں کو مسترد کرتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ پاکستان کو طالبانائزیشن میں تبدیل کرنے کی سازش کے خلاف وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے اور اس سازش کو روکنے کے لئے وہ الطاف حسین کے ساتھ ہیں۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے کہا کہ اگر اس جھوٹے پروپیگنڈے پر ہم چاہیں تو آدھے گھنٹے میں کراچی بند کرسکتے ہیں، لیکن ہم جمہوری لوگ ہیں۔ پانچ سال پہلے الطاف حسین نے بتایا تھا کہ کراچی میں طالبان آگئے ہیں، تو ان کا مذاق اڑایا گیا۔ آج طالبان سے جنگ کرنے کے بجائے ان سے مذاکرات کے لئے وقت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جھوٹے پروپیگنڈے بند نہ ہوئے تو عوام میڈیا چینلز کو دیکھنا بھی چھوڑ دیں گے۔

آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن طاہر کھوکھر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی عوام الطاف حسین کے ساتھ ہے۔ مسیحی رہنما انور جاوید نے کہا کہ پوری پاکستان کی اقلیتی برادری الطاف حسین کے خلاف بی بی سی کی رپورٹ کو مسترد کرتی ہے اور اعلان کرتی ہے کہ وہ الطاف حسین کے ساتھ ہے۔ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر فیصل سبزواری نے کہا کہ ہم آزادی اظہار رائے کے حامی ہیں لیکن میڈیا ٹرائل کی مذمت کرتے ہیں۔

الطاف حسین کا میڈیا ٹرائل اس لئے کیا جارہا ہے کہ انہوں نے سنگین جرم کئے ہیں۔ ان کے جرم یہ ہیں کہ انہوں نے صوبوں کی خود مختاری، فرسودہ سیاسی نظام، غریبوں کو ایوان میں بھیجنے، زرعی اصلاحات نافذ کرنے، جاگیرداروں کو ٹیکس دینے، چھوٹے کارکنوں کو گورنر، وزیر بنانے اور عوام کے حقوق کی بات کی ہے۔ اس لئے ہمیں کبھی غدار کہا جاتا ہے۔ کبھی باغی کہا جاتا ہے۔

ان تمام جھوٹے پروپیگنڈوں اور مظالم کے باوجود ہم نے ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔ اگر ہم میں سے کچھ لوگ باغی ہوجاتے، پہاڑوں پر چلے جاتے۔ دھماکے کرتے تو پھر سیاسی قوتیں اور میڈیا کہتا کہ ان ناراض لوگوں سے بات کرو۔ ہم پر مظالم کے باوجود ہم نے ملکی سالمیت کی بات کی اور الطاف حسین نے غریبوں کے لئے جو آواز بلند کی ہے، اس کی سزا وہ جلا وطنی کی صورت میں کاٹ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع ان ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر ان کالم لکھنے والوں اور تنقید کرنے والوں کے لئے پیغام ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف میڈیا ٹرائل سے باز آجاؤ۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن عامر خان نے کہا کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف عالمی سطح پر سازشیں کی جارہی ہیں۔ تمام تر سازشوں کے باوجود ایم کیو ایم اور الطاف حسین آسمان پر ستاروں کی طرح جگمگاتے رہیں گے۔

ہم پرامن لوگ ہیں۔ عدم تشدد کی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں۔ بی بی سی نے جو رپورٹ نشر کی۔ اس میں فروغ نسیم کے موٴقف کو کاٹ دیا گیا۔ اگر یہ رپورٹ پوری نشر ہوتی تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جہاں زیادتی ہوتی ہے، چاہے ملالہ پر ہو یا کسی اور پر، الطاف حسین اس مظلوم کے لئے مسیحا بن جاتے ہیں۔ 15 ہزار کارکنان کی شہادت کے باوجود ہم نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔

الطاف حسین ہماری روح اور ہمارا جسم ہیں۔ تمام سازشوں کا جواب محبت اور خلوص کے انداز میں دیں گے اور سازشوں کا سورج جلد غروب ہوجائے گا۔ رابطہ کمیٹی کے رکن اشفاق منگی نے کہا کہ سیاست میں اختلافات اور مخالفت ہوتی رہتی ہے ، لیکن جس انداز میں ایم کیو ایم کے خلاف میڈیا ٹرائل ہورہا ہے۔ اس کو بند ہونا چاہئے۔ رابطہ کمیٹی کے رکن میاں عتیق نے کہا کہ ان سازشوں کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ ایک ہے اور ایک رہے گی۔

رابطہ کمیٹی کے رکن یوسف شاہوانی نے کہا کہ اگر قائد تحریک کو کچھ ہوا تو گلی گلی جنگ ہوگی اور آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم اپنے قائد الطاف حسین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ رابطہ کمیٹی کے رکن اسلم آفریدی نے کہا کہ پاکستان ہم نے بنایا تھا، ہم ہی اسے بچائیں گے۔ ایم کیو ایم کی شعبہ خواتین کی انچارج کشور زہرہ نے کہا کہ باطل قوتیں ایم کیو ایم کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔

اسی لئے وہ پاکستان کے خلاف سازشیں کررہی ہیں۔ الطاف حسین کے خلاف سازش پاکستان کے خلاف سازش ہے۔ سازشی قوتیں سمجھ لیں کہ ہر پاکستانی الطاف حسین ہے۔ رکن سندھ اسمبلی وقار شاہ نے کہا کہ الطاف حسین کے ساتھی جان تو دے دیں گے لیکن پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے مشترکہ طور پر واضح کیا کہ ایم کیو ایم میں کوئی دھڑ بندی یا گروپ نہیں ہے۔ ایم کیو ایم پہلے کی طرح مضبوط اور منظم ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ کراچی میں ہماری گرفت کمزور ہوگئی ہے وہ آج کا ہمارا یہ اجتماع دیکھ لیں۔