ڈیوٹی مجسٹریٹ نے کرکٹر عمر اکمل کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض باضابطہ ضمانت منظور کر لی ،نا مکمل ریکارڈ پیش کرنے پر پولیس پر سخت برہمی کا اظہار ،مکمل کرنے کیلئے واپس پولیس اسٹیشن بھجوا دیا گیا ،ایک گھنٹہ بعد آمد پر کارروائی دوبارہ شروع ہوئی،عمر اکمل کرکٹ کا ہیرو ہے ،پولیس نے ناروا رویہ اپنایا ،وکیل عمر اکمل /آپکے موکل قومی کرکٹر ہیں لیکن قانون ملک کے ہر شہری کیلئے برابر ہے ‘ جوڈیشل مجسٹریٹ کے ریمارکس،میں پاکستان کے لئے کھیلتا ہوں ،آگے کیا کرنا ہے اس حوالے سے وکلاء کی مشاورت سے چلوں گا ‘ عمر اکمل کی میڈیا سے گفتگو،عمر اکمل کیخلاف سازش کی گئی ، بے نقاب ہونی چاہیے ، وکیل /ہمارے ساتھ ہونیوالا سلوک پوری دنیا نے دیکھا ‘ والد عمر اکمل ،پولیس گردی کی گئی ، ایسا سلوک تو دہشتگردوں کے ساتھ ہوتا ہے ،پولیس رویے پر دل بہت دکھی ہے ‘ بھائی کامران اکمل

اتوار 2 فروری 2014 15:18

ڈیوٹی مجسٹریٹ نے کرکٹر عمر اکمل کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض باضابطہ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 فروری ۔2014ء) ڈیوٹی مجسٹریٹ شوکت جاوید نے کرکٹر عمر اکمل کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض باضابطہ ضمانت منظور کر لی ، جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی طرف سے نا مکمل ریکارڈ پیش کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مکمل کرنے کیلئے واپس پولیس اسٹیشن بھجوا دیا جسکے باعث عدالت کو ایک گھنٹے تک انتظار کرنا پڑا ۔

ہفتہ کے روز ٹریفک وارڈن سے جھگڑنے پر مقدمے کے اندراج کے بعد گرفتار ہونے والے کرکٹر عمر اکمل کو ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا جو باضابطہ ضمانت کے لئے اتوارکی صبح ماڈل ٹاؤن کچہری میں ڈیوٹی مجسٹریٹ شوکت جاوید کی عدالت میں پیش ہوئے ۔ اس موقع پر انکے وکلاء ‘والد محمد اکمل اور بھائی کامران اکمل بھی انکے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے عمر اکمل کے وکیل نے پولیس کے ناروا رویے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ عمر اکمل کرکٹ کا ہیرو ہے جس پر فاضل جج نے کہا کہ ان کے موکل قومی کرکٹر ہیں لیکن قانون ملک کے ہر شہری کے لئے برابر ہے۔ان کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عمراکمل کے ساتھ سازش کی گئی ہے جس کے محرکات جلد سامنے آجائیں گے، عدالت سے درخواست ہے کہ وہ عمر اکمل کی ضمانت منظور کرے۔

اس موقع پر تھانہ گلبرگ کے انوسٹی گیشن انچارج امداد علی نے نا مکمل ریکارڈ پیش کیا ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس کیا چاہتی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ پولیس کچھ نہیں چاہتی جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انوسٹی گیشن انچارج کو واپس پولیس اسٹیشن جانے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ افسران سے پوچھ کر اسے مکمل کر کے لائیں جس کے بعد و ہ عدالت سے روانہ ہو گئے اور تقریباً ایک گھنٹہ تک عمر اکمل اور انکے ساتھ آنے والے ایک طرف بیٹھ کر انتظار کرتے رہے ۔

بعد ازاں انوسٹی گیشن انچارج ریکارڈ مکمل کر کے واپس عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمر اکمل کی ضمانت منظور کر لی ۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر اکمل نے کہا کہ میں کسی ادارے کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کے لئے کھیلتا ہوں ۔ میرے ساتھ پولیس نے زیادتی کی ہے ۔ تشدد سے میرا ہونٹ پھٹ گیا اورگردن پر بھی زخم کے نشان ہیں ۔

انہوں نے ٹریفک وارڈن کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کہا کہ اسکے لئے میں اپنے وکلاء کی مشاورت سے چلوں گا اور دیکھوں گا آگے کیا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں قانون کی پیروی کرتے ہوئے درخواست لے کر تھانے گیا تھا اور آج عدالت میں بھی آیا ہوں ۔پہلے مجھے صلح کے لئے کہا گیا اور پھر اچانک مقدمہ درج کر لیا گیا جسکی مجھے سمجھ نہیں آرہی ۔عمر اکمل کے وکیل وسیم ممتا زملک نے کہا کہ مقدمے میں واقعے کی جو نوعیت درج کی گئی ہے اسکے تحت مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ بنتی ہی نہیں ۔

ایسا لگتا ہے کہ صرف پولیس نے عمر اکمل کو گرفتار کرنے کیلئے ایسا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے پونے ایک بجے مقدمہ درج کیا جو قابل ضمانت تھا جبکہ عدالتوں کا وقت پانچ بجے تک ہوتا ہے لیکن جان بوجھ کر انہیں پیش نہیں کیا گیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسکے پیچھے کوئی سازش لگتی ہے جسے بے نقاب ہونا چاہیے ۔ عمر اکمل کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ انکے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ہے ۔

اگر ہم اپنے ہیرو کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں تو دنیا ہمارے ساتھ کیا کرے گی ۔ قبل ازیں عدالت میں پیشی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر اکمل کے بڑے بھائی کامران اکمل نے کہا کہ انکے بھائی کے ساتھ پولیس گردی کی گئی ہے ۔ ایسا سلوک تو دہشتگردوں کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمر اکمل تو اپنی شکایت لے کر تھانے گیا تھا لیکن اسکے خلاف ہی مقدمہ درج کر لیا گیا اس پر دل بہت دکھی ہے ۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ نے کرکٹر عمر اکمل کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض باضابطہ ..

متعلقہ عنوان :