مظفر آباد ، ٹرک مالکان نے کشمیر بس سروس کو روکنے کی دھمکی دے دی،بس سروس بحال کرنے کا اعلان 76 ٹرک ڈرائیوروں اور ان رشتہ داروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ،مظاہرین ،بس سروس بحالی کا خیر مقدم کرتے ہیں ،ایک بھی معصوم ڈرائیور کی قیمت پر ہم تجارت کی بحالی کو قبول نہیں کریں گے ،اعجاز میر

ہفتہ 1 فروری 2014 20:45

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1 فروری ۔2014ء) ٹرک مالکان کی ایک ایسوسی ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ جب تک کہ ان کے انچاس ساتھیوں کو رہا نہیں کردیا جاتا وہ مظفرآباد اور سری نگر کے درمیان چلنے والی بس سروس کو روک دیں گے۔ آزاد جموں کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے حکام کے درمیان منعقدہ اجلاس میں پیر سے لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف تجارتی کو بحال کرنے کے فیصلے کے ایک روز بعد وادی جہلم گڈز ٹرانسپورٹرز یونین کے اراکین نے چناڑی پریس کلب کے باہر دھرنا دیا۔

چناڑی، چکوتھی اوڑی کراسنگ پوائنٹ سے تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جہاں سترہ جنوری کو آزاد کشمیر کے 49 ٹرک اور مقبوضہ کشمیر سے تجارتی سامان سے لدے ہوئے 27 ٹرک ایک دوسرے کے مخالف اطراف میں رکے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ان میں سے ایک ٹرک سے ہیروئن کے ایک سو چودہ پیکٹس برآمد کیے تھے اور اس کے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا تھا جس کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف 76 ٹرک اور ان کے ڈرائیور پھنس گئے تھے۔

اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ بس سروس بحال کرنے کا اعلان 76 ٹرک ڈرائیوروں اور ان رشتہ داروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت آزاد کشمیر میں پھنسے اپنے 99 مسافروں کی خاطر بس سروس کی بحالی کے لیے پاکستانی حکومت پر دباوٴ ڈال سکتا ہے تو آزاد جموں کشمیر کی حکومت اپنے 49 ڈرائیوروں کی واپسی کا مطالبہ کیوں نہیں کرسکتی۔

اسی دوران ایل او سی یونین کے ایک بیس رکنی وفد نے گزشتہ روز ٹریول اور تجارتی انتظامیہ کے ڈائریکٹر جنرل ریٹائرڈ بریگیڈیئر محمد اسماعیل سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ وہ پاکستان کے وزیر خارجہ کو اس بات پر قائل کریں کہ ڈرائیوروں کی بھارت سے واپسی تک کشمیر کے درمیان تجارت شروع نہیں کی جانی چاہیے۔ایل او سی ایونین کے وفد میں شامل ایک رکن اعجاز احمد میر نے بتایا کہ ہم بس سروس کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن ہم اس کے ساتھ یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ایک بھی معصوم ڈرائیور کی قیمت پر ہم تجارت کی بحالی کو قبول نہیں کریں گے۔

متعلقہ عنوان :