گندم کی بھرپور پیداوار کے حصول کیلئے فصل کی نشوونما اور بڑھوتری کے نازک مراحل پر پانی کی کمی نہ آنے دیں ، محکمہ زراعت

جمعرات 30 جنوری 2014 16:55

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30جنوری 2014ء) نظامت زرعی اطلاعات پنجاب نے کاشتکاروں کو سفارش کی ہے کہ وہ گندم کی بھرپور پیداوار کے حصول کے لیے فصل کی نشوونما اور بڑھوتری کے نازک مراحل پر پانی کی کمی نہ آنے دیں ۔گندم کے یہ نازک مراحل جھاڑ بننا ، گوبھ یا سٹہ نکلنے کا وقت، دانے کی دودھیا حالت اور دانے کی گوند نما حالت ہیں۔ اگر ان مراحل پر گندم کی فصل کو بروقت پانی نہ دیا جائے تو اس سے پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہاکہ پانی کی کمی غذائی اجزاء کی فراہمی متاثر کرتی ہے۔ علاوہ ازیں زیادہ آبپاشی نہ صرف پانی کے ضیاع کا سبب بنتی ہے بلکہ یہ زمین اور فصل کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ عام طور پر گندم کی فصل کے لیے چار سے پانچ دفعہ آبپاشی کافی ہوتی ہے جبکہ ریتلی زمینوں میں چھ سے آٹھ دفعہ اور بھاری زمینوں میں تین سے چار پانی درکار ہوتے ہیں۔ اسی طرح کپاس کے بعد کاشتہ گندم اور مونجی کے بعد کاشتہ گندم کی پانی کی ضروریات بھی مختلف ہوتی ہیں۔زرعی ماہرین کے مطابق گندم کی فصل کو سب سے پہلے پانی کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب پودا جھاڑ بناتا ہے۔

متعلقہ عنوان :