وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کالعدم تحریک طالبان سے ایک بار پھر مذاکرات کیلئے چار رکنی کمیٹی کا اعلان ، مذاکرات اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے ، دہشتگردی کی وارداتوں کو فوری طورپر بند کر دینا چاہیے ، چارکنی کمیٹی کی معاونت وزیر داخلہ کرینگے ، خود تمام عمل کی براہ راست نگرانی کرونگا ، قومی اسمبلی سے خطاب،کمیٹی میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی ، میجر ریٹائر ڈمحمد عامر ، سینئر رحیم اللہ یوسفزئی اور رستم شاہ مہمند شامل

بدھ 29 جنوری 2014 15:13

وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کالعدم تحریک طالبان سے ایک بار پھر مذاکرات ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کالعدم تحریک طالبان سے ایک بار پھر مذاکرات کیلئے چار رکنی کمیٹی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے ، دہشتگردی کی وارداتوں کو فوری طورپر بند کر دینا چاہیے ،پاکستان کی ساکھ پر دنیا سوال اٹھارہی ہے ہمارے وجود کو خطرات لاحق ہیں ، ملک اورقوم کو دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنا سکتے ،امن ہمارا انتخاب نہیں ہماری منزل ہے ہر قیمت پر حاصل کیا جائیگا ، پاکستان کے عوام کا تحفظ ہمار ا قومی مشن ہے ، ہم سب کو پورے خلوص کیساتھ اس میں اپنا کر دارادا کر نا ہوگا ،پاک فوج کے جوانوں ،بچوں ،عورتوں سمیت ہزاروں افراد کی شہادت کے باوجود صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ، اقتدار اللہ کا کرم اور عوام کی امانت ہے، اپنے کاموں پر اپنے رب اور عوام کے سامنے جواب دہ ہیں ،اب دہشتگردانہ کارروائیا ں برداشت نہیں کرسکتے ، چارکنی کمیٹی کی معاونت وزیر داخلہ کرینگے ، خود تمام عمل کی براہ راست نگرانی کرونگا ، وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا بیان انتہائی نا مناسب ہے ، ایکشن لینگے وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف سے معاملے پر بات کرینگے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومت ایک واضح موقف اور حکمت عملی تک پہنچ چکی ہے مجھے اس پر آپ کی وساطت سے قوم کو اعتماد میں لینا ہے انہوں نے کہاکہ جمہوریت درحقیقت مشاور ت اور عوام کی ترجمانی کا نام ہے دہشتگردی کے مسئلے پر تمام فریقین سے مشاورت کی ہے آل پارٹیز کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کی رائے لی گئی اور میں تمام ریاستی اداروں کے ذمہ داران سے بھی مسلسل رابطے میں رہا ایل فکر و دانش سے بھی مشورہ لیتا رہا اور اس اجتماعی دانش کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت جس نتیجے تک پہنچی ہے میں آج قوم اور معزز ایوان کو شریک کررہا ہوں اقتدار اللہ تعالیٰ کا کرم اور عوام کی امانت ہے ہم اپنے کاموں کیلئے اپنے رب اور پھر پاکستان کے عوام کو جواب دہ ہیں وزیر اعظم نے کہاکہ عوام کے جان ومال کا تحفظ اور امن کی فراہمی حکومت کی بنیادی ذمہ داری اور آئین کا تقاضا ہے یہی ہمارے مذہب کی تعلیم بھی ہے اس لئے یہ حکومت کا بنیادی فریضہ ہے کہ عوام کو خوف سے نجات دلائے اور ان کو جان و مال کا تحفظ حاصل ہو اور کوئی ہاتھ ان کی عزت ، آبرو یا ان کے مال کی طرف نہ اٹھے ۔

آج پاکستان کے عوام اور ادارے دہشتگردی کی زد میں ہیں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جارہاہے اور ہمارے معصوم بچے مررہے ہیں معاشرہ خوف کے حصار میں ہے اور میں اسے اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ عوام کو ہر حال میں تحفظ دیا جائے اور یہ حکومت کی پہلی ترجیح ہوگی انہوں نے کہاکہ جو لوگ عوام کے جان ومال سے کھیل رہے ہیں وہ کس حد تک اسلامی تعلیمات کی پیروی کررہے ہیں ہر مسلمان جانتا ہے کہ اسلام میں ایک شخص کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ایک عام پاکستانی با خبر ہے کہ یہ رویہ اسلام کے احکامات کے خلاف ہے اور دنیا کا کوئی مفتی اور کوئی عالم اس کے جواز کا فتویٰ نہیں دے سکتا پاکستان سے لیکر سعودی عرب تک تمام علماء متفق ہیں کہ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں اسلام تو جان ومال کے احترام میں مذہبی امتیاز کو بھی قبول نہیں کرتا وہ ہر انسان کی جان کو محترم قرار دیتا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن مجید میں قصاص کا حکم ہے یہ ریاست کا فرض ہے کہ اگر کسی جان نا حق لی گئی ہو تو ریاست مظلوم کی داد رسی کرے اللہ تعالیٰ کے آخری رسول نے آخری خطے میں اسی کی تاکید فرمائی آپ نے ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام  کے اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ یہ کونسامہینہ ہے کیا یہ حج کا مہینہ نہیں ہے سب نے جواب دیا یا رسول اللہ یہ حج کا مہینہ ہے پھر آپ نے پوچھا آج کونسا دن ہے کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے سب نے کہاکہ جی ہاں رسول اللہ یہ قربانی کا دن ہے پھر آپ نے پوچھا یہ کونسان شہر ہے کیا یہ شہر امن نہیں ہے سب نے کہا جی ہاں یا رسول اللہ ﷺ یہ امن کا شہر ہے اس کے بعد آپ نے فرمایا تمہارا خون ، تمہارا مال اور تمہاری عزتیں اسی طرح محترم ہیں جس طرح یہ مہینہ ، یہ دن اور شہر مکہ محترم ہے اس بات کو آپ نے ایک اور موقع پر یوں بیان کیا کہ انسانی جان کی حرمت بیت اللہ کی حرمت سے زیادہ ہے وزیر اعظم نے کہاکہ انسانی جان کے احترام میں اس سے بڑی بات نہیں کی جاسکتی ہے جو ہمارے پیارے رسول نے فرمائی ہے یہ بات ہمارا آئین بھی کہتا ہے اس لئے ہر پاکستانی کی جان و مال کی حفاظت حکومت کی دینی اور آئینی ذمہ داری ہے اور وہ اس سے صرف نظر نہیں کرسکتی ہے وزیر اعظم نے کہاکہ قوم دہشتگردی کا یہ عذات گزشتہ چودہ سال سے برداشت کررہی ہے بنیادی طورپر ایک غیر آئینی حکومت اور ایک آمر کے فیصلوں کانتیجہ ہے جنہوں نے پاکستان نے فساد کا گھر بنادیا ہم نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے ان فیصلوں سے کھلا اختلاف کیا ہمارا نقطہ نظر دو ٹوک تھا کہ پاکستان کامفاد سب پر مقدم ہونا چاہیے اور ہر فیصلے میں ملک و قوم کو اولیت دی جانی چاہیے آمریت کی پہلی ترجیح اقتدار کو بچانا ہوتا ہے اس مفاد کی آبیاری کرتے ہوئے ملک کو فتنہ و فساد کے حوالے کر دیا گیا وزیر اعظم نے کہاکہ آج ہم وہی فصل کاٹ رہے ہیں جو ایک آمر کے دور میں بوئی گئی تھی اور اس فصل کو کاٹنا کوئی آسان کام نہیں ہے اس دہشتگردی نے ہزاروں پاکستانیوں کی جان لے لی ہے اس میں عام شہری شامل ہیں اور پاک فوج ، پولیس اور سکیورٹی فورسز کے افسر اور جوان ، علماء اور اقلیتی ، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اس کے باوجود ہم نے ایسے عناصر کو موقع دیا کہ وہ امن کا راستہ اختیار کریں پوری قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس نے یہ حکومت کو اختیار دیا کہ وہ ان لوگوں سے مذاکرات کرے میں ان سب کا مشکور ہوں وہ ان لوگوں سے بات کرے جو ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں ہم نے مذاکرات کی دعوت دی یہ مذاکرات کس لئے تھے انہوں نے کہاکہ یہ مذاکرات اسی لئے تھے کہ وہ عام شہریوں کے جان و مال سے نہ کھیلیں زمین میں فساد برپا نہ کریں اور پاکستان کے آئین کی پاسداری کریں بد قسمتی سے حکومت کی اس مذاکراتی دعوت کا مثبت جواب نہیں ملا انہوں نے اعلانیہ مذاکرات سے انکار کیا بلکہ مسلسل پاکستانی فوج اور عوام کو اپنا ہدف بنائے رکھا آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلے کے بعد کیا ہوا میجر جنرل ثناء اللہ نیازی اور پاک فوج کے جوانوں کو شہید کر دیا گیا اور فخر کے ساتھ اس کی ذمہ داری قبول کی گئی پشاور کے ایک چرچ پر حملہ کیا گیا اور ہمارے بے گناہ مسیحی بہن بھائیوں کو قتل کر دیا گیا بنوں اور آرے بازار راولپنڈی میں معصوم شہریوں اور پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایا گیا قصہ خوانی بازار پشاور میں قتل عام کیا گیا ہنگو میں اعتزاز حسن اور چھ بچوں کو شہید کیاگیا جولوگ بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر عمر بھر کی معذوری سے بچا رہے ہیں انہیں مارا جارہا ہے میڈیا کے کارکنوں کو قتل کیا جارہاہے اے پی سی کے بعد دہشتگردی کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں سینکڑوں افراد شہید ہوئے ہزاروں زخمی ہوئے ان میں بچے ، عورتیں ، بزرگ اور جوان تھے یہ وحشت ہے جسے اسلام گوارہ کرتا ہے اور نہ ہی دنیا کا اسلام اجازت دیتا ہے حکومت کے اس کے باوجود صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا دہشتگردی کا ہر واقعہ میرے لئے تکلیف دہ تھا میں اس ماں کے دکھ کو جانتا ہوں جسے اپنے جوان بیٹے کی لاش کو بوسہ دینا پڑے میں اس باپ کے غم کو بھی سمجھتا ہوں جسے اپنا بیٹا اپنے ہاتھ سے قبر میں اتارنا پڑا میں نے سکول میں یونیفارم میں معصوم پھولوں جیسے بچوں کو دیکھا ہے جن کے وجود خون میں نہلا دیا گیا ہے میرے نزدیک ہر ماں ایک جیتی ہے وہ فاٹا میں ڈرون حملوں میں نشانہ بننے والے کسی بے گناہ بچے کی ماں ہو یا پشاور اور راولپنڈی میں خود کش حملے کی جاں بحق ہونے والے مبشر کی ماں ہو ہر ایک کا دکھ میرا دکھ ہے اور میں اسے محسوس کرتا ہوں وزیر اعظم نے کہاکہ ڈرون حملوں کورکوانے کیلئے حکومت جو کچھ کرسکتی ہے وہ کررہی ہے ہم ان لوگوں کی کارروائیوں سے بھی صرف نظر نہیں کر سکتے جو ڈرون حملوں کو جواز بنا کر بے گناہ پاکستانیوں کی جانوں سے کھیلتے ہیں کیا ڈرون حملے پاکستان کے عوام کررہے ہیں ؟کیا سکول جانے والے وہ معصوم بچے ان کے ذمہ دار تھے جن کو خود کش حملوں میں مار دیا گیا اس موقف کو اخلاق مسترد کرتا ہے قانون مسترد کرتا ہے دین مسترد کرتا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ اس صورتحال کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا معصوم شہریوں کا قتل عام کسی طرح قابل قبو ل نہیں پاکستان کی ساکھ پر دنیا سوال اٹھارہی ہے ہمارے وجود کو خطرات لاحق ہیں ہم ملک اورقوم کو دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنا سکتے امن ہمارا انتخاب نہیں ہماری منزل ہے اسے ہر قیمت پر حاصل کیا جائیگا انشاء اللہ اور اس کیلئے تمام قوم یکسو ہو چکی ہے وزیر اعظم نے کہاکہ مجھے علم ہے کہ آج اگر ریاست طاقت کے ساتھ دہشتگردوں کا خاتمہ کر نا چاہے تو پوری قوم اس کی پشت پر کھڑی ہوگی تاہم اب دوسری طرف سے مذاکرات کی پیشکش سامنے آچکی ہے ہم ماضی کے تلخ تجربات کو پس پشت رکھتے ہوئے پر امن حل کو ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں مذاکرات کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ مکمل نیک نیتی کے ساتھ اس عمل کا آغاز کیا جائے جس کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ دہشتگردی کی وارداتوں کو فوری طورپر بند کر دینا چاہیے وزیر اعظم نے کہاکہ مذاکرات اور دہشتگردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اس نقطہ پر ریاست کے تمام ادارے بھی یکسو ہیں اور پاکستان کے عوام بھی یہی چاہتے ہیں ہمارا یہ مشترکہ قومی مشن ہے اور ہم سب کو پورے خلوص کے ساتھ اس میں اپنا کر دارادا کر نا ہوگا وزیر اعظم نے کہاکہ شہریوں کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے میں نے قوم کے نام اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ہم مزید اپنے بچوں کی لاشیں نہیں اٹھا سکتے لیکن ہم امن کی خواہش اور مذاکرات کی جستجو میں سات ماہ تک یہ لاشیں اٹھاتے رہے ہیں امن کی اسی خواہش کے تحت ایک بار پھر مذاکرات کی راہ ہموار کی جارہی ہے وزیر اعظم نے کہاکہ میں ایوان کے ذریعے ایک چار رکنی کمیٹی کے قیام کااعلان کرتا ہوں جس میں میرے معاون خصوصی عرفان صدیقی ، میجر ریٹائر ڈمحمد عامر ، سینئر رحیم اللہ یوسفزئی اور افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند شامل ہیں رستم شاہ مہمند کو خیبر پختون خوا کی حکومت کی مشاورت سے نامزد کیا گیا ہے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کمیٹی کی معاونت کرینگے اور میں خود تمام عمل کی براہ راست نگرانی کرونگا وزیر اعظم نے کہاکہ میں یہ کوشش انتہائی خلوص اور نیک نیتی سے کررہا ہوں مجھے یقین ہے اس کا جواب بھی اسی جذبے سے دیا جائیگا یہ بات طے ہے کہ آگ اور بارود کا یہ کھیل اب ختم ہو جانا چاہیے وزیر اعظم نے کہاکہ اپوزیشن پارٹی ، حکومتی کے ساتھی جماعتوں اور تمام پارٹیوں کا مشکور ہوں وزیر اعظم نے کہاکہ آل پارٹیز کانفرنس میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ چند امور پر کسی قسم کی سیاست نہیں ہونی چاہیے اس میں دہشتگرد ی بھی شامل ہے ہمیں اپنی بات کی پابندی کر نا چاہیے اس مسئلے پر ہم سب کو متحد ہونا چاہیے وزیر اعظم نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم نے جیتنی ہے چاہے وہ مذاکرات سے جیتیں یا آپریشن کے ذریعے جیتیں انہوں نے کہاکہ میرے جذبات بھی ایک پاکستانی کے جذبات ہیں ایوان میں ہر ایک رکن کے جذبات بھی پاکستانی کے جذبات ہیں جب ہم اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں اور سمجھتے ہیں تو ہمیں بھی متحد ہونا چاہیے وزیر اعظم نے کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں انشاء اللہ نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ آگے بڑھونگا آپ حکومت کی مدد فرمائیں اور حکومت کا ہاتھ پکڑیں وزیراعظم نے کہاکہ حکومت غلطیاں بھی کرسکتی ہے غلطیوں کی اصلاح یقینا آپ کا فرض بنتا ہے غلطیوں کی اصلاح کر نا ہمارا بھی فرض بنتا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی رہنماؤں نے مثبت بیان دیئے ہیں جن کا میں مشکور ہوں میں اپوزیشن رہنماؤں کی تنقید کو منفی نہیں لیتا مجھے یقین ہے آئندہ بھی ہمارے رہنمائی کرتے رہیں گے ۔