کوئی ادارہ غیر فعال ہو گا تو عدلیہ اپنا کردار ادا کرے گی ،چیف جسٹس

بدھ 29 جنوری 2014 12:41

کوئی ادارہ غیر فعال ہو گا تو عدلیہ اپنا کردار ادا کرے گی ،چیف جسٹس

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2014ء) چیف جسٹس تصدق حسین گیلانی نے کہا ہے کہ ہر ادارے کو اپنی حد میں رہ کر کام کرنا چاہئے کوئی ادارہ غیر فعال ہو گا تو عدلیہ اپنا کردار ادا کرے گی۔چیف جسٹس تصدق حسین گیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 14 رکنی لارجر بینچ 31 جولائی 2009کے فیصلے پرسابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے نظرثانی درخواست کی سماعت کررہا ہے، سماعت کے آغاز پر پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل جاری رکھے، ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا ایمرجنسی آرڈر جعلی تھا، سندھ ہائی کورٹ کے پرویز مشرف کے خلاف کارروائی سے متعلق آبزرویشن کو سپریم کورٹ نے غیر موثر کردیا،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درست حقائق نہیں بتارہے عدالت نے ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دی۔

(جاری ہے)

ابراہیم ستی نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ غداری کا مقدمہ چلانا یا نہ چلانا سپریم کورٹ کا نہیں حکومت کا اختیار ہے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ وفاق نے جواب دیا تھا کہ تین نومبر کے اقدام کی تحقیقات کر کے شواہد ملے تو کارروائی کی جائے گی، عدالت نے تو فیصلہ میں کچھ لکھا ہی نہیں وفاق کے جواب پر معاملہ نمٹادیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی بھی یہی استدعا تھی اور آپ فیصلہ پر مطمئن بھی تھے جس پر ابراہیم ستی نے کہا کہ ہم نے تو لارجر بنچ کی استدعا کی تھی جو کہ نہیں بنایا گیا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ آئین کا کون سا آرٹیکل آرمی چیف کو ایمرجنسی لگانے کی اجازت دیتا ہے؟ جس پر ابراہیم ستی نے کہا کہ آئین آرمی چیف کو ایمرجنسی لگانے کی اجازت نہیں دیتا لیکن یہ اختیار عدالت نے دیا ہے،ابراہیم ستی کے جواب پر جسٹس جواد نے کہا کہ آپ کی صاف گوئی قابل تحسین ہے جبکہ جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے تو معاملہ کلیئر کردیا۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ آپ تسلیم کررہے ہیں کہ پرویز مشرف کا 12 اکتوبر کا اقدام غیرآئینی تھا، جس کی عدالت اور پارلیمنٹ نے توثیق کی، پرویز مشرف نے سوچا کہ اگر وہ دوبارہ بھی غیرآئینی اقدام کریں گے تو درگزر کردیئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :