یوکرائن،مظاہرین کی محنت رنگ لائی،وزیراعظم مستعفی،متنازعہ قوانین منسوخ، مظاہرے جاری،وزیراعظم کا استعفیٰ کامیابی کی جانب ایک قدم ہے،صدرکو بھی گھر بھیج کر دم لیں گے،اپوزیشن

منگل 28 جنوری 2014 22:09

کیف(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 جنوری ۔2014ء) سیاسی خلفشار کی شکار یورپی ریاست یوکرائن کے وزیراعظم میکولا آزاروف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، ادھر پارلیمنٹ نے مظاہروں کے خلاف منظورکردہ متنازعہ قوانین کے خاتمے کی منظوری دیدی،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوکرائن کے وزیراعظم نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا جب وہاں دو ماہ سے جاری بحران کے خاتمے کے لیے ملکی پارلیمان میں اصلاحات پر غور وخوض جاری ہے۔

آزاروف کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق انہوں نے ذاتی طور پر یہ فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک میں جاری بحران کے پرامن خاتمے کے لیے سیاسی افہام وتفہیم کے مزید راستے کھل سکیں۔ آزاروف نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ان کے اس اقدام سے سیاسی مفاہمت کی راہ ہموار ہو گی اور تنازعے کو پر امن طریقے سے حل کیا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

آزاروف کا استعفیٰ ان مظاہرین کے بڑے مطالبات میں سے ایک تھا، جو گزشتہ کئی ہفتوں سے سخت سردی میں بھی کییف کے آزادی چوک میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

ابھی صدر کی جانب سے اس استعفے کی منظوری باقی ہے۔ادھر کیف کی اسی پارلیمنٹ نے جس میں سولہ جنوری کو حکمران جماعت کے دباؤ کے تحت یہ متنازعہ قوانین عجلت میں منظور کیے گئے تھے، منگل کو اپنے ایک ہنگامی اجلاس میں بھاری اکثریت سے ان قوانین کی منسوخی کے حق میں رائے دے دی۔ 361 ارکان نے ان قوانین کی منسوخی کے حق میں رائے دی، صرف دو ووٹ مخالفت میں پڑے۔

ان اصلاحات اور ترامیم کو صدر وکٹر یانوکووِچ کی بھی تائید و حمایت حاصل تھی۔ اپوزیشن لیڈر اور باکسنگ کے سابق عالمی چیمپئن ویتالی کلچکو نے کہاکہ آزاروف کا استعفی اپوزیشن کو محض ایک حد تک ہی مطمئن کر سکے گالیکن یہ فتح نہیں بلکہ فتح کی جانب ایک قدم ہے، اپوزیشن ابھی بھی اپنی بغاوت کو ایک کامیاب انجام تک پہنچانے اور ممکنہ طور پر قبل از وقت انتخابات کے ذریعے یانوکووچ کو اقتدار سے ہٹانے کی کوششوں میں ہے۔