نظرثانی درخواست،31جولائی فیصلے میں کارروائی کا حکم نہیں، غداری مقدمہ کیسے چلا،وکیل مشرف

منگل 28 جنوری 2014 12:23

نظرثانی درخواست،31جولائی فیصلے میں کارروائی کا حکم نہیں، غداری مقدمہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2014ء) سپریم کورٹ میں اکتیس جولائی دو ہزار نو کے فیصلے کیخلاف مشرف کی نظرثانی درخواست پر سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل نے انکشاف کیا ہے کہ مقدمے میں پیش دستاویزات اصل نہیں تھیں کچھ حصے حزف کیے گئے تھے۔ مقدمے کی سماعت چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں 14رکنی لارجربنچ نے کی۔

پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے دلائل دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ 31 جولائی کے مقدمے میں پیش دستاویزات اصل نہیں تھیں،ایمرجنسی کے نوٹیفکیشن کے بعض حصے حذف کیے گئے تھے جس کے باعث پرویز مشرف کو 3 نومبر کا اکیلا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نظرثانی درخواست کے ساتھ اصل نوٹیفکیشن منسلک کیا گیا ہے۔ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ 3 نومبر 2007 کو افتخار چودھری اور دیگر 7 جج صاحبان نے حکم امتناعی کے ذریعے آرمی چیف اور عسکری حکام کو ایمرجنسی کے نفاذ سے روک دیا۔

(جاری ہے)

ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے ایک خفیہ خط پرویز مشرف کو لکھا جس میں افتخار چودھری سمیت دیگر ججوں کے کنڈکٹ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ملک آئینی بحران کا شکار ہے جس کے بعد مشرف نے گورنرز اور عسکری حکام کی مشاورت سے 3 نومبر کو ایمرجنسی نافذ کی،جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دئیے کہ کیا آپ کا مطلب ہے ایمرجنسی صرف ججوں کیلئے نافذ کی گئی تھی؟ ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ 3 نومبر کی ایمرجنسی عدلیہ کو ہٹانے کیلئے لگائی گئی تھی۔

3 نومبر کے اقدام پر سابق صدر کو دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، جس وقت پرویز مشرف کو نوٹس جاری ہوا اس وقت وہ لندن میں تھے ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف کو معلوم نہیں تھا کہ ان کے خلاف کیس چل رہا ہے؟ابراہیم ستی نے دلائل دئیے کہ پرویز مشرف سے پوچھنا ہو گا کہ کیا انہیں عدالتی کارروائی کا علم تھا یا نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کمیونسٹ پارٹی نے 3 نومبر کے اقدامات میں 620 عہدیداروں کیخلاف درخواست دائر کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اس درخواست کو رجسٹرر نہیں کیا مگر سابق صدر کے خلاف درخواست آئی تو فیصلہ سنا دیا گیا۔

پارلیمنٹ نے 18 ویں ترمیم کے ذریعے 12 اکتوبر کی ایمرجنسی اور پی سی او کی توثیق واپس لے لی تھی، اب نہ 3 نومبر کے اقدامات کو تحفظ حاصل ہے اور نہ 12 ہی اکتوبر کے اقدامات کواس لیے یہ نہیں کہہ سکتے کہ 3 نومبر 2007 کے ذمہ داروں کیخلاف مقدمہ چلائیں اور 12 اکتوبر 1999 کے ذمہ داروں کو چھوڑ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ 31 جولائی کے فیصلے کے پیراگراف 56 اور 172 میں مشرف کے خلاف کسی کارروائی کا حکم نہیں ہے لیکن حکومت 31 جولائی 2009 کے فیصلے کی بنیاد پر غداری کا مقدمہ چلا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :