دہشت گردوں کو کیفرکردارتک پہنچانے کیلئے موجودہ حالات کے پیش نظر تحفظ پاکستان آرڈیننس اچھا قانون ہے، وزیراعلیٰ سندھ، آپریشن میں گرفتار کئے جانیوالے ملزمان کے ٹرائل کیلئے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد 2سے بڑھا کر 15کردی گئی ہے،پہلے دہشت گرد حملے کرتے تھے اب بھاگنے کے راستے ڈھونڈ رہے ہیں،چڑیاگھرکے دورے کے موقع پر بات چیت

پیر 27 جنوری 2014 20:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 جنوری ۔2014ء) وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاہے کہ دہشت گردوں کو کیفرکردارتک پہنچانے کے لیے موجودہ حالات کے پیش نظر تحفظ پاکستان آرڈیننس اچھا قانون ہے۔ آپریشن میں گرفتار کئے جانے والے ملزمان کے ٹرائل کے لئے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد 2 سے بڑھا کر 15 کردی گئی ہے۔ پہلے دہشت گرد حملے کرتے تھے اب بھاگنے کے راستے ڈھونڈ رہے ہیں اور ایک سے 2سال کے درمیان دہشت گردی کا صفایا ہوجائے گا۔

وہ پیرکو چڑیا گھرمیں پھولوں کی نمائش کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔سید قائم علی شاہ نے کہاکہ ٹارگٹیڈ آپریشن میں بڑی کامیابیاں ملی ہیں،اب تک 15 ہزار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے جبکہ تحقیقات کے بعد ان میں سے بے گناہ لوگوں کو رہا کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ 20سال پرانا ہے تاہم اس کے خاتمے کیلئے کچھ وقت درکار ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ رینجرز اور پولیس دہشت گردوں کا صفایا کرنے کی قوت رکھتی ہیں امید ہے کہ ہم امن و امان کے مسئلے پر جلد قابو پالیں گے۔ آپریشن میں گرفتار کئے جانے والے ملزمان کے ٹرائل کے لئے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد 2 سے بڑھا کر 15 کردی گئی ہے، پولیس پر حالیہ حملوں سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھاکہ ان حملوں سے امن و امان کیلئے اپنے فرائض سرانجام دینے والے اہلکارووں کے حوصلے پست نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ان کے جذبے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پولیس کو دہشت گردی سے نمٹنے کی تربیت اورجدید اسلحہ دے رہے ہیں۔تحفظ پاکستان آرڈیننس سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہاکہ یہ قانون موجودہ حالات کا تقاضہ ہے جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اختیارات حاصل ہوں لیکن کچھ لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ تاہم ہم بھی اس قانون مستقل نہیں چاہتے ہیں، اس وقت غیرمعمولی حالات ہیں، ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اختیارات دیئے جانے چاہئیں

متعلقہ عنوان :