طالبان سے مذاکرات یا آپریشن کے فیصلے کے لیے نئی آل پارٹیز کا نفرنس بلائی جائے‘ سینیٹر پروفیسر ساجد میر

پیر 27 جنوری 2014 15:42

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27جنوری 2014ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے طالبان سے مذاکرات یا آپریشن کے فیصلے کے لیے نئی آل پارٹیز کا نفرنس بلانے کامطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اور فوج کوئی بھی فیصلہ عجلت میں نہ کرے۔ ابوہریرة ویلفیئر ٹرسٹ داروغہ والا میں ہسپتال کی نقاب کشائی کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے قانون سازی سے انکار نہیں مگر اس کے لیے اداروں میں تواز ن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

اداروں کو اتنا بے لگا م نہ چھوڑ ا جائے کہ عوا م اور زیادہ غیر محفوظ ہو جائیں ۔ اس ضمن میں پولیس کا اختیار بحال رہنا چاہیے۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس سے شہری مزید عدم تحفظ کا شکار ہو ں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں نے سیالکوٹ سے مولانا عبدالجبار شاکر ،حافظ وقاص اور فیصل آباد سے اسامہ عبدالحفیظ کو اغوا کررکھا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، گنہگار ہوئے تو قانون کا ساتھ دیں گے ۔

بغیر کسی وجہ سے علماء کا اغوا نا قابل برداشت ہے ۔انہوں نے کہاکہ طالبان سے مذاکرات کی کوشش ہوئی مگر اسکے مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آئے۔ تاہم ہم پھر کہتے ہیں یہ کوشش ایک بار پھر ہونی چاہیے اس سلسلے میں آپریشن یا مذاکرات سمیت دیگر فیصلے صرف حکومت اور فوج نہ کرے بلکہ قومی قیادت کو اعتماد میں لے اس کے لیے نئی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے۔

پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ طالبان حکیم اللہ محسود کے مارے جانے پر زیادہ رنجیدہ ہیں یہی وجہ ہے کہ ڈرون حملے کم ہونے کے باوجود دہشت گرد ی کے واقعات نہیں رک رہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کے نصاب میں عسکریت پسندی کی تعلیم نہیں دی جارہی یہ پراپیگنڈہ ہے جو یہاں مغربی ایجنٹ پھیلارہے ہیں ،جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں سب سے بہترین انسان وہ ہے جو عوام کی بھلائی کے لیے سوچتا ہے، دینی طبقوں کا مسجد اور مدرسہ کے ساتھ ساتھ دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے فلاحی ادارے بنانا خوش آئند ہے ۔ انہوں نے ابوہریرة ویلفیئر ٹرسٹ کے مثالی منصوبہ جات کی تعریف کی۔

متعلقہ عنوان :