لاپتہ افراد کیس،وفاقی و صوبائی نمائندوں کو 24 گھنٹے میں پیش ہونے کا حکم

پیر 27 جنوری 2014 15:24

لاپتہ افراد کیس،وفاقی و صوبائی نمائندوں کو 24 گھنٹے میں پیش ہونے کا ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27جنوری 2014ء) سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبے کو مالاکنڈ سے لاپتہ پینتیس افراد کے ریکارڈ کا جائزہ لے کر چوبیس گھنٹوں میں پیش کرنے کا حکم دے دیا،جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان افراد کے حقوق کا تحفظ صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی۔ ملاکنڈ کے حراستی مرکز سے پینتیس لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افراد سے متعلق نئے آرڈیننس کا جائزہ لیں گے۔صوبائی حکومت نے ان لاپتہ افراد کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا تھا اگر ریاست ایک شہری کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو ملک کا تحفظ کیسے کرے گی۔بلوچستان سے پچیس افراد کی لاشیں ملنا دو ایگزیکٹوز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

(جاری ہے)

ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا لطیف یوسفزئی نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کو معلوم ہے کہ ان افراد کو فوجی لے کر گئے تھے۔

صوبائی حکومت کا کام تھا کہ وہ وزارت دفاع سے رابطہ کرتی۔اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں پیشرفت ہوئی ہے۔ حکومت نے کمیشن تشکیل دیا ہے جو ایک ماہ میں رپورٹ دے گا۔عدالت نے کمیشن کی رپورٹ آنے تک وقت دینے کی استدعا کی جو عدالت نے مسترد کر دی ،کیس کی سماعت انتیس جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ عنوان :