دہشتگردی کیخلاف آپریشن کی پارلیمنٹ سے منظوری کا مرحلہ پیرسے شروع ہو گا

ہفتہ 25 جنوری 2014 15:28

دہشتگردی کیخلاف آپریشن کی پارلیمنٹ سے منظوری کا مرحلہ  پیرسے شروع ہو ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25جنوری 2014ء) دہشتگردی کیخلاف آپریشن کے لئے حکومت کے مجوزہ لائحہ عمل کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کا عمل پیر سے شروع ہوگا ۔ مسلم لیگ (ن) کے اعلی ذرائع کے مطابق پیر کو شروع ہونے والے قومی اسمبلی اور یکم فروری کو متوقع سینٹ اجلاسوں میں حکومت تحفظ پاکستان آرڈیننس کی منظوری کو یقینی بنانے کا لائحہ عمل تیار کر چکی ہے ۔

پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو ملکی سلامتی کو درپیش خطرات اور نمٹنے کے حکومتی لائحہ عمل پرا عتماد میں لینے کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ ان کیمرہ سیشن بھی بلانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف آپریشن پر تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے رابطے جاری ہیں جبکہ اہم رہنماؤوں سے وزیراعظم خود بھی رابطہ کرینگے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کیخلاف حکومتی آپریشن کی پارلیمنٹ سے منظوری کا اہم مرحلہ تحفظ پاکستان آرڈیننس ہے جس کی بعض شقوں پر پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم ،پی ٹی آئی اور اے این پی کو تحفظات ہیں ۔ اے این پی کے رہنماؤ ں کے مطابق تحفظ پاکستان آرڈیننس سے آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ جبکہ پیپلزپارٹی نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کو آرٹیکل 277کے منافی قرار دیا ہے آئین کے آرٹیکل 227میں کہا گیا ہے کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں ہوگا ،اس حصہ میں کسی امر کا غیر مسلم شہریوں کے قوانین شخصی یا شہریوں کے بطور ان کی حیثیت پر اثر نہیں پڑے گا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سے تحفظ پاکستان آرڈیننس کی منظوری کے مرحلے پر ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں بشمول پیپلزپارٹی نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کی منظوری کیلئے ووٹ دیا تھا تاہم پیپلزپارٹی کو اس آرڈیننس کے تحت خصوصی عدالتوں کی تشکیل پر تحفظات ہیں تاہم وفاقی حکومت نے سندھ حکومت سے تعاون کیلئے رابطہ کر رکھا ہے ۔

جبکہ تحریک انصاف اور جے یو آئی ف اور ایم کیو ایم کوتحفظ پاکستان آرڈیننس میں پولیس کو دیئے گئے اختیارات کے غلط استعمال پر تحفظات ہیں ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبو ل کا کہنا ہے کہ پولیس کو دئیے گئے اختیارات پولیس او ر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو لائسنس ٹو کل دینے کے مترادت ہے۔ ایم کیو ایم ، پی ٹی آئی ، اور جے یو آئی ف کو خصوصی عدالتوں میں تعین ہونے والے ججوں کی عمر کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کرنے کا مطالبہ رکھتی ہیں جبکہ ان جماعتوں کو خدشہ ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کو سیاسی مقاصد کیلئے بھی حکومت استعمال میں لا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :