آئی سی سی کے ڈھانچے میں تبدیلیوں سے کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں خلیج پیدا ہو جائیگی ، نامور کھلاڑیوں کادعویٰ

ہفتہ 25 جنوری 2014 13:30

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25جنوری 2014ء) عالمی کرکٹ کے معتبر ناموں اور نامور کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ ایسوسی کے ڈھانچے میں مجوزہ تبدیلوں سے کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں خلیج پیدا ہو جائیگی جس سے کرکٹ کے کھیل میں مقابلے کی فضا کو نقصان پہنچے گا۔برطانوی میڈیا کے مطابق کرکٹ کے کھلاڑیوں کی عالمی تنظیم کے سربراہ پال مارش نے مجوزہ تبدیلوں کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے کرکٹ کھیلنے والے امیر اور غریب ممالک میں خلیج بڑھے گی اور تین ملکوں کو اجارہ داری حاصل ہو جائے گی۔

فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے دس ارکان میں سے سات ملکوں کے کھلاڑی شامل ہیں۔گو اس مجوزہ تبدیلی کی تفصیلات ابھی منظر عام پر نہیں آئی ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق بھارت ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کو آئی سی سی پر زیادہ اختیار حاصل ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

بین الاقومی کرکٹ کے امور جن میں ٹیسٹ میچوں، ان سے حاصل ہونے والی آمدنی اور ان تین ملکوں کی ٹیمیں کب اور کہاں سیریز کھیلیں گی، جیسے اہم معاملات شامل ہیں، صرف اور صرف ان تین ملکوں کی مرضی سے طے کیے جا سکیں گے۔

ان تینوں ملکوں کو آئی سی سی کے بااختیار ایگزیکٹیو بورڈ پر بھی غلبہ حاصل ہو جائے گا۔مارش بھی ان لوگوں میں شامل ہو گئے ہیں جو آئی سی سی کی فائنانس اور کمرشل افیئر کمیٹی کے ورکنگ گروپ کی طرف سے تجویز کردہ ان تبدیلوں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔مجوزہ تبدیلیوں کے بعد فیوچر ٹورز پروگرام کے موخر یا معطل ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے جس کی وجہ سے کرکٹ کھیلنے والے چھوٹے ممالک کو بڑی ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کے مواقع کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

مارش کا کہنا تھا کہ میچوں کے شیڈیول کے متعلق تجویز اص طور پر پریشان کن ہے۔اس میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز نے یہ ضمانت دی ہے کہ وہ ہر سال تین ٹیسٹ میچ اور پانچ ایک روزہ میچ آٹھ بڑے کرکٹ کھیلنے والے ملکوں میں سے کسی ایک کے خلاف کھیلیں گے تاہم انڈین کرکٹ بورڈ نے یہ گارنٹی بھی نہیں دی۔مارش کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کھیلنے والے تمام رکن جن میں آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی شامل ہیں، مالی وسائل کیلئے بڑی حد تک انڈیا سے میچ کھیلنے پر انحصار کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر انڈیا کا کرکٹ کنٹرول بورڈ ان ملکوں کے دورے نہ کرئے تو ان ملکوں کا کیا بنے گا۔مارش نے اس تجویز پر بھی تشویش ظاہر کی کہ آئی سی سی کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کمرشل بنیادوں پر باری باری کی جائے۔اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ جن ملکوں کو آئی سی سی کی طرف سے مالی معاونت کی سخت ضرورت ہے انھیں بہت کم مالی وسائل مل سکیں گے اور تین بڑے ملکوں کو زیادہ سے زیادہ حصہ ملنے لگے گا باوجود اس کے وہ پہلے ہی مالی طور پر خوشحال ہیں اور جس کی وجہ ان کے باہمی میچوں کے حقوق کی قدر زیادہ ہے۔

مارش نے کہا کہ آئی سی سی کی طرف سے منعقد ہونے والے میچوں کا مقصد ایک ایسا مساوی نظام قائم رکھنا ہے جس سے آمدنی کی مساویانہ تقسیم مکمن ہو نہ کہ امیر اور غریب بورڈز میں خلیج پیدا کرنا۔آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن کا کہنا ہے کہ ابھی ان اصلاحات کو عملی جامعہ پہچانے میں کافی مراحل سے گزرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ صرف سفارشات ہیں جو ورکنگ گروپ نے تجویز کی ہیں اور جس کے انگلینڈ آسٹریلیا اور انڈیا رکن ہیں۔ڈیو رچرڈ سن نے کہا کہ ان تجاویز پر آئی سی سی بورڈ کے جنوری کے اختتام پر ہونے والے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ان سفارشات پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

متعلقہ عنوان :