پارلیمنٹ کے پاس کوئی اختیار نہیں ، موجود نظام میں پارلیمنٹ ہوا میں معلق ہے ، معاون خصوصی وزیراعظم خواجہ ظہیر احمد ،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے پارلیمنٹ کو عدالتی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی بارے وزارت پارلیمانی امور ، وزارت قانون سے رپورٹ طلب کر لی

جمعہ 24 جنوری 2014 19:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 جنوری ۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کی سب کمیٹی نے پارلیمنٹ کو عدالتی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی بارے وزارت پارلیمانی امور ، وزارت قانون سے رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی خواجہ ظہیر احمد نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے پاس کوئی اختیار نہیں ، موجود نظام میں پارلیمنٹ ہوا میں معلق ہے۔

کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرپرسن نفیسہ شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ اجلاس میں وزارت پارلیمانی امور کے حکام، وزیراعظم کے معاون خصوصی خواجہ ظہیر احمد اور اراکین کمیٹی ڈاکٹر نثار جٹ اورنفیسہ عنایت اللہ خٹک نے شرکت کی ۔ اجلاس میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں شہادت پیش کرنے سے انکار کرنے والوں کے لئے سزا کے تعین اور اراکین پارلیمنٹ کے استحقاق کے معاملات پر غور کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کے معاون خصوصی خواجہ ظہیر نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کو قانون کے تحت کوئی اختیار نہیں پارلیمنٹ ہوا میں معلق ادارہ ہے ۔صوبائی حکومت کے سرکاری اہلکار وں اگر پارلیمنٹ کی کمیٹی کے بلائے جانے پر انکار کر دیں تو پارلیمانی کمیٹی ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتی ۔حتی کہ اگر صوبائی حکومت سپیکر کی ہدایت کے باوجود گرفتار رکن اسمبلی کو پارلیمنٹ میں حاضر نہ کرے تو پارلیمانی قائمہ کمیٹی کو ان کو سزا دینے کا کوئی قانون نہیں ، انہوں نے بتایا کہ ماضی میں جب چوہدری شجاعت حسین کو گرفتار کیا گیا تو سپیکر کی ہدایت کے باوجود صوبائی انتظامیہ نے انہیں پارلیمنٹ اجلاس میں حاضری کیلئے نہیں لائی تھی جس پر اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کو مداخلت کرنا پڑی ۔

اس وقت کے وزیر قانون نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تو انہوں نے ملزم کی ضمانت کرانے کی تجویز دی جس سے پارلیمنٹ کی بہت سبکی ہوئی اور وزیر قانون کو استعفی دینا پڑا تھا۔خواجہ ظہیر نے کہا کہ پارلیمنٹ کو با اختیار بنانے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیاں کورٹ کے اختیار استعمال کر سکیں ۔پارلیمنٹ کی لیجیسٹوبرانچ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اراکین پارلیمنٹ کو کسی جرم میں گرفتاری کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کی پیشگی اجازت کے حوالے سے قانون عدالتی فیصلہ سے کالعدم ہو چکا ہے اور اب اراکین پارلیمنٹ کو جاری اجلاس کے دوران بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے انتظامیہ سپیکر کو صرف گرفتاری کے بارے آگاہ کرتی ہے مگر اگر جرم میں سزا ہو جائے تو قومی اسمبلی یا سینٹ کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکتا ۔

قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کی سب کمیٹی کی چیئرپرسن نفیسہ شاہ نے ہدایت کی آئندہ اجلاس میں وزارت پارلیمانی امور ، وزارت قانون سے پارلیمانی قائمہ کمیٹیوں کو اختیار دینے کیلئے قانون سازی اور اراکین پارلیمنٹ کے استحقاق بارے رپورٹ دیں جبکہ آئندہ اجلاس میں پارلیمنٹرینز کے مقدمات لڑنے والے سینیئر وکلاء کو بھی اجلاس میں طلب کیا جائے ۔