پنجاب ٹیچرز یونین نے مطالبات پر یکم مارچ تک عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ احتجاجی تحریک شروع کرنے کی دھمکی دیدی

جمعہ 24 جنوری 2014 16:38

پنجاب ٹیچرز یونین نے مطالبات پر یکم مارچ تک عملدرآمد نہ ہونے کی صورت ..

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24جنوری 2014ء ) پنجاب ٹیچرز یونین نے 18 مطالبات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پر یکم مارچ تک عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ احتجاجی تحریک شروع کرنے کی دھمکی دے دی ، 10 اپریل تک ضلعی و ڈویژنل سطح پر احتجاجی جلسے ، اپریل کے دوسرے ہفتے میں وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے دھرنا جبکہ مئی کے دوسرے ہفتے میں اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جائیگا۔

یہ فیصلہ گزشتہ روز یونین کی مرکزی مجلس عاملہ و انتظامیہ کے مرکزی صدر سید سجاد اکبر کاظمی کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا جس میں صوبہ بھر سے ضلعی صدور و جنر ل سیکرٹریز سمیت مرکزی عہدیداران نے شرکت کی ۔ اساتذہ رہنماؤں نے کہا کہ مائیکل باربر کی تعلیمی پالیسوں نے نظام تعلیم کو بر ی طرح متاثر کیا ہے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی مشیر ہمارے معروضی حالات سے واقفیت نہ ہونے کیوجہ سے غلط تجاویز دیکر ہماری پرائمر ی تعلیم کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔

انگلش میڈیم کے خوف سے بچے تعلیم ادھوری چھوڑنے پر مجبور ہیں اور دن بدن سکولوں میں ڈراپ آؤٹ کی شرح بڑھ رہی ہے اور اس کا قصور وار اساتذہ کو ٹھہراکر سخت سزا دی جارہی ہے۔ فروغ تعلیم فنڈ اور ایس ایم سی گرانٹس بچوں کی فلاح و بہبود کی بجائے فارموں کی فوٹو کاپی ، سی ڈیز کی تیاری ، ڈینگی آگاہی مہم و سیمینار پر خرچ کروائی جارہی ہے سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے اساتذہ کی غیر تدریسی ڈیوٹیوں پر پابندی کے باوجود اساتذہ کو پولیو ڈیوٹی ، الیکشن ڈیوٹی ، کاغذات کی وصولی ، اساتذہ کی بھرتیوں کے فارموں کی سکروٹنی ، امتحانی ڈیوٹی پر تعینات کر کے فیصلہ کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں۔

ری ایلوکیشن آف پوسٹ فارمولہ غیر منطقی ہے۔ ریشنلائزیشن کے نام پر اساتذہ کی شفٹنگ تعلیمی سیشن کے دوران کرنا نظام تعلیم کو بری طرح متاثر کرے گا۔ سٹوڈنٹ ٹیچرز ریشوچالیس کی بجائے تیس مقرر کی جائے کیونکہ عالمی سطح پر بھی 30 طلباء پر ایک ٹیچرکا تعین ہے۔ موبائل ایس ایم ایس کے ذریعے مشتہر ایجوکیشن پالیسی 2014 غیر انسانی و انسانی حقوق کے مترادف ہے۔

اس کی تشہیر اساتذہ مسائل و مطالبات سے توجہ ہٹانا ہے۔ ایجوکیشن پالیسی 2014کسی دیوانے کا خواب ہے جو کسی صورت پورا نہیں ہو سکے گا۔ ٹیچرز پیکیج دو سال بعد اور موجودہ تاریخ سے دینا اساتذہ کا معاشی استحصال ہے۔ ان سروس پرموشن میں تاخیر اساتذہ میں احساس محرومی کو جنم دے رہی ہے۔ گریڈ 1 تا 15کے ملازمین کو ریگولر کرنے کا اعلان ہوچکا ہے لیکن کنٹریکٹ اساتذہ کو ریگولر نہیں کیا جارہا۔

اساتذہ کو مراعات دینے کے سلسلہ میں پنجاب حکومت سرد مہری کا شکار ہے۔ مرکزی صدر سید سجاد اکبر کاظمی نے کہا کے گزشتہ پانچ سالوں سے مائیکل باربر نے سازش کے تحت پنجاب کی تعلیم کو تباہ کر دیا ہے۔ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں اور غیر ملکی ماہرین تعلیم سے جان چھڑانی چاہیے اور تعلیمی پالیسیاں اپنے وسائل اور اساتذہ کی مشاورت سے بنانا ہونگی۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی موخر نہیں بلکہ اسے مکمل رول بیک کیا جائے ۔ ہمارے 18 مطالبات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پر یکم مارچ تک عملدرآمد نہ کیا گیا تو دوبارہ احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا جس میں 10 اپریل تک ضلعی و ڈویژنل سطح پر احتجاجی جلسے ، اپریل کے دوسرے ہفتے میں وزیر اعلی ہاؤس 7 کلب کے سامنے دھرنا جبکہ مئی کے دوسرے ہفتے میں اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :