حکومت سندھ کا اسلحہ لائسنس کو کمپیوٹرائزڈ کرانے کی آخری تاریخ میں 31جنوری کے بعد توسیع نہ کرنے کا فیصلہ، جو لائسنس کمپیوٹرائزڈ نہیں کرائے جائینگے ،تمام مینول اسلحہ لائسنسوں کو منسوخ کردیا جائیگا،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ

جمعرات 23 جنوری 2014 19:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 جنوری ۔2014ء) حکومت سندھ نے صوبے بھر میں مینول اسلحہ لائسنس کو کمپیوٹرائزڈ کرانے کی آخری تاریخ میں 31جنوری کے بعد توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ ممتاز علی شاہ نے جمعرات کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مینول اسلحہ لائسنس کو کمپیوٹرائزڈ کرانے کی آخری تاریخ 31دسمبر تھی ،جس میں ایک ماہ کی توسیع کردی گئی تھی تاہم اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ 31جنوری کے بعد اس تاریخ میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی اور جو لائسنس کمپیوٹرائزڈ نہیں کرائے جائیں گے ان تمام مینول اسلحہ لائسنسوں کو منسوخ کردیا جائے گا اور اسلحہ ضبط کرنے کے لیے خصوصی مہم چلائی جائے گی اور اس حوالے سے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں ۔

دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ 31جنوری کے بعد مینول اسلحہ لائسنس کا کمپیوٹرائزڈ نہ کرانے والے شہریوں سے اسلحہ کی برآمدگی کے لیے خصوصی مہم چلائی جائے گی ،اس مہم کے تحت گھر گھر تلاشی لی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ غیر قانونی اسلحہ کے کیسوں کی فوری سماعت کے لیے پانچ آرمز کورٹ تشکیل دے گی ۔واضح رہے کہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ صوبے بھر میں مینول اسلحہ لائسنس کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لیے ہر ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں نادرا کے چار خصوصی کاوٴنٹر ز قائم کیے جائیں گے تاہم اس فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوسکا اور بیشتر اضلاع میں ایک کاوٴنٹر ہے ،جن پر شہریوں کی طویل قطاریں دیکھنے میں آرہی ہیں اور شہریوں کو کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس بنوانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

متعلقہ عنوان :