کراچی ،سانحہ مستونگ کیخلاف شیعہ تنظیموں کی اپیل پر 15مقامات پر احتجاجی دھرنے جاری ،احتجاجی دھرنوں کے باعث شہر میں بدترین ٹریفک جام ،معمولات زندگی درہم برہم ،کارگو کی ترسیل کا نظام اور فلائٹوں کا شیڈول متاثر ،دہشت گرد کھلے عام کارروائیاں کررہے ہیں ،حکومت سوئی ہوئی ہے، ملک میں نواز شریف کی نہیں طالبان کی حکومت ہے ،علمائے کرام کا دھرنوں سے خطاب

جمعرات 23 جنوری 2014 19:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 جنوری ۔2014ء) سانحہ مستونگ میں جاں بحق ہونے والے افراد سے اظہار یکجہتی اور اہل تشیع افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین اور دیگر شیعہ تنظیموں کی اپیل پر کراچی کی مختلف شاہراؤں پر 15مقامات پر احتجاجی دھرنے دوسرے روز بھی جاری رہے ۔احتجاجی دھرنوں کے باعث شہر میں بدترین ٹریفک جام دیکھنے میں آیا جبکہ معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے ہیں ۔

پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی اور اہم مقامات پر دھرنوں کے باعث سرکاری اور نجی دفاتر میں حاضری معمول سے کم رہی اور صبح کھلنے والے بیشتر اسکولوں میں چھٹی کردی گئی ۔دھرنوں کے باعث کارگو کی ترسیل کا نظام اور فلائٹوں کا شیڈول متاثر ہوا اور سیکڑوں مسافر ایئرپورٹ پر پھنسے رہے ۔مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوٴں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک سانحہ مستونگ میں ملوث ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا اور دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کی جاتی احتجاجی دھرنے جاری رہیں گے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق مستونگ میں زائرین کو نشانہ بنانے اور 24افراد کی شہادت پرکوئٹہ میں شہداء کے لواحقین کے میتوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لیے مجلس وحدت مسلمین اور دیگر شیعہ تنظیموں کی جانب سے ملک بھر کی طرح کراچی میں نمائش چورنگی ،انچولی ،عائشہ منزل ،رضویہ سوسائٹی ،ملیر جعفر طیار ،فائیور اسٹار چورنگی نارتھ ناظم آباد ،نیپا چورنگی ،صفورا گوٹھ ،گلستان جوہر ،عباس ٹاوٴن،کلفٹن تین تلوار،جوہر مو ڑ سمیت 15سے زائد مقامات پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں اور دھرنے کے شرکاء گزشتہ دو روز سے سڑکوں پر کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں ۔

دھرنے میں خواتین اوربچوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے ۔دھرنوں کے باعث پولیس نے ایم اے جناح روڈ ،شاہراہ فیصل ،شاہراہ پاکستان سمیت اہم شاہراہوں کو عام ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے ۔دھرنوں کے باعث جمعرات کو شہری زندگی کا نظام کا مکمل طور پر درہم برہم ہوگیا ۔تمام اہم شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام دیکھنے میں آیا ۔ٹریفک جام کے باعث متبادل روٹس پر گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھنے میں آئیں ۔

دھرنوں کے باعث شاہراہ فیصل ،ایم جناح روڈ ،نیو پریڈی اسٹریٹ ،یونیورسٹی روڈ ،نیشنل ہائی وے ،لیاقت آباد سمیت دیگر شاہراہوں پر عام گاڑیوں سمیت ایمبولینسیں بھی پھنسی رہیں ،جس کی وجہ سے مریضوں کا اسپتال منتقل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔شہر میں دھرنوں کے باعث جمعرات کی صبح اسکول جانے والے بچوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اسکول وینز ٹریفک جام میں پھنسنے کے باعث بیشتر تعلیمی اداروں حاضری معمول سے کم دیکھنے میں آئی اور کئی تعلیمی اداروں میں صبح کے اوقات میں ہی چھٹی کردی گئی ۔

دھرنوں کے سبب شاہراہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ،جس کی وجہ سے روزمرہ کے کاموں پر جانے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔رکشہ اور ٹیکسی والوں نے صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منہ مانگے کرایے وصول کیے ۔دھرنوں کے باعث سیکڑوں افراد اپنے دفاتر اور فیکٹریوں میں نہیں پہنچ سکے ،جس کی وجہ سے ان اداروں میں حاضری کم دیکھنے میں آئی ۔

شاہراہ فیصل پر دھرنے کے باعث کراچی ایئرپورٹ جانے والے مسافروں کو شدید مشکلات ک کا سامنا کرنا پڑا ۔بیرون ملک اور اندرون ملک جانے والے مسافر راستے بند ہونے کی وجہ سے ایئرپورٹ نہیں پہنچ سکے ،جس کی وجہ سے فلائٹوں کا شیڈول درہم برہم ہوگیا اور کئی فلائٹیں ملازمین کے نہ پہنچنے اور مسافروں کی کمی کے باعث ملتوی کردی گئیں ۔ایئرپورٹ پر کام کرنے والے سیکڑوں ملازمین گزشتہ24گھنٹے سے ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں اور ڈبل شفٹ میں ڈیوٹی کررہے ہیں ۔

دھرنے کے سبب کارگو کی ترسیل بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔جبکہ انٹرسٹی بسیں دھرنوں کے باعث اندرون شہر میں داخل نہیں ہوسکی ہیں اوروہ مسافروں کوسہراب گوٹھ پر اتاررہی ہیں ۔جبکہ مسافروں کو اپنی منزل مقصود پر جانے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔دھرنوں کے باعث سرکاری اسپتالوں میں بھی حاضری کم دیکھنے میں آئی اور اسپتالوں میں او پی ڈیز متاثر ہوئیں ۔

دھرنوں کی وجہ سے مارکیٹوں میں خریداروں کی تعداد میں بھی نمایاں کمی رہی اور مارکیٹوں میں سناٹا چھایا رہا ۔نمائش چورنگی اور دیگر مقامات پر دھرنوں کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ علی انور جعفری ،علامہ مبشر حسن ،علامہ حسن ظفر نقوی ،علامہ مختار امامی اور دیگر علماء کرام نے کہا کہ ایک سازش کے تحت اہل تشیع افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

علمائے کرام نے سانحہ مستونگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کھلے عام کارروائیاں کررہے ہیں اور حکومت سوئی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملک میں نواز شریف کی نہیں بلکہ طالبان کی حکومت ہے ۔علمائے کرام نے کہا کہ جب تک شہداء کے لواحقین کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے دھرنے ختم نہیں کیے جائیں گے ۔انہوں نے وزیراعظم میاں نواز شریف اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے ،سانحہ مستونگ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے اور انہیں عبرتناک سزا دی جائے ۔

علمائے کرام نے اپیل کی کہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں دہشت گردی کے حوالے سے واضح پالیسی مرتب کریں ۔تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان جمعرات کو نمائش چورنگی گئے اور انہوں نے دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا