محکمہ پراسیکیوشن اور عوام میں فاصلے مٹانے کیلئے پراسیکیوشن ہیلپ لائن متعارف کروانے کا فیصلہ

جمعرات 23 جنوری 2014 16:14

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23جنوری 2014ء)گزشتہ برس پراسیکیوشن کی جانب سے ہائی کورٹ میں کی گئی اپیلوں میں 64 فیصد مقدمات میں مجرمان کو سزا دلوائی گئی جبکہ سپریم کورٹ میں کی گئی اپیلوں میں کامیابی کا تناسب 83فیصد ہے، پراسیکیوٹرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ابتدائی مرحلے ہی میں ہر مقدمے کے قابل ٹرائل ہونے کا جائزہ لیا جائے، قانون پراسیکیوٹر کو اختیار دیتا ہے کہ جھوٹے اور نا قابل ٹرائل مقدمے کو ابتدائی مرحلے میں خارج کر سکے، حکومت پنجاب نے مختلف مقدمات میں سقم سے پاک شواہد اکٹھے کرنے کیلئے 3ارب روپے کی لاگت سے ماڈرن فورینزک سائنس لیبارٹری تعمیر کی ہے، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم کی گئیں جن کے بعد ویڈیو ایویڈنس کو بھی عدالت میں تسلیم کیا جائے گا، محکمہ پراسیکیوشن اور عوام میں فاصلے مٹانے اور انصاف کے عمل کو یقینی بنانے کیلئے پراسیکیوشن ہیلپ لائن کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی اور سابق آئی جی رانا مقبول احمدنے "انصاف کی فراہمی میں پراسیکیوشن کا کردار" کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا۔ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز اور جی آئی زیڈ کے زیر اہتمام منعقدہ اس سیمینار میں جسٹس (ر) ناصرہ اقبال، ماہر قانون پروفیسرڈاکٹر امان اللہ، سینئر کالم نگارمیاں سیف الرحمن، ارشاد احمد عارف، بریگیڈئر (ر)فاروق حمید ، سول سوسائیٹی کے عبداللہ ملک، شہزادہ عرفان، شبنم ناگی ایڈووکیٹ اور ہائی کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عبدالرحمن نے شرکت کی۔

رانا مقبول احمد نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن کے مابین تعاون کو فروغ دینے کیلئے 55 نکات کا مسودہ منظور کروایا گیا ہے۔ پولیس اور پراسیکیوشن کے اشتراک کے مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے۔ ہمارا عزم ہے کہ کوئی گناہ گار سزا سے بچنے نہ پائے اور کسی بے گناہ کو سزا نہ ہو۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ حال ہی میں محکمہ پراسیکیوشن کے زیر اہتمام انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ٹرائل کروانے کیلئے پبلک پراسیکیوٹرز کا پہلا نیشنل تربیتی کورس مکمل چکا ہے جس میں ملک بھر سے آئے 22 پراسیکیوٹرز کو بین الاقوامی معیار کی تربیت کروائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ پراسیکیوٹرز کی تربیت کیلئے ملک میں اپنی طرز کی پہلی ٹریننگ اکیڈمی بھی لاہور میں تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ سیمینار سے خطاب میں جسٹس(ر) ناصرہ اقبال نے کہا کہ معاشرے میں انصاف کے فروغ کیلئے سول سوسائٹی کا کردار نہایت اہم ہے۔ مجرمان کو کردار سازی اور تربیت کے زریعے معاشرے کا مفید رکن بنایا جاسکتا ہے۔ ارشاد احمد عارف نے کہا کہ مقدمات کے اندراج اور فیصلوں میں ہونے والی تاخیرکا خاتمہ ہونا چاہیے۔

بریگیڈئر(ر) فاروق حمید نے کہا کہ دہشت گردوں کو سزا دلوانے کیلئے پولیس اور پراسیکیوشن کو یکجا کرکے تربیت کرواناہوگی۔ عبداللہ ملک نے کہا کہ گواہوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے موثر حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔شرکاء کو بتایا گیاکہ جرمنی کی حکومت پاکستان میں پراسیکیوشن کی بہتری کیلئے سالانہ ایک ملین یورو خرچ کر رہی ہے۔ شرکاء نے آزاد اور خودمختار پراسیکیوشن سروس کو انصاف کی فراہمی کے لئے لازمی قرار دیا۔