ترکی میں مزید 470پولیس اہلکار برطرف، یورپی یونین کا انتباہ،آزاد عدلیہ کا قیام یقینی بنایا جائے ،ترک وزیراعظم کویورپی رہنماؤں کی تنقید کا سامنا

بدھ 22 جنوری 2014 21:25

انقرہ/برسلز(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 جنوری ۔2014ء) یورپی یونین نے ترکی کو عدلیہ کی آزادی چھیننے اورپولیس کے خلاف کریک ڈاؤن پر انتباہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ یقینی بنایا جائے کہ عدلیہ بغیر کسی امتیاز کے اپنا کام کر سکے ،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کو پانچ سال کے دوران اپنے پہلے دورے کے موقع پر برسلز میں یورپی یونین کے رہنماوں کی سخت تنقید کا سامنا کر نا پڑا ،یورپی یونین کے رہنماوں کی یہ تنقید ترک حکومت کی جانب سے عدلیہ اور پولیس کیخلاف کریک ڈاون پر کی گئی،عدلیہ اور پولیس کیخلاف کریک ڈاون نے ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ معاہدات اور تعلقات کوایک ایسے وقت میں کھٹائی میں ڈال دیا ہے جب 28 رکنی یورپی یونین میں شمولیت کا ترکی کا دیرینہ مطالبہ تحرک پکڑنے والا تھا۔

(جاری ہے)

لیکن صورتحال یہ کہ جب ایردوآن نے یورپی یونین کے رہنماوں سے برسلز میں ملاقات کی ہے تو وہ ججوں اور پراسیکیوٹرز کی برطرفی کی ایک نئی مہم شروع کر چکے ہیں۔اس ملاقات کے موقع پر یورپی یونین کے رہنماوں کے مطابق انہوں نے ترک وزیر اعظم کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا، یورپی کونسل کے صدر حرمان وین رومپائے نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ اپنی پہلے کی کامیابیوں کو ضائع نہ کیا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ عدلیہ بغیر کسی امتیاز کے اپنا کام کر سکے ۔

یورپی یونین کمیشن کے صدر مینوئل براسو نے وزیر اعظم کیساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ قانون کی بالادستی کا احترام اور عدلیہ کی آزادی جمہورت کی اساس ہیں، یورپی یونین کی رکنیت کی شرائط بھی یہی چیزیں ہیں۔یورپی کمیشن کے صدر نے مزید کہا کہ مسائل کچھ بھی ہوں ہم سمجھتے ہیں کہ ان مسائل کا حل قانون کی بالادستی اور عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات کو الگ الگ رکھنے میں ہے۔ادھر ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں بدھ کو سینکڑوں پولیس اہلکار ملازمت سے برخاست کر دیے گئے ، ترکی میں گزشتہ ماہ منظر عام پر آنے والے بدعنوانی کے اسکینڈل کے تناظر میں یہ تازہ ترین پیشرفت ہے۔

متعلقہ عنوان :