ٹارگٹڈآپریشن کے باوجودحسب سابق کراچی بدامنی ، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا شکار ہے،جماعت اسلامی

بدھ 22 جنوری 2014 16:24

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22جنوری 2014ء) جماعت اسلامی سندھ کی مجلس شوریٰ نے ملک کے سب سے بڑے شہر اور صنعتی حب کراچی میں بڑہتی ہوئی بدامنی ولاقانونیت پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی دعووں اور ٹارگٹڈآپریشن کے باوجودحسب سابق کراچی بدامنی ، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا شکار ہے، کبھی شہر میں لسانی بنیادوں پر لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی شیعہ سنی کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ کرکے فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی مذموم کوشش ہوتی ہے۔

لیکن حقائق بتا رہے ہیں کہ قاتل ایک ہی ہے جو دونوں جانب قتل کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔قباء آڈیٹوریم میں ڈاکٹرمعراج الہدیٰ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں منظور شدہ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ یہ اجلاس جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنماء مفتی عثمان یار خان کے قتل اورنجی ٹی وی کی وین پر حملہ و کارکنوں کے قتل کی مذمت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

کراچی میں علمائے کرام ، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں ، کارکنوں اور اہم شخصیات کو چن چن کرقتل کیا جارہا ہے،لیکن قاتل گرفتار نہیں کئے جاتے۔90کی دہائی میں کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران بھی محفوظ نہیں،چوہدری اسلم سمیت سو سے زائد پولیس افسران کی ٹارگٹ کلنگ کی جاچکی ہے۔ستمبر 2013ء میں کراچی میں وزیراعظم نواز شریف کراچی تشریف لائے اور تمام جماعتوں کے اجلاس میں متفقہ طور پر طے پایا کہ مجرمان کو پکڑنے میں کسی سیاسی مصلحت سے کام نہیں لیا جائے گا۔

ٹارگٹڈ آپریشن میں حکومتی عزم میں کمی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اب تک قتل وغارتگری تھم نہیں رہی۔گذشتہ دو دنوں میں 25سے زائد افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اگرچہ نسبتاً فعالیت کا مظاہرہ کیا ہے اور پولیس کے اعلیٰ افسران میں سنجیدگی نظر آتی ہے لیکن حکومت کی سیاسی مصلحتیں انہیں دہشتگردوں کو بے نقاب کرنے میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

مثلاً جب کراچی پولیس چیف نے پکڑے جانے والے اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کی لسٹیں اور ان کی جماعتوں کے نام ظاہر کئے جن میں سے بیشتر کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا تو شدید ردعمل سامنے آیا تو حکومت کی جانب سے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔یہ اجلاس جہاں ایک طرف مسائل کا شارٹ ٹرم حل ایسی بلاامتیاز کاروائی سمجھتا ہے جس میں سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہوکر ٹارگٹ کلر،بھتہ خوروں، اغوا برائے تاوان میں ملوث ملزمان کو پکڑکر کیفر کردار تک پہنچایا جائے،وہیں یہ بھی سمجھتا ہے کہ کراچی کے مسائل کا لانگ ٹرم حل شہریوں کے حقیقی مینڈیٹ کا احترام ہے۔

گیارہ مئی کو قومی انتخاب کے موقع پر جس طرح دھاندلی، زور زبردستی، ٹھپوں اور انتظامیہ کی ملی بھگت کے ذریعے کراچی کے عوام کی مینڈیٹ پر ڈھاکہ پڑ اس سے وہ لوگ سیاسی کرسیوں پر براجمان ہوگئے جنہوں نے شہر میں دہشتگردی کا راج قائم کیا ہوا ہے۔صوبائی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ (۱)مفتی عثمان یار سمیت علمائے کرام کے قتل کے واقعات کی بھی تحقیقات عوام کے سامنے لائی جائیں۔

(۲) چوہدری اسلم اور ان کے ساتھیوں کے قتل کی تحقیقات کرواکر فی الفورعوام کے سامنے لایا جائے اور کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے افسران کے قاتل بھی بے نقاب کئے جائیں۔(۳) ٹارگٹ کلرز کو پکڑ کر ان کی سیاسی وابستگی کو قوم کے سامنے لایا جائے نیز پیرول پر رہا ہونے والے دہشتگردوں کو گرفتار کیا جائے۔ (۴)شہریوں کے بنیادی مسائل کو حل کیا جائے،بجلی کی لوڈشیڈنگ، زائد بلوں کی فراہم، گئس کے بلوں میں اضافی چارجز،ٹرانسپورٹ کی تباہ کن صورتحالCNGکی بے جابندش جیسے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے۔(۵)نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔