مولانا سمیع الحق نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

بدھ 22 جنوری 2014 15:36

مولانا سمیع الحق نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے علیحدگی ..

اکوڑہ خٹک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22جنوری 2014ء) جمعیة علماء اسلام اوردفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے عمل سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے اور کہاہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی مجھ سے 31دسمبر صبح دس بجے ملاقات اور تفصیلی مشاورت کے بعد میں نے اللہ کی رضا اور ملک کی سلامتی اورانسانی جانوں کے تحفظ کی خاطر دوسرے ہی دن یکم جنوری سے اپنے مشن پر کام شروع کیا اورایک دن بعد دو جنوری کو مجھے حوصلہ افزاء اور مثبت جواب ملا کہ ہم مستحکم ‘بامعنی ‘پائیدار مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔

میں نے اسی رات کو وزیراعظم کو پیغام دیا اور انتظار کرنے لگاکہ کسی میکنزم یا اسٹریٹجی سے مجھے آگاہ کردیا جائے گا ‘ مجھے یقین تھا کہ اس حساس ترین مسئلہ پر جناب وزیراعظم اسی رات نہیں تو دوسرے دن علی الصبح مجھے آئندہ عزائم سے آگاہ کردیں گے مگر افسوس کہ باربار رابطوں کے باوجود مکمل خاموشی طاری رہی بالآخر میں نے 15جنوری کو ایک مفصل مکتوب کے ذریعہ جناب وزیراعظم کی توجہ مبذول کرانی چاہی۔

(جاری ہے)

یہ مکتوب بذریعہ ای میل اور ٹی سی ایس ایک ذمہ دار افسر کے ذریعہ پہنچایاگیا۔ وزیراعظم کی مصروفیات واندرونی و بیرونی دباؤ کے احساس سے میں نے مکتوب پریس کو جاری کرنے سے گریز کیا کہ شاید روشنی کی کوئی کرن نظر آجائے‘ اسی اثناء میں تین دن قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس کے شروع ہونے سے قبل مجھے پی ایم ہاؤس سے پیغام ملا کہ دو افراد کوآپ سے رابطہ کے لئے مامور کیا گیا ہے۔

مگر ابھی تک اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ میں نے اِسی دن ۲۰ جنوری کو ہی طرفین سے سیز فائر کی اپیل کی اور کہاکہ خدارا فوجی آپریشن سے اور طاقت آزمائی سے گریز کیا جائے۔ مگر اچانک کل شمالی وزیرستان تیراہ‘ اورقبائلی علاقوں پر بمباری شروع کردی گئی ‘ یقینا فوجی جوانوں کا نقصان بھی ایک قومی المیہ ہے مگر دونوں طرف حالت ِجنگ ہے بے گناہ شہری اور فوجی مارے جارہے ہیں‘ اس کا جواب فوجی آپریشن ہرگز نہیں بلکہ مذاکرات کے عمل کو پورے عزم اورولولے سے آگے بڑھاناہے۔

میں ان اندوہناک حالات میں خود اپنے آپ کو اس خونی المیہ سے الگ تھلگ کرنا چاہتاہوں‘ میں نے ملک وملت کے مفاد کی خاطر اخلاص سے خطرات کو مول لیا مگر افسوس کہ مجھے کوئی سنجیدگی اور فکرمندی نظر نہیں آئی۔اس معاملہ میں میڈیا کے بے حد احترام کے باوجود میں بحث و تمحیص اور سوالات وجوابات کے ذریعہ مسئلہ کو مزید الجھانے سے بچنے کے لئے بحث ومباحثہ سے گریز کرنا مناسب سمجھتا ہوں اور حقائق قوم کے سامنے رکھنے کی خاطر جناب وزیراعظم صاحب کے نام لکھے گئے خط کو میڈیا کے حوالہ کررہا ہوں اور توقع رکھتا ہوں کہ اسے من و عن شائع کیا جائے۔