غیر ملکی طالبان کی نشاندہی کے بعد متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جائیگا ، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ پیش ، حساس اداروں کے ذریعے کمیونی کیشن نیٹ ورک کی ٹریکنگ کی جائیگی ،باقاعدہ منظوری آئندہ اجلاس میں دی جائیگی ، دہشتگردوں کی مالی معاونت کے ذرائع روکنے کے بارے میں جامع حکمت عملی تیار کی جائیگی ،اجلاس میں فیصلہ ،انسداددہشتگردی اتھارٹی کی زیرنگرانی انٹیلی جنس معلومات کے تبادلوں کا جدید میکانزم تیارکیاجائیگا ،وزیر داخلہ ، موجودہ حالات میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے ، وزیر اعظم نواز شریف ،دہشتگردی کے خلاف ہماری کوششیں پاکستان کی بقا کیلئے ہیں ،سیاسی مفاد نہیں دیکھا جائیگا ،اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے ، ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی ،انسداد دہشت گردی کی عدالتیں قائم کرکے پراسیکیوٹرتعینات کئے جائیں ، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،اجلاس سے خطاب ۔ اپ ڈیٹ

پیر 20 جنوری 2014 21:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کئے گئے قومی سلامتی پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی طالبان کی نشاندہی کے بعد متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جائیگا ، حساس اداروں کے ذریعے کمیونی کیشن نیٹ ورک کی ٹریکنگ کی جائیگی ،باقاعدہ منظوری آئندہ اجلاس میں دی جائیگی جبکہ وزیراعظم نواز شریف میاں محمد نوازشریف نے و اضح کیا ہے کہ موجودہ حالات میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے ، دہشت گردی کے خلاف ہماری کوششیں پاکستان کی بقا کیلئے ہیں ،سیاسی مفاد نہیں دیکھا جائیگا ،اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے ، ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی ،انسداد دہشت گردی کی عدالتیں قائم کرکے پراسیکیوٹرتعینات کئے جائیں ، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

پیر کو وفاقی کابینہ کااجلاس وزیر اعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت ہوا وزیر داخلہ چودھری نثار نے اجلاس کے شرکا ء کو طالبان سے رابطوں کے حوالے سے بریفنگ دی اور کابینہ کو نئی سیکورٹی پالیسی کے بارے میں آگاہ کیا۔ اجلاس میں بنوں اور راولپنڈی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی، اس موقع پر وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے ادارے، میڈیا، عوام اور افواج پاکستان کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا ذرائع کے مطابق ۔

وفاقی وزیرداخلہ نے وفاقی کابینہ کو بتایاکہ نئی داخلی سیکیورٹی پالیسی کے تحت انسداددہشت گردی اتھارٹی کی زیرنگرانی انٹیلی جنس معلومات کے تبادلوں کا جدید میکانزم تیارکیاجائیگا ، انہوں نے طالبان سے مذاکراتی عمل کے بارے میں بھی آگاہ کیاگیانجی ٹی وی کے مطابق قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ کابینہ کے ارکان کو صرف پڑھنے کیلئے دیا گیااور بعد میں یہ مسودہ واپس لے لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق رواں ہفتے وفاقی کابینہ کا اجلاس دوبارہ بلا کر مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق مسودے میں مذاکرات نہ کرنے والے مقامی طالبان کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا گیااور یہ بھی کہا گیا کہ غیر ملکی طالبان کی نشاندہی کی جائیگی جس کے بعد ان کی متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جائیگا۔ مسودے میں کہا گیا کہ حساس اداروں کے ذریعے کمیونی کیشن نیٹ ورک کی ٹریکنگ کی جائے گی، مسودے میں طالبان سے مذاکرات کا ذکر موجود نہیں ۔

نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں طے کیا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت، انہیں جدید ہتھیاروں کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی ،ناپسندیدہ اورشدت پسند عناصر کی خفیہ نگرانی کے نظام اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ذرائع روکنے کے بارے میں جامع حکمت عملی تیار کی جائیگی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں قائم کرکے پراسیکیوٹرتعینات کئے جائیں تاکہ انسداد دہشت گردی کے زیر التوا مقدمات کو فوری طور پر نمٹایا جاسکے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ موجودہ حالات میں غیر معمولی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ قومی سلامتی اورمعیشت اولین ترجیح ہے۔ سیاسی مفاد نہیں دیکھا جائیگا دہشت گردی کے خلاف ہماری کوششیں پاکستان کی بقا کے لیے ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کا مفاد سلامتی اورمعیشت سے وابستہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ منفی خبروں کے باوجود ملک اقتصادی ترقی کر رہا ہے امن قائم کر لیں تو ترقی کے معجزے رونما ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا تجربہ کار سیاسی جماعتوں نے مسائل پر سیاست کو پس پشت رکھا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ، ملک کو اس وقت سنگین صورت حال کا سامنا ہے، ملکی مفاد کو ہر صورت مقدم رکھا جائے گا۔وزیر اعظم نے کہاکہ اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی۔وزیر اعظم نے کہاکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہ اکہ حکومتی رٹ کو بحال رکھنا پہلی ترجیح ہے،دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرینگے،وزیراعظم نے کہا کہ امن مذاکرات کیلئے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل جاری رکھا جائیگا،ملکی مفاد میں کسی بھی بات کو آڑے نہیں آنے دینگے۔