سپریم کورٹ نے مالاکنڈ سے لاپتہ ہونیوالے 35 افراد سے متعلق وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی ،عدالت عظمیٰ کا اٹارنی جنرل کو 22جنوری کوذاتی طورپرپیش ہونے کا حکم ، لاپتہ افراد سے ورثاء کی ملاقات کرانے میں حکومت کا کوئی کردارنہیں،بازیابی کیلئے فوج سے نہیں،وزیراعظم اور وزیراعلی خیبرپختونخوا سے پوچھیں گے،لاپتہ افراد کوبازیاب کرانا وزیراعظم کی ذمہ داری ہے ،ہر صورت آئین پر عمل کروائیں گے ، جسٹس جواد ایس خواجہ
پیر 20 جنوری 2014 20:27
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مالاکنڈ سے لاپتہ ہونیوالے 35 افراد سے متعلق وزارت دفاع کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو 22جنوری کوذاتی طورپرپیش ہونے کا حکم دیدیا ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد سے ورثاء کی ملاقات کرانے میں حکومت کا کوئی کردارنہیں،بازیابی کیلئے فوج سے نہیں،وزیراعظم اور وزیراعلی خیبرپختونخوا سے پوچھیں گے ،لاپتہ افراد کوبازیاب کرانا وزیراعظم کی ذمہ داری ہے ،ہر صورت آئین پر عمل کروائیں گے ۔
پیر کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپرم کورٹ کے تین رکنی بینچ نیلاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق تیارکردہ وزارت دفاع کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی جسے عدالت عظمیٰ نے غیر تسلی بخش قراردیتے ہوئے رپورٹ مسترد کر دیاعدالت کے طلب کرنے پرسماعت میں وقفہ کے بعد اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ پیش ہوکر اپنے دلائل میں کہاکہ ایک سولاپتہ افراد سے ورثاء کی ملاقات کرائی گئی،مالاکنڈ کے حراستی مراکزمیں لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ میں موجود ہے جس پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے ورثاء سے ملاقات کرانی میں حکومت کا کوئی کردارنہیں،دستاویزی ثبوت موجود ہیں،یہ افراد مالاکنڈ کے حراستی مراکز میں بند ہیں،کوئی اگریہ سمجھتا ہے کہ لاپتہ افراد کا کیس مزید چھ ماہ چلے گا تویہ غلط فہمی ہے،فوج کہہ رہی ہے کہ ہمیں لاپتہ افراد سے متعلق کوئی علم نہیں،ہم فوج سے نہیں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وزیراعظم اوروزیراعلی خیبرپختونخوا سے پوچھیں گے،لاپتہ افراد کوبازیاب کرانا وزیراعظم کی ذمہ داری ہے،عدالت احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا،بتایا جائے کیا یہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں؟ ہم ہرصورت آئین پرعمل کروائیں گے،دہشتگردی کے واقعات کا ان مقدمات سے تعلق دکھائی دیتا ہے جب حکومت قانون کی پابند نہیں ہوگی توملک میں بدامنی پھیلے گی جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ فوج حکومت کے تابع ہے اس لئے حکومت سے پوچھ رہے ہیں۔(جاری ہے)
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
مہنگائی میں 1 فیصد سے زائد کمی کے باوجود بیشتر اشیاء مہنگی ہو گئیں
-
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکویوشییامہ سے ملاقات
-
حکومت گندم خریداری سے ہاتھ کھینچ چکی، کسان کو3900 روپے فی من قیمت نہیں مِل رہی
-
سعودی عرب کی پہلی بار ’مس یونیورس‘ مقابلے میں ممکنہ شرکت
-
وزیراعظم شہبازشریف نے ٹیکس چوری روکنے کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فراڈ قراردیدیا
-
توانائی پر پاک ایران تعاون موجود ہے، اپنی ضروریات کیلئے امریکا سے بھی رابطے میں ہیں،پاکستان
-
وزیراعظم 28 اپریل کو سعودی عرب میں عالمی اقتصادی فورم اور4 مئی کو گیمبیا میں او آئی سی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے،ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ
-
شہداء کے اہلخانہ میرے دل کے بہت قریب ہیں ، ایک شہید کا داماد ہوں، وزیرداخلہ محسن نقوی
-
قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے والوں سے کوئی ڈیل نہیں کروں گا
-
ہماری آزادی میں ایک جنگل کا بادشاہ حائل ہے
-
وزیر داخلہ محسن نقوی کا اسلام آباد پولیس خدمت مرکز 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
-
ایف بی آر، وزارت داخلہ کو تیل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.