پنجاب اور فاٹا میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہو گی ،1کروڑ 77لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائینگے،محکمہ صحت نے 80ہزار ورکرز پر مشتمل 39ہزار ٹیمیں تشکیل دیدیں،والدین لازمی قطرے پلوائیں ‘ترجمان محکمہ صحت پنجاب، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سیکورٹی خدشات کے باعث دولاکھ بچے انسداد پولیو کے حفاظتی قطروں سے محروم ر ہیں گے۔ اپ ڈیٹ

اتوار 19 جنوری 2014 18:23

پنجاب اور فاٹا میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہو گی ،1کروڑ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 جنوری ۔2014ء) صوبہ پنجاب میں انسداد پولیو کی قومی مہم کل ( پیر ) سے شروع ہو گی جو 22جنوری تک جاری رہے گی جبکہ 23جنوری کو کیچ اپ ڈے ہوگا اس میں میسنگ چلڈرن کو پولیو کے قطرے پلائیں جائے گے۔ محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان نے بتایا کہ انسداد پولیو مہم کے دوران 5سال تک کی عمر کے 1کروڑ 70لاکھ بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جائیں گے۔

محکمہ صحت نے اس مقصد کے لیے 39ہزار ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ محکمہ صحت نے صوبہ کے داخلی راستوں ٹول پلازوں ، ریلوے اسٹیشنوں ، لاری اڈوں اور ائیر پورٹس پر بھی سفر کرنے والے بچوں کو پولیو قطرے پلانے کے لیے خصوصی انتظامات کئے ہیں ۔ علاوہ ازیں تمام سرکاری ہسپتالوں ،ہیلتھ سنٹرز اور حفاظتی ٹیکوں کے مراکز پر بھی پولیو کے قطرے پلانے کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس مہم میں تقریباً 80ہزار محکمہ صحت کے اہلکاراور ہیلتھ ورکرزحصہ لے رہے ہیں۔موبائل ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو قطرے پلائیں گی۔ محکمہ صحت نے پولیو ٹیموں کی مانیٹرنگ کے لیے سخت اقدامات کئے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ صوبہ کے پی کے سے پنجاب میں آنے والی مسافر بسوں اور دیگر ذرائع سے سفر کرنے والے بچوں کو پولیو قطرے پلانے کی خصوصی ہدایت کی گئی ہے۔

محکمہ صحت نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے موبائل ٹیموں یا قریبی ہیلتھ سنٹر سے ضرور پلوائیں تاکہ ان بچوں کو مستقل معذوری سے بچایا جاسکے اور ملک سے اس مہلک بیماری کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ انسداد پولیو فاٹا کے انچارج ڈاکٹر سرفراز کے مطابق قبائلی علاقوں میں (کل ) پیر سے تین روزہ انسداد پولیومہم کا آغاز کیاجارہا ہے۔

اس مہم میں پانچ سال سے کم عمر کے سات لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقررکیا گیا۔ اس مہم کیلئے دو ہزار ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہے تاہم شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سیکورٹی خدشات کے باعث مہم نہیں چلائی جاسکتی جس کے نتیجے میں دولاکھ بچے انسداد پولیو کے حفاظتی قطروں سے محروم رہ جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ پولیو ٹیموں کو سکیورٹی فراہمی کے انتظامات بھی کئے گئے ہیں۔