امریکی صدر کا اوباما نے نگرانی اور جاسوسی کے پروگراموں میں کئی اصلاحات متعارف کرانے کا اعلان

ہفتہ 18 جنوری 2014 13:23

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18جنوری 2014ء) امریکہ کے صدر براک اوباما نے امریکی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے اندرون و بیرون ملک جاری نگرانی اور جاسوسی کے پروگراموں میں کئی اصلاحات متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے امریکہ کے دوست اور اتحادی ممالک کے سربراہان کی جاسوسی پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک خفیہ داروں کی نجی زندگیوں میں مداخلت سے متعلق امریکی شہریوں اور غیر ملکیوں کے تحفظات کو یکساں اہمیت دیگا ۔

صدر اوباما نے واضح کیا کہ امریکی خفیہ ادارے دوسرے ملکوں کی حکومتوں کے ارادے جاننے کیلئے کی جانے والی اپنی سرگرمیاں بدستور جاری رکھیں گے اور اس عمل پر کسی سے معافی نہیں مانگی جائیگی۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ انصاف کی عمارت میں خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو خفیہ طور پر ہی اپنی سرگرمیاں انجام دینا ہوتی ہیں لہذا انٹیلی جنس اداروں کو یک طرفہ طور پر اپنی سرگرمیاں روکنے یا عام کرنے کا حکم نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے جاری نگرانی اور جاسوسی کی کاروائیوں میں اس نوعیت کی اصلاحات متعارف کرائیگی جن کے نتیجے میں ان سرگرمیوں کو قانون کے دائرے میں لایا جاسکے۔صدر اوباما نے کہا کہ امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کی جانب سے عام امریکی شہریوں کے ٹیلی فون کالوں کے ریکارڈ تک خفیہ اداروں کو رسائی صرف عدالت کے حکم پر ہی دی جائیگی جبکہ ریکارڈ پر حکومتی کنٹرول کم کرنے کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ جاسوسی اور نگرانی کے موجودہ پروگراموں کے ناقدین بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ امریکہ کی سلامتی اور تحفظ کو سنگین خطرات لاحق ہیں جن سے نمٹنے کیلئے اس نوعیت کی انٹیلی جنس اہم کردار ادا کرتی ہے۔صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اکٹھی کی جانے والی انٹیلی جنس نے دنیا بھر میں دہشت گرد حملوں کی روک تھام میں مدد دی ہے تاہم اس انٹیلی جنس کو اکٹھا کرنے کے لیے کی جانے والی نگرانی اور جاسوسی نے شہری آزادیوں اور نجی زندگی کے تحفظ سے متعلق سوالات کھڑے کردیے ہیں جن کا جواب دینا ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :