قائمہ کمیٹی برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس کااجلاس، کسی کو خوف خدا نہیں،پی ڈبلیو ڈی میں نچلی سطح سے اوپر تک کرپشن کا بازار گرم ہے، شاہی سید ، اپنے عہدوں کو بچانے اور وزیروں کو خوش رکھنے کی پالیسی ختم کرنے ،قومی خزانے کو ہڑپ کرنے والوں سے وصولیاں کی جائیں اور عبرتناک سزائیں دی جائیں ، عوامی فلاحی ترقیاتی منصوبوں مکمل نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات بڑھیں گی،چیئرمین قائمہ کمیٹی

جمعرات 16 جنوری 2014 21:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 جنوری ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس کے چیئرمین سینیٹر شاہی سید نے فاٹا میں پانی فراہمی کی 49کروڑ کی جعلی سکیموں پر ٹھیکیداروں کو موقع پر غیر موجود منصوبوں کی ناجائز ا دائیگیوں پر کہا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی میں نچلی سطح سے اوپر تک کرپشن کا بازار گرم ہے کسی کو خوف خدا نہیں اپنے عہدوں کو بچانے اور وزیروں کو خوش رکھنے کی پالیسی ختم کرنے ،قومی خزانے کو ہڑپ کرنے والوں سے وصولیاں کی جائیں اور عبرتناک سزائیں دی جائیں اور کہا کہ 49کروڑ ڈکارنے والوں کو مزید ترقی دے دی گئی ہیں اور صرف انکوائیریاں کی جا رہی ہیں اور چارج شیٹ دے کر معاملہ دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

فاٹا میں اس سال PDSPکے فنڈز میں سے 40لاکھ کی سکیمیں موجود ہیں اور صرف 6لاکھ جاری کئے گئے ہیں اس سے وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

شاہی سید نے کہا کہ PWDکے محکمہ نے وزیر مملکت کے عمرہ کے دوران وزیر اعظم سے جعل سازی کے ذریعے فنڈز منظوری کی سمری منظور کروائی اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کو اپنے مقصد اور مطلب کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے زبانی حکم کو تسلیم کر کے ادا ئیگیاں کر دی گئی اور تحریری حکم ناموں پر تحفظات اور سرکاری قوائد کا کہہ دیا جاتا ہے ۔

افسوس کا مقام ہے کہ محکمے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہے ۔53ملین جاری ہوئے 6ملین خرچ ہوئے اور 47ملین تاخیر کی وجہ سے حکومت کو واپس ہو جائینگے جسکی وجہ سے عوامی فلاحی ترقیاتی منصوبوں مکمل نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات بڑھیں گی۔PWDتگ و دو کے ذریعے جلد از جلد فنڈز حاصل کرے پہلی سہ ماہی دفتری کام میں دوسری سہ ماہی فنڈز کے اجراء میں ضائع کر دی جاتی ہے جس وزارت میں 2ماہ سے سیکریٹری نہیں اور ڈی جی بار بار تبدیل ہوتے ہیں اور مستقل ڈی جی کی ابھی تک تعیناتی نہیں کی جا سکی ۔

اس محکمے نے ترقیاتی سکیموں کو کیا مکمل کرنا ہے ۔محکمہ PWDوزیر کو بھی چکر دے جاتا ہے اور وزارت کے حکام غلط بیانی کے ذریعے فیصلے کروا لیتے ہیں ۔سٹیٹ آفس میں غریب ملازمین سے 5سے 8لاکھ تک روشوت لے کر مکان کی الاٹمنٹ کی جا تی ہے۔پہلے مکان الاٹ کیا جاتا ہے اور نوٹس کے ذریعے دوبارہ رشوت کا بازار گرم کیا جاتا ہے ۔PWDمیں اربوں روپے کے گھپلوں کے ذمہ داروں کے خلاف کاروئی کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے اور اسٹیٹ آفس کے کرپٹ افسران کے خلاف بھی جلد بھر پور کاروائی کا آغاز کیا جائے اور 49کروڑ کے فراڈ میں ملوث افسران کو تبدیل کرنے چارج شیٹ کرنے کی بجائے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے اور قومی رقم کو وصول کیا جائے۔

131ٹھیکیداروں کو 55کروڑ کی ادائیگی کی جائے اور پیپرا رولز کے تحت محکمانہ قوائد زیر عمل کر کے گھر اور گاڑیاں بیچنے والوں کے خاندانوں کو بھو ک سے نجات دی جائے ۔ PWDمیں مستقل DGتعینات کیا جئے اور سیکریٹری کا تقرر کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار شاہی سید نے کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاوٴس میں کیا۔اجلاس میں سینیٹرز کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی، لالہ عبدالروٴن ، نجمہ حمید ،سعیدا حسن مندو خیل، ثریاء امیر الدین ، ظفر اللہ خان ڈھانڈلہ کے علاوہ ڈی جی پی ڈبلیو ڈی عطاء الحق نے شرکت کی ۔

اجلاس میں وزیر مملکت بارئے ہاوٴسنگ اینڈ ورکس عثمان ابراہیم نے کہا کہ وزارت PWDکے افسران نے غیر قانونی چیک جاری کیے اور وزیر اعظم سے میرے دستخطوں کے بغیر منظوری حاصل کی ۔وزیر مملکت نے کہا کہ PWDمیں محکمانہ انکوائیریاں ہو رہی ہیں اور ذمہ داری کے تعین کے بعد سزاوار ملازمین کی تفصیل فراہم کی جائیگی۔PWDکے ڈی جی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی مد سے وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز کے استعمال پر پابندی کی وجہ سے ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں نہیں کی جا رہیں لیکن میجر طاہر اقبال ،خورشید شاہ اور سکندر بوسن کی سفارش پر حق دار ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کر دی گئی ہیں۔

جوائنٹ سیکریٹری عمر رسول نے آگاہ کیا کہ 5سال کے دوران 10281سرکاری گھروں کی مرمتی کے لئے 50لاکھ خرچ کئے گئے ہیں اور G-6میں غیر قانی تعمیرات اور G-6کے فلیٹوں پر قابض پولیس افسران کو وزارت خزانہ سے اجازت کے بعد الاٹمنٹ کر دی جائیگی۔سینیٹر بیگم نجمہ حمید کی تجویز پر بتایا گیا کہ بجٹ میں 1سے 16تک کے ملازمین کے ہاوٴس رینٹ میں 25سے 50فیصد اضافہ کیا جا ئیگا۔وزیر مملکت نے کہا کہ مکانات کی الاٹمنٹ میرٹ پر کی جارہی ہے اور وزیر اعظم کا صوابدید اختیار بھی ختم کر دیا گیا ہے ۔چیئر مین کمیٹی شاہی سید نے موجودہ ڈی جی PWD کو 4ماہ میں ACRکلیئر کرنے پر DGکی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا اور بلوچستان میں کرسچین کالونی کی جلد تعمیرات کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :