غداری کیس ،خصوصی عدالت کا پرویز مشرف کی علالت کی تشخیص کیلئے خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم، میڈیکل بورڈ اے ایف آئی سی کے ڈاکٹروں پر مشتمل ہو گا ،میڈکل بورڈ 24جنوری تک بتائے سابق صدر مزید کتنے روز ہسپتال میں زیر علاج رہیں گے ،کیا ملزم کو واقعی کسی سرجری کی ضرورت ہے؟ رپورٹ ملنے کے بعد چیف پراسیکیوٹر کی جانب سے مشرف کی عدم پیشی کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جائزہ لیا جائیگا ،خصوصی عدالت کا مختصر فیصلہ

جمعرات 16 جنوری 2014 16:03

غداری کیس ،خصوصی عدالت کا پرویز مشرف کی علالت کی تشخیص کیلئے خصوصی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16جنوری 2014ء) خصوصی عدالت نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں سابق صدر کی علالت کی تشخیص کیلئے خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ اے ایف آئی سی کے ڈاکٹروں پر مشتمل ہو گا ،میڈکل بورڈ 24جنوری تک بتائے سابق صدر مزید کتنے روز ہسپتال میں زیر علاج رہیں گے ،کیا ملزم کو واقعی کسی سرجری کی ضرورت ہے؟ رپورٹ ملنے کے بعد چیف پراسیکیوٹر کی جانب سے مشرف کی عدم پیشی کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جائزہ لیا جائیگا۔

جمعرات کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی خصوصی عدالت نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی تاہم سابق صدر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت شروع ہوئی تو سابق صدر پرویز مشرف کے وکلا نے واضح طور پر کہاکہ ان کے موکل آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیر علاج ہیں لہذا وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے پرویز مشرف کے وکلا نے کہاکہ ڈاکٹرز کی جانب سے پرویز مشرف کا علاج امریکہ میں ایک ہسپتال میں تجویز کیا گیا ہے وکلاء کی جانب سے پرویز مشرف کے امریکی معالج ارجمند ہاشمی کا سرٹیفکیٹ خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جس میں انہوں نے تجویز کیا کہ پرویز مشرف کا دل کا عارضہ تشویش ناک حد تک بڑھ گیا ہے انہیں علاج کیلئے امریکہ بھجوایا جائے امریکی ڈاکٹر ارجمند ہاشمی نے لکھا کہ پرویز مشرف 2006 کے بعد سے ان کے زیر علاج رہے ہیں اور وہ ٹیکساس میں قائم پیرس ریجنل میڈیکل سنٹر سے معائنہ کراتے ہیں ، انہیں رپورٹ دیکھنے سے پتہ چلا کہ پرویز مشرف کے دل کا عارضہ بڑھ گیا ہے ، میڈیکل رپورٹ میں ظاہر علامات تشویش ناک ہیں، جو دل کے دورے کاا سبب بن سکتی ہیں لہذا انہیں علاج کیلئے امریکہ بھجوایا جائے۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہاکہ پرویز مشرف مسلسل عدالت کی حکم عدولی کررہے ہیں اور عدالت کی حکم عدولی کرنا توہین عدالت کے ذمرے میں آتا ہے لہذا ان کے وارنٹ جاری کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ عدالت کی جانب پرویز مشرف کو 24 دسمبر کو نوٹس جاری کیا گیا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے جب کہ یکم اور 2 جنوری کو بھی وہ سیکیورٹی کو جواز بنا کر عدالت نہیں آئے ، 3 جنوری کو اے ایف آئی سی میں داخل ہوگئے اور اب بیماری کا بہانہ بنایا جارہاہے۔

اکرم شیخ نے کہاکہ کوئی ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوتا تو اس کی شنوائی کا حق ختم ہوجاتا ہے لہذا جب تک پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوتے ان کے وکلا سے بھی شنوائی کا حق واپس لیا جائے۔وکیل استغاثہ نے کہاکہ سابق صدر مشرف جان بوجھ کرعدالت میں پیش نہیں ہو رہے ، مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کو اسٹریچر پر عدالت میں لایا جاتا رہا ہے ، انہوں نے کہا عدالت کے سامنے پیش نہ ہونے والا شخص اپنے دفاع کا حق کھو دینا ہے اب تک کے عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوا، عدالت قرار دے چکی ہے سمن جاری ہونے کے بعد ملزم کو پیش ہونا چاہیے ۔

اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت ملزم کا انتظار نہیں کر سکتی، یہ ملزم کا استحقاق نہیں کہ عدالت اس کا احترام کرے۔مشرف کیخلاف فردجرم عائد کر کے کارروائی آگے بڑھائی جائے۔اکرم شیخ نے کہاکہ عدالتی کارروائی میں رخنہ ڈالنے والے کو سزا دی جا سکتی ہے۔اکرم شیخ نے کہاکہ خصوصی عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ اس کے اختیارات محدود ہیں جہاں پر خصوصی قانون خاموش ہے وہاں ضابطہ فوجداری کا اطلاق کیا جا سکتا ہے اس موقع پر مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے کہاکہ پرویز مشرف کو غدار قرار دینے والے پراسیکیوٹر جھوٹ بول رہے ہیں اس موقع سابق صدر مشرف کے وکلا اور پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہو ئی۔

پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے کہا کہ اکرم شیخ سب سے زیادہ میڈیا پر آتے ہیں اکرم شیخ سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے،بخوبی جانتے ہیں۔انہوں نے کہا اکرم شیخ تو بیرسٹر بھی نہیں وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نہیں لکھا کہ پرویز مشرف عدالت نہیں آ سکتے،میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر مشرف کو گزشتہ سماعتوں پر استثنیٰ دیا گیا۔عدالتی حکم عدولی پر خصوصی عدالت کارروائی کا حکم دے سکتی ہے حکم پر عمل نہ کرنا توہین عدالت ہے۔

مشرف کے وکیل انور منصور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا بیماری کی وجہ سے پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہو سکے انور منصور نے کہا کہ استغاثہ کو انتقامی رویہ نہیں اپنانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں نے مشرف کو فرانس سے علاج کا مشورہ دیا ہے،پرویز مشرف اس سے پہلے بھی فرانس میں علاج کرا چکے ہیں۔انورمنصور نے خصوصی عدالت پر قانونی اعتراضات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک خصوصی عدالت کے تمام فیصلے رجسٹرار نے سنائے خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے کھلی عدالت میں نہیں سنائے ، خصوصی عدالت کا یہ اقدام خلاف قانون ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ پرویز مشرف کی عدم حاضری اور قانونی اعتراضات پر فیصلہ سنائیں گے عدالت سے متعلق کوئی قانونی اعتراضات ہیں تو تحریری طور پر جمع کرائے جائیں۔

متعلقہ عنوان :