انسانی حقوق کے دعوے دار برطانیہ میں پاکستانیوں سے امتیازی رویے کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے

جمعرات 16 جنوری 2014 14:04

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16جنوری 2014ء) انسانی حقوق کے دعوے دار برطانیہ میں پاکستانیوں سے امتیازی رویے کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ انسانی مساوات کمیشن کے مطابق برطانوی ایر پورٹ پر سب سے زیادہ پاکستانیوں کو امتیازی رویے کا سامنا ہے جبکہ برطانوی وزارت داخلہ نیا لزامات مسترد کردیے۔برطانیہ کے ایکویلٹی اینڈ ہیومن کمیشن کے مطابق برطانوی ایرپورٹ پر اترنے والے پاکستانیوں کو دیگر مسافروں کے مقابلے میں135 گنا زیادہ سوال جواب کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ دورانیہ اوسطاً ایک گھنٹا طویل ہوتا ہے۔

گزشتہ برس سفید فام باشندوں کے برعکس باون گنا پاکستانیوں کو ایرپورٹ پر روکا گیا۔ تحقیقات کے بعد ملک بدر کیے جانے والے مسافروں میں بھی سب سے زیادہ تعداد پاکستانیوں کی تھی اور یہ تناسب ایک سو چون گنا زائد تھا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ گذشتہ سال برطانیہ کی بندرگاہوں اور ہوائی اڈووں پر داخل ہونے والے سفید فام باشندوں کے برعکس پاکستانی باشندوں کے روکے جانے کا تناسب 52 گنا زیادہ رہا۔

ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2012 سے 2013 کے دوران 53992 افراد کو برطانوی ہوائی اڈوں پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت روکا گیا جن میں سفید فام باشندوں کی نسبت ایشیائی مسافروں کی تعداد 11گنا زائد تھی۔تحقیقات کے بعد ملک بدر کیے جانے والے مسافروں میں بھی سب سے زیادہ تعداد پاکستانیوں کی تھی اور یہ تناسب 154 گنا زائد تھا۔یارک شائر کی رہائشی شیمے اسرائیل کا شمار ان 50 ہزار مسافروں میں ہے جنھیں بنا کسی ٹھوس ثبوت کے دہشت گردی ایکٹ کے شیڈیول 7 کے تحت برطانوی ہوائی اڈوں پر روکا گیا۔

شہریوں کی آزادی کیلئے کام کرنے والی تنظیموں نے رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے شیڈیول سیون پر فوری نظر ثانی کا مطالبہ کیا برطانوی وزارتِ داخلہ نے رپورٹ میں عائد الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرحدوں کی حفاظت کے لیے یہ قانون ضروری ہے۔ اس سے دہشت گردی کے خطرات کا پتہ لگانے اور ان کاخاتمہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔برطانیہ کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول 7 کے تحت ملک کے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر مسافروں سے پوچھ گچھ کرتے وقت امتیازی رویہ نہیں اپنایا جاتا۔

متعلقہ عنوان :