کراچی میں جاری آپریشن رکے گا نہ ہی دائرہ کار میں کوئی کمی آئیگی،سینیٹر اسحاق ڈار ، آئی ایم ایف سے قرضہ لینا کوئی گناہ نہیں ،قرضے لیکر ری شیڈولنگ نہ کرتے تو سال 2014تک ڈیفالٹ ہوجاتے،وفاقی وزیر خزانہ ،ٹیکس دھندگان کی ڈائریکٹری پبلک کی جائیگی ،نام ، این ٹی این نمبر کے علاوہ دیگر تفصیلات شائع نہیں کی جارہی ہیں،کراچی چیمبر میں خطاب

بدھ 15 جنوری 2014 22:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری ۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن نہیں رکے گا اور نہ ہی اس کے دائرہ کار میں کوئی کمی آئے گی ۔کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں گے ۔ آئی ایم ایف سے قرضہ لینا کوئی گناہ نہیں ہے ۔اگر ہم آئی ایم ایف سے قرضے لے کر ری شیڈولنگ نہ کرتے تو سال 2014تک ڈیفالٹ ہوجاتے ۔

ٹیکس دھندگان کی ڈائریکٹری پبلک کی جائے گی جس میں نام ، این ٹی این نمبر کے علاوہ دیگر تفصیلات شائع نہیں کی جارہی ہیں ۔توانائی ،معیشت اور امن عامہ موجودہ حکومت کی سب سے اہم ترجیحات ہیں ۔گردشی قرضوں کی واپسی سے نیشنل گرڈ میں 1700میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا ہے ۔وہ بدھ کو مقامی ہوٹل میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر معروف تاجر رہنما سراج قاسم تیلی ،صدر کراچی چیمبر عبداللہ ذکی اور زبیر موتی والا نے بھی خطاب کیا ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 1997میں صوبہ سندھ کے حالات خراب ہونے اور حکیم سعید کے قتل کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنی حکومت جانے کی پرواہ کیے بغیر ایمرجنسی کا نفاذ کیا تھا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کیا تھا اور اب بھی حالات کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے حکومت سندھ کو اوپن چیک دیا ہے ۔

وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کراچی آپریشن کو محدود یا ختم کرنے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے ۔آپریشن میں چاہے ایک سال لگے یا دو سال آپریشن ہوگا اور کامیاب ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس ڈائریکٹری کو پبلک کیا جائے گا کیونکہ سیکشن 216کے تحت مجھے ٹیکس دھندگان کے نام این ٹی این نمبر پبلک کرنے کا مکمل اختیار ہے ۔

اس ڈائریکٹری کو پبلک کرنے سے کسی قسم کے مسائل پیدا نہیں ہوں گے کیونکہ اس میں مذکورہ تفصیلات کے علاوہ کسی قسم کی معلومات نہیں دی جائیں گی ۔اس ڈائریکٹری کو شائع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پورے پاکستان کو پتہ چلے کہ ڈائریکٹری میں موجود لوگوں کے علاوہ کوئی بھی ٹیکس ادا نہیں کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ توانائی ،معیشت اور امن و امان کا قیام حکومت کی اہم ترین ترجیحات ہیں ۔

پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا پڑے گا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت ترین ایکشن لینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 83ارب روپے مالیت کے گردشی قرضوں کو 60دن میں ختم کرنے کا وعدہ پورا کیا ہے جس کے باعث نیشنل گرڈ میں 1700میگاواٹ بجلی شامل ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عام صارف کو 200یونٹ کے بعد بجلی کے زائد نرخ ادا کرنے ہوں گے جبکہ 300یونٹ استعمال کرنے استعمال کرنے والے صارفین کو 2روپے فی یونٹ کا زرتلافی ادا کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ 200یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد ملک کی آبادی کے 70فیصد کے برابر ہے ۔اس لیے بجلی کے اضافی نرخوں کا عام صارف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔انہوں نے بتایا کہ بجلی کے بلوں کی ریکوری کا تناسب پہلے 87تھا لیکن اب کم ہو کر 75فیصد ہوگیا ہے ،جو توانائی کے شعبے کو مزید بہتر بنانے میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینا کوئی گناہ نہیں ہے ۔

اگر ہم آئی ایم ایف سے قرضے لے کر ری شیڈولنگ نہ کرتے تو سال 2014تک ڈیفالٹ ہوجاتے اور آئی ایم ایف سے قرضے لے کر ہم نے 800سے زائد ملٹی نیشنلز کی اقساط ادا کی ہیں ورنہ ہر سال اڑھائی سے 3ارب ڈالر کی تلوار سر پر لٹکتی رہتی ۔انہوں نے کہا کہ عالمی تھنک ٹینک میں یہ پیش گوئی کی جارہی تھی کہ پاکستان 2014میں ڈیفالٹ کرجائے گا اور اسی لیے 2015کے بعد پاکستان کو دنیا کے نقشے میں تصور نہیں کیا جارہا تھا لیکن اب صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے ۔

رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ کے دوران 1025ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا ہے جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 16.8فیصد زائد ہے اس کے علاوہ ٹیکس گوشوارے جمع کرنے کے تناسب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مذکورہ مدت کے دوران ترسیلات زر میں 9فیصد اضافہ ہوا ہے اور ملک کی مجموعی افزائش میں بھی 9.5فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔

اس موقع سراج قاسم تیلی نے کہا کہ کرپشن کو ختم کرنے کے لیے ایف بی آر کو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیکس دھندگان کا ٹیکس اہلکاروں سے کم سے کم واستہ پڑے ۔زبیر موتی والا نے کہا کہ جی ایس پی پلس کو اگر مناسب طریقے سے مینج کیا جائے تو پاکستان کی تصویر بدل سکتی ہے تھرکول کو کام میں لے کر پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا جاسکتا ہے ۔عامرعبداللہ ذکی نے کہا کہ یوتھ فنانس اورگوادر سے کاشغر تک سڑک کی تعمیر کے منصوبے موجودہ حکومت کی کارآمد منصوبہ سازی ہے ،جس سے ملک میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا ۔