بلوچستان اسمبلی کااجلاس ،رباب عبدالظاہر کاسی کی عدم بازیابی پرارکان کااظہارتشویش، تاوان کی ادائیگی سے انکار پر وزیراعلیٰ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں، انجینئر زمرک خان اچکزئی

بدھ 15 جنوری 2014 21:01

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری ۔2014ء) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کاسی قبیلے کے نواب عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نواب عبدالظاہر کاسی کی عدم بازیابی اور فرنٹیئر کور بلوچستان کے ناروا رویئے کیخلاف عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ‘ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے منظور احمد کاکڑ کی جانب سے پیش کی جانیوالی تحریک التواء نمبر 1 اور 2 پر بدھ کو ہونیوالے اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء انجینئر زمرک خان اچکزئی نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ ارباب عبدالظاہر کاسی اور ان کے خاندان نے صوبے کیلئے سیاسی خدمات اور دیگر قربانیاں دی ہیں عوامی نیشنل پارٹی عدم تشدد کے فلسفے پر کار بند ہے انہوں نے کہاکہ نواب ظاہر کاسی کو شہر کے وسط سے دن دہاڑے اغواء کیا گیا اور حکومتی نمائندوں کو 20 منٹ کے اندر ان کے اغواء کی اطلاع مل گئی مگر یہ بات باعث حیرت ہے کہ ان کو شہر کے اندر سے کیسے باہر لے جایا گیا اور اب میران شاہ سے تاوان کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا نواب کاسی کے بیٹے اور خاندان نے تاوان کی ادائیگی سے انکار کردیا ہے ہم وزیراعلیٰ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہم سے آکر اظہار یکجہتی کیا اور اب بھی ہمارا ساتھ دے رہی ہیں مگر حکومتی سطح پر کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ارباب ظاہر کاسی کی عدم بازیابی سے کارکنوں سمیت عام عوام میں بھی تشویش پائی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ صورتحال یہ ہے کہ صوبائی مشیر ماجد ابڑو پر حملہ ہوا مگر ملزمان گرفتار نہیں ہوئے کانکنوں کو اغواء کیا گیا تربت میں 10 سالہ بچے کی نعش پھینکی گئی اخبارات اس طرح کی خبروں سے بھرے پڑے ہیں میرے ضلع میں قبائلی دشمنیاں ہیں انہیں ٹھیک کرنا ہوگا کوئٹہ چند سڑکوں کا شہر ہے مگر امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے نیشنل پارٹی کے رہنماء و صوبائی مشیر خزانہ خالد لانگو نے کہاکہ حکومت کی اولین ترجیح امن و امان کا قیام ہے ماضی کے مقابلے میں امن و امان کی صورتحال 80 فیصد بہتر ہوگئی ہے مگر چند ایک واقعات ہوئے جو قابل مذمت ہیں یہ نہیں ہونے چاہئیں تھے حکومت میں امن و امان کی بہتری میں کافی حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے تاہم ارباب ظاہر کاسی کا اغواء افسوسناک ہے مسلم لیگ کے میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہاکہ میں نے پہلے ہی وزیراعلیٰ سے کہا تھا کہ وزارت اعلیٰ پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا ہار ہے جب تک صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوگی اس وقت تک ترقی کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پائینگے بد قسمتی سے بلوچستان سمیت پورا ملک دہشت گردی کا شکار ہے انہوں نے زور دیا کہ بلوچستان میں پولیس اور انتظامیہ میں تبدیلیاں لائی جائیں اچھے لوگ سامنے لائے جائیں اور انہیں ذمہ داریاں دی جائیں انہوں نے کہاکہ عوام نے ہمیں اپنی حفاظت کیلئے ووٹ دیئے ہیں اور افغان مہاجرین کو ان کے ملک واپس بھیجا جائے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سید لیاقت آغا نے کہاکہ انتخابات سے قبل پشتونخوا میپ اور نیشنل پارٹی نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان میں امن و امان کا قیام سرفہرست تھا انہوں نے کہاکہ سابق دور میں مجھے بھی اغواء کیا گیا تھا اور اس میں ایک وزیر ملوث تھا جبکہ نواب عبدالظاہر کاسی کے اغواء میں خفیہ ادارے ملوث ہیں انہوں نے کہاکہ ماضی کے مقابلے میں اب بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال 80 فیصد بہتر ہوئی ہے سابق دور حکومت میں سر شام ہم گھروں میں مقید ہوجاتے ہیں لیکن اب ہم ایک شہر سے دوسرے شہر بھی آجاتے ہیں 20 فیصد امن و امان کی صورتحال بھی بہتر ہوجائیگی وزیراعلیٰ کی قیادت میں ارکان اسمبلی 20 جنوری کو اسلام آباد جارہے ہیں تاکہ وفاقی حکومت سے بات کی جائے تاکہ صورتحال مزید بہتر بنائی جائے انہوں نے کہاکہ میرے حلقے میں امن و امان کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے مگر وہاں سے پولیس کے 120 اہلکار کوئٹہ ٹرانسفر کردیئے گئے ہیں جس سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے لہٰذا مذکورہ نفری کو دوبارہ میرے حلقے میں تعینات کیا جائے لیویز کو فعال کیا جائے انہوں نے کہاکہ ایف سی کو ہر ماہ کروڑوں روپے ادائیگی کے باوجود امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں وہ رقم پولیس اور لیویز کی فعالیت کیلئے استعمال کی جائے نیشنل پارٹی کی رہنماء ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہاکہ امن و امان کی بہتری کیلئے ملزمان کو سرعام سزا دی جائے اور ان کو عبرت کا نشان بنایا جائے تاکہ امن و امان بحال ہو انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے کرپشن کا مکمل خاتمہ کردیا ہے مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ کافی حد تک حل ہوا ہے ماضی میں ہماری اس ایوان میں بات نہیں سنی جاتی تھی مگر اب حکومت ہر کسی کی بات سنتی ہے حالات بہتری کی جانب جارہے ہیں مگر کئی سال پرانے مسائل کے حل کیلئے کچھ وقت ضرور لگے گا اس کیلئے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اپنا کردار نبھانا ہوگا بعد ازاں سپیکر نے اجلاس بروز ہفتہ 18 جنوری کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔

متعلقہ عنوان :