پورے ملک کا وزیر اعظم ہوں ، یوتھ بزنس لون سکیم کے تحت تمام صوبوں کو مساوی حصہ ملے گا، وزیراعظم نواز شریف،قرضے ہر صوبہ کی آبادی کے تناسب سے دیئے جائیں گے،درخواستوں کا فیصلہ کسی سیاسی وابستگی سے قطع نظر میرٹ کی بنیاد پر ہو گا ،مستحق درخواست گزاروں کو قرضہ کی فراہمی کے لئے ہر قیمت پر شفاف عمل اور میرٹ کو برقرار رکھا جائے گا ،سوات کے لوگوں نے امن کیلئے بہت قربانیاں دیں ، سلام پیش کرتا ہوں،وزیر اعظم محمد نواز شریف کا قرضہ سکیم کی افتتاحی تقریب ، درخواست گزاروں اور قبائلی عمائدین سے خطاب

بدھ 15 جنوری 2014 20:38

سوات/مینگورہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری ۔2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پورے ملک کا وزیر اعظم ہوں ، یوتھ بزنس لون سکیم کے تحت تمام صوبوں کو مساوی حصہ ملے گا، قرضے ہر صوبہ کی آبادی کے تناسب سے دیئے جائیں گے،درخواستوں کا فیصلہ کسی سیاسی وابستگی سے قطع نظر میرٹ کی بنیاد پر ہو گا ،مستحق درخواست گزاروں کو قرضہ کی فراہمی کے لئے ہر قیمت پر شفاف عمل اور میرٹ کو برقرار رکھا جائے گا ،سوات کے لوگوں نے امن کیلئے بہت قربانیاں دیں ، سلام پیش کرتا ہوں۔

وہ بدھ کو یہاں قرضہ سکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پرگورنر خیبرپختونخوا انجینئر شوکت اللہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیراعظم کے مشیر امیر مقام، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور نیشنل بینک آف پاکستان کے چیئرمین منیر کمال بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم محمد نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ یہ قرضے ہر صوبہ کی آبادی کے تناسب سے دیئے جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی صوبے سے کم درخواستیں موصول ہوئی ہوں تو پھر دوسرا صوبہ ان کی جگہ نہیں لے سکتا بلکہ کم درخواستوں والے صوبے کی درخواستیں آئندہ ماہ کیلئے منتقل کر دی جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بزنس قرضہ کیلئے درخواستوں کا فیصلہ کسی سیاسی وابستگی سے قطع نظر خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ہو گا، وزیراعظم اورنہ ہی کوئی وزیر کسی شخص کی قرضہ درخواست کیلئے سفارش کر سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ملک کے نوجوانوں کی بھرپور مدد اور سرپرستی کروں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ قرضوں کا دانشمندانہ استعمال کر کے خود انحصاری حاصل کریں اور ملکی معیشت کے لئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے خیبرپختونخوا اور فاٹا کے نوجوانوں سے کہا کہ وہ بالخصوص اس قرضہ سکیم سے فائدہ اٹھائیں کیونکہ انہوں نے ماضی میں اپنے علاقہ میں امن کے لئے قربانیاں دیں اور چیلنجز کا سامنا کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلی مرتبہ بینک عام لوگوں کی قرضہ ضروریات میں سہولت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس اور جرمنی میں 80 فیصد لوگوں کا متوسط طبقے سے تعلق ہوتا ہے جو اپنے ممالک کی معیشت میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کئی درخواست گزاروں کے ساتھ بات چیت کی اور ان کے مستبقل کے بزنس پلانز کے بارے میں استفسار کیا۔

ایک خاتون درخواست گزار جس نے قرضہ کی مارک اپ میں چھوٹ دینے کی درخواست کی تو وزیراعظم نے کہا کہ یہ رقم بینک سروسز کے مطابق ہے بصورت دیگر 17 سے 18 فیصدر مارک اپ ادا کرنا ہوتا ہے جو اس سکیم سے بہت زیادہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں پوری قوم کا وزیر اعظم ہوں۔ مجھے سب عزیز ہیں۔میں قرضہ سکیم میں کسی سے ناانصافی نہیں ہونے دوں گا۔ کسی قسم کی سفارش نہیں ہو گی۔

میرٹ پر آنے والے امیدوار کا تعلق خواہ کسی سیاسی جماعت سے ہو اسی کو قرضہ فراہم کیا جائے گا۔قرضہ سکیم کے دوران وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ، گورنر یا کسی وزیر و مشیر کی سفارش نہیں چلے گی۔نواز شریف نے کہا کہ سوات کے لوگوں نے امن کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔میں امن کے لئے قربانیاں دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے ادوار میں عام لوگوں کی رسائی بینکوں تک نہیں تھی حالانکہ یہ بینک قوم کے بینک ہیں لیکن ہماری حکومت نے شروع کے 6ماہ میں ہی نوجوانوں کو قرضہ سکیم جاری کر کے اعلیٰ مقام دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمسائیہ ممالک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کاروں کے لئے 128ارب ڈالر مختص کئے جاتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں صرف 3ارب ڈالر جو کہ کھلی ناانصافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اللہ کا نام لے کر آگے بڑھیں۔ ہم ترقی میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔ ہمیں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونا ہے جس کے لئے نوجوانوں کو ہمارا ساتھ دینا ہو گا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ قرضہ سکیم میں گارنٹر کی شرائط میں بھی نرمی کرتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کوئی بھی خونی رشتہ گارنٹی دے سکتا ہے۔حتیٰ کہ تین سے چار لوگ مل کر بھی ایک امیدوار کے ایک گارنٹر بن سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں یقین دہانی کراتا ہوں کہ ہماری جاری کی جانے والی قرضہ سکیم اب تک پاکستان میں جاری کی گئی تمام سکیموں سے زیادہ کامیاب ہو گی۔

بس نوجوانوں کو ہمت اور عزم کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے حکومت کا ساتھ دینا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں پوری قوم کا وزیر اعظم ہوں۔ مجھے سب عزیز ہیں۔میں قرضہ سکیم میں کسی سے ناانصافی نہیں ہونے دوں گا۔ کسی قسم کی سفارش نہیں ہو گی۔میرٹ پر آنے والے امیدوار کا تعلق خواہ کسی سیاسی جماعت سے ہو اسی کو قرضہ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمسائیہ ممالک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کاروں کے لئے 128ارب ڈالر مختص کئے جاتے ہیں ، ہمارے ہاں صرف 3ارب ڈالر جو کہ کھلی ناانصافی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان اللہ کا نام لے کر آگے بڑھیں ہم ترقی میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔ ہمیں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونا ہے جس کیلئے نوجوانوں کو ہمارا ساتھ دینا ہو گا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ قرضہ سکیم میں گارنٹر کی شرائط میں بھی نرمی کرتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ اب کوئی بھی خونی رشتہ گارنٹی دے سکتا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ ہماری جاری کی جانے والی قرضہ سکیم اب تک پاکستان میں جاری کی گئی تمام سکیموں سے زیادہ کامیاب ہو گی۔

مالاکنڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی، ارکان صوبائی اسمبلی اور عمائدین کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امن کی بحالی کے لئے مالاکنڈ ڈویژن کے بہادر عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے امن کی بحالی کے لئے قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہاکہ قرضہ سکیم پر پورے خلوص کے ساتھ عمل درآمد ہوگا اور درخواست گزاروں کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

وزیراعظم نے کہاکہ حکومت نے سکیم کی مختلف شرائط کو پہلے ہی آسان بنادیا ہے اور اب درخواست گزاروں کے رشتہ دار بھی ان کے ضامن بن سکتے ہیں اور ایک سے زائد ضامن بھی درخواست گزار کی ضمانت دے سکتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ سکیم میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ نوجوانوں کے لئے کامیاب سکیم ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائیزز ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

بدقسمتی سے ماضی میں اس شعبہ کو نظرانداز کیاگیا اور کسی بینک نے غریبوں کو قرضہ نہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ بااثر طبقہ بینکنگ کے شعبہ سے فائدہ اٹھاتا رہا لیکن موجودہ حکومت نے بینکوں کو لوگوں کے لئے کھول دیا ہے جو باوقار طوراپنے کاروبار کے لئے قرضہ حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے چھوٹے اور درمیانے درجہ کے کاروبار (ایس ایم ای) کی ترقی کا تصور 90کی دہائی میں دیاتھا تاہم بعض مسائل کی وجہ سے اسے عملی جامہ نہ پہنایا جاسکے۔

اس مرتبہ حکومت نے اپنے قیام کے چھ ماہ بعد ہی نوجوانوں کے لئے ایسی سکیم شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کے لئے قرضہ سکیم کے تحت تمام صوبوں کو مساوی حصہ ملے گا۔ قرضے ہر صوبے کی آبادی کے تناسب سے دئیے جائیں گے۔ درخواستوں کا فیصلہ کسی سیاسی وابستگی سے قطع نظر خالصتا میرٹ کی بنیاد پر ہوگا۔ اگر کسی صوبے سے کم درخواستیں وصول ہوئی ہوں تو پھر دوسرا صوبہ اس کی جگہ نہیں لے سکتا بلکہ کم درخواستوں والے صوبے کی درخواستیں آئندہ ماہ کے لئے منتقل کردی جائیں گی۔