حکومت سندھ کی جانب سے اعلی پولیس افسران کے تبادلوں سے کراچی آپریشن متاثر ہوسکتا ہے، ڈی جی رینجرز

بدھ 15 جنوری 2014 13:19

حکومت سندھ کی جانب سے اعلی پولیس افسران کے تبادلوں سے کراچی آپریشن ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15جنوری 2014ء) کراچی میں اعلی پولیس افسروں کے تبادلوں کی اطلاعات پر ڈی جی رینجرزمیجررضوان خترنے شدید برہمی اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ٹارگٹڈ آپریشن روکنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ڈی جی رینجرز کا کہنا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ مزید ایک سال تک برقرار رکھا جائے ورنہ کراچی آپریشن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

رینجرز حکام کی طرف سے تشویش کے اظہار پر سندھ حکومت کے ترجمان نے تبادلوں کی تردید کر دی ہے۔دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے 2013-14 کے بجٹ میں امن وامان کے لیے مختص رقم تقریباً ختم ہوچکی ہے اور وفاق کی مدد کے بغیر آپریشن جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔تفصیلات کے مطابق منگل کوڈی جی رینجرز کی زیر صدارت رینجرز ہیڈ کوارٹر میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا ،جس میں کراچی آپریشن کے مستقبل پر غور کیا گیا، اس موقع پر میجر جنرل رضوان اخترنے کہاکہ حکومت سندھ وسیع تر مفاد میں پولیس کے اعلی افسران کے تبادلے نہ کرے کیونکہ پولیس سیٹ اپ میں تبدیلی سے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن متاثر ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن سے قبل ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل طے پائی تھی جس میں سی سی پی او کراچی، آئی جی سندھ اور میں خود شامل تھا اور یہ طے پایا تھا کہ پولیس میں اہم تبادلے اور تقرریاں مشاورت سے کی جائیں گی تاہم سندھ حکومت کمیٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے پولیس کے اعلی افسران کے تبادلے کرنا چاہتی ہے جس سے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن متاثر ہوسکتا ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آپریشن روکنے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے ڈی آئی جی ساتھ عبدالخالق شیخ کو ایس این جی ڈی رپورٹ کرنے، ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کی جگہ آصف اعجاز شیخ کو نیا ڈی آئی جی تعینات کرنے جبکہ ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ کا بھی تبادلہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی طرح ایس پی راؤ انوار احمد کو ایس ایس پی ملیر اور ایس ایس پی نیاز کھوسو کو ایس ایس پی کورنگی تعینات کرنے جبکہ شہید چوہدری اسلم کی جگہ عرفان بہادر یا فاروق اعوان کو ایس ایس پی سی آئی ڈی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

رینجرز حکام کی طرف سے تشویش کے اظہار پر سندھ حکومت کے ترجمان نے تبادلوں کی تردید کر دی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کے افسروں کے تبادلوں کا کوئی بھی نوٹی فیکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے 2013-14 کے بجٹ میں امن وامان کے لیے مختص رقم تقریباً ختم ہوچکی ہے اور وفاق کی مدد کے بغیر آپریشن جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔ وفاقی حکومت اس حوالے سے پہلے ہی معذرت کرچکی ہے۔ جس کے بعد کراچی آپریشن کا مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے۔