کسٹمز کلیئرنس نہ ہونے سے 2ہزار ری کنڈیشنڈ گاڑیاں پورٹ پر پھنس گئیں،گاڑیوں کی کلیئرنس ہونے سے حکومت پاکستان کو 2ارب روپے سے زائد کا ریونیو ملے گا، ذرائع

پیر 13 جنوری 2014 22:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 جنوری ۔2014ء) کسٹم افسران کی جانب سے تین سال پرانی ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی درآمد کے ایس آر او کی تشریح میں اچانک تبدیلی سے کراچی پورٹ پر کلیئرنس روک دی گئی ہیں ، اس ضمن میں مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ کسٹم کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے اس وقت پورٹ پر درآمد کی جانے والی گاڑیوں کی تعداد 2ہزار سے بڑھ چکی ہے ، ان گاڑیوں کی کلیئرنس ہونے سے حکومت پاکستان کو 2ارب روپے سے زائد کا ریونیو ملے گا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب کراچی کسٹم حکام نے تین سال پرانی ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی درآمد کے سلسلے میں جاری ایس آر او کی تشریح کواچانک تبدیل کرکے پرانی تشریح کو ماننے سے انکارکر دیا ، کسٹم حکام نے نہ تو اس سلسلے میں کوئی نوٹس بھیجا اور نہ ہی اس تشریح کو تبدیل کرنے سے پہلے درآمد کی گئی گاڑیوں کی کلیئرنس کی جارہی ہے جس سے درآمد کی گئی 2ہزار سے زائد گاڑیاں پورٹ پر پھنس گئی ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ ان روکی گئی گاڑیوں پر روزانہ کے حساب سے ڈیمرج پڑ رہا ہے اور اس وقت تک عائد ہونے والے ڈیمرج کی مالیت ایک کروڑ روپے سے بڑھ چکی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ درآمد کی جانے والی ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی کلیئرنس صرف کراچی میں روکی گئی ہے جبکہ ملک کے ڈرائی پورٹس پر ان گاڑیوں کی کلیئرنس ایس آر او کی پرانی تشریح کے مطابق بدستور جاری ہے، ذرائع کے مطابق کراچی میں کسٹم کی جانب سے کلیئر نہ کی جانے والی ان گاڑیوں کی مجموعی مالیت ایک ارب20 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے جب کہ اس گاڑیوں کی کلیئرنس سے حکومت پاکستان کو 2ارب روپے کا ریونیو مل سکے گا، مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان گاڑیوں کی کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے ایک جانب تو ریونیو کی مد میں حکومت کی وصولیاں رک گئی ہیں جبکہ دوسری جانب پورٹ پر نجی ٹرمینلز پر کھڑی ان گاڑیوں کو لگنے والے ڈیمرج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ،ذرائع نے بتایا کہ نومبر2013سے پہلے ان گاڑیوں کی درآمد جاری تھی کہ اچانک کسٹم حکام کی جانب سے اس سلسلے میں جاری ہونے والے ایس آر او کی پرانی تشریح کو ماننے سے انکار کردیا، اس سلسلے میں گاڑیاں درآمد کرنے والوں کو کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ایس آر او کی پرانی تشریح اور طریقہ کار کے مطابق گاڑیاں درآمد ہوتی رہیں ، لیکن کراچی کسٹم حکام نے ان گاڑیوں کو کلیئر کرنے سے انکا ر کردیا، جس کی وجہ سے یہ گاڑیاں کراچی پورٹ کے مختلف نجی ٹرمینلز پر جمع ہونے لگیں اور اس وقت تک ان کی تعداد 2ہزار سے بڑھ چکی ہے، گاڑیاں درآمد کرنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس سلسلے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی جس کی وجہ سے نہ صرف ان کی گاڑیاں اور ان پر لگائی گئی رقم منجمد ہو کر رہ گئی ہے بلکہ روزانہ کے حساب سے ڈیمرج بھی بڑھ رہا ہے ، انہوں نے پاکستان کسٹمز ، ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کریں۔

متعلقہ عنوان :