بھارت سے پیپر اور پیپر بورڈ کی درآمد شروع کی جائے ،درسی کتب اور کاپیاں عام آدمی کی پہنچ میں آئیں گی‘ آل پاکستان پیپر مرچنٹس ایسوسی ایشن

پیر 13 جنوری 2014 13:54

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13جنوری 2014ء) آل پاکستان پیپر مرچنٹس ایسوسی ایشن کے رہنما اور پیاف کے سینئر وائس چیئرمین خامس سعید بٹ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت سے پیپر اور پیپر بورڈ کی درآمد شروع کرے جس سے نہ صرف کاغذ کی تجارت سے وابستہ تاجروں کو ریلیف ملے گا بلکہ درسی کتب اور کاپیاں بھی عام آدمی کی پہنچ میں آئیں گی۔ ایک بیان میں خامس سعید بٹ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی باہمی تجارت سے جہاں دونوں ممالک کی ضروریات کم وقت میں باآسانی پوری ہوسکتی ہیں وہاں کرائے کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت ہوسکتی ہے جس سے عوم کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے علاقائی تجارت کو فروغ دینے کا عزم خوش آئند ہے کیونکہ کوئی بھی ملک علاقائی تجارت کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام ریجنل بلاک سیاسی کشیدگیوں سے قطع نظر علاقائی تجارت کو فروغ دیکر اپنی معاشی حالت بہت بہتر کرچکے ہیں لہذا ہمیں بھی ایسا ہی کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیپر اینڈ پیپر بورڈ ضروری اشیاء میں شامل کیا جاسکتا ہے جس کے بغیر ہم اپنی تعلیمی پالیسی اور تعلیمی ضروریات کو عام آدمی کی پہنچ میں نہیں رکھ سکتے۔

مقامی ملیں ملکی ضروریات کا تقریباً ساٹھ فیصد پورا کررہی ہیں اور وہ بھی زیادہ تر ری سائیکلنگ کے ذریعے جس کی نہایت ہلکی کوالٹی انہیں بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی دینے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئٹمز جو کہ پاکستان بذات خود پیدا نہیں کررہا یا نہیں کرسکتا وہ بھی بھارت سے منفی فہرست میں شامل ہے۔ یہ آئٹمز ہم سستے داموں کم وقت میں اور نہایت مختصر کرائے سے یورپ، فار ایسٹ اور چین کے مقابلے میں بھارت سے درآمد کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پیپر اینڈ پیپر بورڈ کے مینوفیکچررز کو بھارت کی سوا ارب کی آبادی تک رسائی حاصل کرنی چاہیے تاکہ ان کی صنعت کو فروغ ملے لیکن آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ ہمارے اعلیٰ حکام نے بارہ سو اشیاء کی منفی فہرست میں پیپر اینڈ پیپر بورڈ کی تمام اشیاء ماسوائے نیوز پرنٹ شامل کروارکھا ہے جس سے ہمیں اُن کی ذہنیت واضح طور پر نظر آتی ہے۔

یہ صرف اپنی عوام کی لوٹ کھسوٹ میں ہی مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ریجنل تجارت کے سلسلے میں مخلص ہے تو پیپر اینڈ پیپر بورڈ کے حوالے سے فوری طور پر اُن اشیاء کی بھارت سے درآمد کی اجازت دے جو کہ پاکستان بذات خود پیدانہیں کررہا۔ اس کے علاوہ کمیابی کی صورت میں بھی ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے پیپر اینڈ پیپر بورڈ کی بھارت سے درآمد کی اجات دی جائے تاکہ موجودہ مہنگائی کے دور میں عام شہری اپنے بچوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرسکے۔

متعلقہ عنوان :