پیپلز پارٹی انتقامی کاروائی یا دباوٴ پر یقین نہیں رکھتی اور لوگوں کی مخلصانہ خدمت کر رہی ہے، وزیر اطلاعات وبلدیات شرجیل میمن ،دیگر سیاسی جماعتوں کے عہدیداران پی پی پی میں اپنی مرضی سے شامل ہو رہے ہیں کیونکہ وہ لوگ اپنی جماعتوں سے تنگ آ چکے ہیں اور انہیں کوئی بھی سہارا نہیں مل رہا ،چودھری اسلم کی جگہ پر کسی عملدار کی مقرری کا اختیار آئی جی سندھ کو دیا گیا ہے اور امید ہے کہ وہ ایک ایماندا ر آفیسر کو مقرر کریں گے، میڈیا سے گفتگو

اتوار 12 جنوری 2014 20:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 جنوری ۔2014ء) صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن کی سول لائن حیدرآباد میں رہائش گاہ پر فنکشنل لیگ حیدرآباد تعلقہ رورل کے صدر طاہر پھوڑ نے اپنے تمام عہدیداران اور 500سے زائد کارکنان کے ہمراہ پاکستان پیپلز پارٹی میں غیر مشروط طور پرباقائدہ شمولیت کا اعلان کیا ۔ قبل ازیں طاہر پھوڑ اپنے بیٹے اقبال پھوڑ کے ہمراہ ایک بڑی ریلی کی صورت میں صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں شرجیل انعام میمن نے پی پی پی کے دیگر رہنماوٴں کے ہمراہ ریلی کا والہانہ استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا ۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی انتقامی کاروائی یا دباوٴ پر یقین نہیں رکھتی اور لوگوں کی مخلصانہ خدمت کر رہی ہے جس کے مد نظر دیگر سیاسی جماعتوں کے عہدیداران پی پی پی میں اپنی مرضی سے شامل ہو رہے ہیں کیونکہ وہ لوگ اپنی جماعتوں سے تنگ آ چکے ہیں اور انہیں کوئی بھی سہارا نہیں مل رہا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی ملک کی سب سے بڑی جمہوری جماعت ہے جس نے ہمیشہ لوگوں کو دلوں میں جگہ دی ہے اور انہیں حقوق فراہم کیے ہیں ایک سوا ل پر انہوں نے کہا کہ صوبے میں فنکشنل لیگ کے خراب حالات کا اہم ذمہ دار امتیاز شیخ ہے جس کے متعلق لوگوں کو کافی شکایات بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع دادو میں لیاقت جتوئی کی جانب سے پی پی پی میں شمولیت کے حوالے سے کسی رابطے کا انہیں معلوم نہیں حالانکہ ضلع دادو کے مقامی عہدیداران کی مرضی کے بغیر لیاقت جتوئی کو پی پی پی میں شامل نہیں کیا جائیگا جبکہ پی پی پی کو لیاقت جتوئی جیسے سیاستدانوں کو ضرورت بھی نہیں ہے ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبے میں کی گئی حلقہ بندیوں میں کسی بھی سیاسی جماعت کی مداخلت نہیں ہوئی کیونکہ حلقہ بندیوں کی ذمہ داری حکومت کی ہے اور یہ کام سرکاری حکام نے انجام دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی جماعت کو حلقہ بندیوں پر اعتراضات تھے تو انہوں نے حلقہ بندیوں کے عمل کے دوران آواز کیوں نہیں اٹھائی اور جب حلقہ بندیوں کی حتمی فہرستیں سامنے آئیں تو انہیں عدالت میں چیلنج کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ 2001ءء کی حلقہ بندیوں کے تحت آبادی کو مد نظر نہیں رکھا گیا جبکہ موجودہ حکومت کی حلقہ بندیوں میں دور دراز علاقوں اور دیہاتوں کو یوسیز بنا یا گیا تاکہ وہاں کے عوام کوانکی دہلیز پر سہولیات فراہم کی جا سکیں ۔انہوں نے کہا کہ آمرانہ دور میں من پسند حلقہ بندیاں کرو ا کے من پسند نتائج حاصل کیے گئے جبکہ حیدرآباد ضلع کو مختلف اضلاع میں بانٹ کے لوگوں کو جاگیریں دی گئیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب پی پی پی نے حیدرآباد ضلع کی پرانی حیثیت بحال کرنے کی کوشش کی تو ان ہی لوگوں نے سخت اعتراض کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت انتظامی حوالے سے حیدرآباد ایک ضلع ہے جبکہ معاشی اور ترقیاتی حوالے سے اسے مختلف حصوں میں بانٹ کر لوگوں میں پائی جانے والی محرومی کو ختم کیا گیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ شہید چودھری اسلم کی جگہ پر کسی عملدار کی مقرری کا اختیار آئی جی سندھ کو دیا گیا ہے اور امید ہے کہ وہ ایک ایماندا ر آفیسر کو مقرر کر کے چودھری اسلم کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی اور حیدرآباد سمیت ملک کے تمام علاقوں میں جرائم پیشہ سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ ملک میں بیروزگاری ہے جبکہ کراچی میں آپریشن کے بعد وہاں کے جرائم پیشہ عناصر صوبے کے دیگر علاقوں میں تخریبکاری کر رہے ہیں جس کی روک تھام کیلئے صوبائی حکومت اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام پولیس حکام کو جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کاروائی کیلئے فری ہینڈ دیا ہے اور حکومت کی اولین ترجیح صوبے میں امن امان بحال کرانا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے مستقبل کا فیصلہ عدلیہ اور وفاقی حکومت کر سکتی ہیں اور یہ معاملہ عدالت میں ہے جس پر مزید بات چیت نہیں کی جا سکتی۔ ملک میں دہشتگردی کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گذشتہ سال عام انتخابات کے دوران تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم سے روکا گیا کیونکہ دہشتگردوں کی جانب سے انہیں دھمکیاں دی گئی تھیں اور ملک میں کچھ ایسے دہشتگرد عناصر ہیں جو آئین سے بالا تر ہو کے ہتھیاروں کے زور پر اپنا نظام رائج کرنا چاہتے ہیں جس کیخلاف پوری قوم کو متحد ہو کر لڑنا پڑیگا۔

انہوں نے کہا اس وقت ملک میں دہشتگردوں نے اپنا نیٹ ورک بنا لیا ہے اور وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ سنجیدگی سے دہشتگردوں کیخلاف اقدامات اٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بھی طالبان کیخلاف کھلی کاروائی کر رہی ہے اور اسی طرز پر وفاقی حکومت کو بھی کاروائی کرنی چاہیے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبے میں دینی مدارس کا نصاب بہتر ہے جس کی کافی جگہوں پر غلط تشریح کر کے لوگوں میں منفی سوچ پیدا کی جا رہی ہے انہوں نے علماء اکرام سے اپیل کی کہ وہ نوجوان نسل میں مثبت سوچ لانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔

ایک سوال پرا نہوں نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی طور پر بسنے والے افراد کے اعداد و شمار تا حال اکٹھے نہیں کیے جا سکے اور یہ کام تیزی سے جاری ہے جبکہ کئی افراد کو غیر قانونی طور پر کراچی میں رہنے کے الزام میں گرفتار کر کے انہیں اپنے علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیاست کرنا تمام سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے ۔

حیدرآباد میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے ایک سوال پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ انہوں نے صوبے بھر کے حکام کو 72گھنٹوں کا الٹیمیٹم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں بصورت دیگر انہیں معطل کیا جائیگا ۔ بعد ازاں صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے حیدرآباد کے مٰختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے صفائی ستھرائی کی صورتحال کا جائزہ لیا اور حکام کو ہدایت کی کہ صفائی ستھرائی کے کام کو فوری طور پر مکمل کیا جائے۔