مقبوضہ کشمیر سے فوجی انخلاء ،کالے قوانین کے خاتمے اورسیاسی نظربندوں کو فی الفور رہا کیا جائے ، میر واعظ عمر فاروق

ہفتہ 11 جنوری 2014 12:43

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11جنوری 2014ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے فوجی انخلاء ،کالے قوانین کے خاتمے اورسیاسی نظربندوں کو فی الفور رہا کیا جائے ،مسئلہ کشمیر کے حل بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ہے ،مسئلہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوگا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ کشمیری عوام حق و انصاف پر مبنی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے تک اپنی پرامن جدوجہد ہر سطح پر جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام دہشت گرد نہیں بلکہ وہ اپنے حقوق کے حصولیابی کیلئے ایک پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں اور جب تک کشمیر سے کالے قوانین کا خاتمہ اور مکمل فوجی انخلانہیں ہوتا یہ جدوجہد جاری رہے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بھارت کے وزیر خارجہ کے اس بیان کو کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشمیر کے بغیر تمام متنازعہ مسائل پر بات چیت کیلئے تیار ہے کو سیاسی حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشمیر بنیادی تنازعہ ہے اور باقی تمام مسائل ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔

میرواعظ نے بھارت کے عوام اور جمہور نواز لوگوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کی سیاسی جماعتوں کے من گھڑت پروپیگنڈے کا شکار ہونے کے بجائے کشمیر کے اصل حقائق جاننے کی کوشش کریں۔انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کے ساتھ ساتھ خود بھارتی عوام کے مفاد میں ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہی اس خطے میں کشیدگی کے ماحول کے باعث بھارت کا دفاعی بجٹ حد سے تجاو ز کرچکا ہے اور نتیجہ کے طور پر اس کا خمیازہ بھارت کے غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے عوام کو کشمیر کی اصل صورتحال سے بے خبر رکھا گیا ہے اور ان کو باور کیا جاتا ہے کہ کشمیر میں فوج لوگوں کی حفاظت کیلئے ہے جبکہ حقائق بالکل اس کے برعکس ہیں۔میرواعظ عمرفاروق نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس مسئلہ کو طاقت یا تشدد سے نہیں بلکہ بامعنی مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم جموں وکشمیر کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد1947ء کی جموں وکشمیر کی ریاست ہے جس کے سبھی خطے اور ان خطوں میں رہ رہے عوام چاہے وہ مسلمان ہوں، ہندو، بودھ ہو یا سکھ وغیرہ سب کشمیر کی سیاسی تہذیب کا حصہ ہیں اور اس وحدت کو تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر پر وقت گذاری کی پالیسی بے نتیجہ ثابت ہوگی کیونکہ کشمیری عوام سیاسی طور بہت بالغ نظر ہو چکے ہیں اور یہاں کے عوام کے نزدیک زندگی کی بنیادی ضروریات، روز مرہ کے مسائل کے ساتھ ساتھ بجائے حق خودارادیت کا حصول بنیادی اہمیت کا حامل ہے ۔