نیوی کی ڈاکیار ڈیفنس واقعہ میں ایک افسرشہید ہوئے ‘ سات دہشتگرد گرفتار ہیں ‘ تفتیش جاری ہے ‘ تحقیقات سے آگاہ نہیں کر سکتے ‘ وزیر دفاع

جمعہ 10 جنوری 2014 14:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10ستمبر۔2014ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلا س میں بتایا ہے کہ چھ ستمبر کو نیوی کی ڈاکیار ڈیفنس واقعہ میں ایک افسر شہید ہوئے ‘ سات دہشتگرد گرفتار ہیں ‘ تفتیش جاری ہے ‘ تحقیقات سے آگاہ نہیں کر سکتے ‘ دہشتگردوں سے اسلحہ اور مذہبی کتابیں ملی ہیں ‘ مذہب کے نام پر دہشتگردی کا کاروبار ہمارے لئے باعث شرم ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے مشترکہ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ چھ ستمبر کو نیوی کی ڈاکیار ڈیفنس کو توڑا گیا جسے نیوی کے بہادر لوگوں نے ناکام بنا دیا ، اس واقعہ میں نیوی کے ایک افسر شہید ہوئے جبکہ سات دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا جن سے تفتیش جاری ہے اس وقت تحقیقات سے آگاہ نہیں کرسکتے اس سے تفتیش پر اثر پڑسکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ حملے میں ملوث تین دہشت گردوں کو مار دیا گیا ، انہوں نے کہا کہ دہشت گرددیوار میں سوراخ بنا کر اندر داخل ہوئے‘ حملہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل ہوسکتا ہے-انہوں نے بتایا کہ حملے میں نیوی کا ایک سابق افسر بھی شامل تھا جسے مئی 2013ء میں ڈسچارج کیا گیا تھا اس حملے کے تانے بانے آپریشن ضرب عضب کے ردعمل سے جوڑے جاسکتے ہیں، گرفتار ہونیوالے دہشت گردوں سے تین اے کے 47 رائفل، پانچ تیس بور پستول، پانچ 9 ایم ایم رائفل ، چار خود کش جیکٹس ، چوبیس دستی بم ، تین سٹیلائٹ فون، تین میٹرو لائٹ اور مذہبی کتابیں ملی ہیں، مذہب کے نام پر دہشت گردی کا کاروبار ہمارے لئے باعث شرم ہے اس میں اندر کی مدد کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اس حوالے سے تفتیش جاری ہے، وزیر دفاع نے بتایا کہ پاکستان نیوی نے بڑی بہادری سے اس حملے کو ناکام بنایا ، تنصیبات کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا، صرف کچھ اہلکار زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کا تعلق ملک کے طول وعرض سے ہے اور ایک کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ 14 اگست کو سمنگلی ایئر بیس کوئٹہ پر حملہ کیا گیا وہاں تعینات سیکیورٹی نے نائٹ ویژن عینکوں سے نالہ میں کچھ سرگرمی دیکھی اور وہاں سوزوکی کی غلط پارکنگ تھی جس پر سیکیورٹی پر موجود اہلکاروں نے فوری کارروائی کی اور حملے کو ناکام بنا دیا، چار دہشت گردوں کو مار دیا گیا، راکٹ حملے سے دیوار کو نقصان پہنچا حملہ آور دیوار میں سوراخ بنا کر اندر داخل ہوئے اس سوراخ سے داخل ہونے والے دونوں دہشت گردوں کو مار دیا گیا اس واقعہ میں دس سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے اس حوالے سے بہت سی سرگرفتاریاں ہوئی ہیں ان سے کافی معلومات ملی ہیں یہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کامیابی سے جاری ہے مگر ساری توجہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک پر ہوگئی ہے ہماری سیکیورٹی فورسز کے لوگ اپنی جانیں دے کر پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بیٹھے کچھ لوگ انا کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن یہ انا کی جنگ ضرور ہاریں گے ، میڈیا ان قوتوں کے ساتھ کھڑا ہو جو ملک کی بقاء کی جنگ میں مصروف ہیں۔

متعلقہ عنوان :