پرویز مشرف 16 جنوری کو حاضرہوں :عدالتی حکم برقرار

جمعہ 10 جنوری 2014 21:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جنوری۔2014ء) خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے میں عدالت حاضری کے حکم پر عمل درآمد روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 16 جنوری کو طلبی کا حکم نامہ برقرار رکھاہے۔ خصوصی عدالت کا کہنا ہے کہ غداری کیس میں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہو گا۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے سابق فوجی حکمران جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سماعت کے آغاز پر دو روز پہلے محفوظ کیاجانیوالا فیصلہ سنا یا، جس میں کہاگیاہے کہ آرٹیکل 6کی کارروائی میں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہو گا۔ دوران سماعت ملزم پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے 9 جنوری کے آرڈر پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی جس کے تحت عدالت نے پرویز مشرف کو 16 جنوری کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم سنایا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے موٴقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کا نوٹیفکیشن صدر نے جاری نہیں کیا اس لیے قانون کے مطابق وہ درست نہیں۔ عدالت پہلے اپنے دائرہ اختیار سے متعلق دائر درخواستیں نمٹائے۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 90 کی شق 2 کے تحت وزیراعظم براہ راست یا وفاقی وزیر کے ذریعے نوٹیفکیشن جاری کر سکتا ہے، حکم امتناع کی درخواست میرٹ پر نہیں بنتی، عدالت کو اپنے کسی بھی فیصلے میں ترمیم یا نظرثانی کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ میں بھی صرف حتمی فیصلے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت شکایت مسترد کرنے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ عدالت پانچ سات دن میں فیصلہ نہیں کرے گی، ٹرائل میں طویل وقت بھی لگ سکتا ہے۔ عدالت نے پرویز مشرف کی عدالت طلبی کے حکم پر عمل درآمد روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کا اختیار نہیں۔

متعلقہ عنوان :