مظفر نگر فسادات ، مسلمان نوجوانوں اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے درمیان کوئی رابطہ نہیں تھا ، بھارتی وزیر داخلہ

جمعرات 9 جنوری 2014 15:33

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9جنوری 2014ء ) بھارتی وزیر داخلہ نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ مظفر نگر فسادات میں شکار ہونے والے مسلمان نوجوانوں اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے درمیان کوئی رابطہ تھاتاہم انہوں نے دہلی پولیس کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ دو مشتبہ لشکر طیبہ کے کارکنوں نے علاقے میں دو افراد سے ملاقات کی تھی ۔

بھارتی میڈیا”دکن ہیرالڈ“ کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت یا انٹیلی جنس معلومات نہیں ملی جس سے واضح ہو کہ فسادات کے متاثرین سے آئی ایس آئی نے رابطہ کیا ہو۔ 11 دسمبر 2013 کو پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ آر پی این سنگھ نے بھی اسی طرح کے نقطہ نظر کا اظہار کیا تھا۔

(جاری ہے)

راجیہ سبھا میں بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے دستیاب معلومات کے مطابق آئی ایس آئی اور مظفر نگر میں حالیہ فرقہ وارانہ فسادات میں متاثرہ برادری کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے مسلم نوجوانوں کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی تعلق موجود نہیں تھا۔

وزارت داخلہ کے حکام نے تاہم دہلی پولیس کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ دو مشتبہ لشکر طیبہ کے کارکنوں نے مظفر نگر کے علاقے میں دو لوگوں سے ملاقات کی تھی تاہم دونوں افرادفسادات کے متاثرین میں سے تھے یا وہاں کے تشدد میں ان کا ہاتھ تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے دعویٰ کیا تھا کہ مظفر نگر کے فسادات کے متاثرین سے لشکر طیبہ کے دہشت گردوں نے مختلف افراد کوبھرتی کے لئے رابطہ کیا۔ بھارتی نشریاتی ادارے”ژی نیوز“ کے مطابق کانگریسی رہنما شکیل احمد نے بھی ایک متنازع بیان دیا ہے کہ بھارت میں فسادات میں سب سے زیادہ خوشی پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور بھارتی جنتا پارٹی کو ہوتی ہے۔