نہتے شخص پر گولی چلانے والا برطانوی پولیس کا اہلکار بے قصور ٹھہرادیا گیا

جمعرات 9 جنوری 2014 13:50

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9جنوری 2014ء) برطانیہ میں نہتے شخص پر گولی چلانے والا برطانوی پولیس کا اہلکار بے قصور ٹھہرادیا گیا ‘ فیصلے کے خلاف لواحقین نے عدالت میں شدید احتجاج کیا ‘ لندن میں پھرہنگاموں کاخدشہ ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی تاریخ کے ایک اہم مقدمے کا فیصلہ متنازعہ حیثیت اختیارکرگیاٹوٹین ہیم میں پولیس کے ہاتھوں 2011 میں مارک ڈگن کی موت کوجیوری نے قانونی لحاظ سے درست اقدام قراردیدیاہے۔

تین ماہ تک جاری مقدمے کے بعدجیوری اس بات پرمتفق ہوگئی کہ مارک ڈگن ٹیکسی سے اترنے سے پہلے مسلح تھامگر ممکن ہے کہ پولیس کے ہاتھوں قتل کیے جانے سے پہلے اس نے اپنی پستول چھ میٹردورگھاس پرپھینک دی تھی اوراس لیے پولیس اہلکار اسے گولی مارنے میں حق بجانب تھا۔

(جاری ہے)

گولی چلانے والے اہلکار کا بھی کہناتھا کہ اس نے مقتول کے ہاتھ میں پستول دیکھی تھی تاہم عینی شاہدین کے مطابق مارک ڈگن کے ہاتھ میں موبائل فون تھااورلواحقین کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ پستول ڈگن کی موت پرپردہ ڈالنے کیلئے پولیس نے پھینکی تھی۔

10رکنی جیوری کے اس فیصلے پرعدالت میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ مقتول کی والدہ نے جیوری کے اراکین کوبرابھلاکہا اوررائل کورٹس آف جسٹس کادروازہ بھی توڑدیاگیا۔اپنے بیان میں اسکاٹ لینڈیارڈکے اسسٹنٹ کمشنرمارک راہلی کا کہناتھاکہ کوئی بھی اہلکارلوگوں کومارنے کیلئے ڈیوٹی پرنہیں جاتاتاہم مسلح کرمنلزسے ٹکراوٴ کے موقع پر ایسی صورتحال درپیش آنے کے خدشات رہتے ہیں۔

تین برس پہلے ڈگن کی موت پرلندن اوربرمنگھم سمیت برطانیہ کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ یہ ہنگامہ آرائی مارک ڈگن کے لواحقین نے شروع نہیں کی تھی تاہم مشتعل افرادنے عمارتوں اورشاپنگ سینٹرزکوآگ لگادی تھی۔ ان واقعات میں دوسوملین پاونڈسے زائدکانقصان ہواتھااورایک ہزارافرادکیخلاف مقدمات قائم کیے گئے تھے۔ جیوری کافیصلہ آنے پرممکنہ ہنگامہ آرائی کے سبب لندن میں پولیس کوپھرالرٹ کردیاگیاجبکہ لواحقین کاکہنا ہے کہ وہ انصاف کیلئے آخری سانس تک کوشش جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :