حلقہ بندیوں کا معاملہ عدالت میں لے جانے والے بلدیاتی انتخابات کے التواء کے ذمہ دار ہیں ،سید قائم علی شاہ ،سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا مستقبل عدالتی فیصلے سے وابستہ ہے ،حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،ماں ماں ہوتی ہے ،ماں ون ٹو نہیں ہوتی،سندھ کی تقسیم کا سوچنے والے اس کا خیال دل سے نکال دیں ،سندھ کبھی تقسیم نہیں ہوسکتا ،وزیر اعلیٰ سندھ کی صحافیوں سے بات چیت

بدھ 8 جنوری 2014 20:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 جنوری ۔2014ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کا معاملہ عدالت میں لے جانے والے بلدیاتی انتخابات کے التواء اور تاخیر کے ذمہ دار ہیں ۔سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا مستقبل عدالتی فیصلے سے وابستہ ہے ۔حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے ۔ماں ماں ہوتی ہے ،ماں ون ٹو نہیں ہوتی ۔

سندھ کی تقسیم کا سوچنے والے اس کا خیال دل سے نکال دیں ۔سندھ کبھی تقسیم نہیں ہوسکتا ۔سندھ دھرتی ہمیشہ ایک رہے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کونیو سندھ سیکرٹریٹ میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیر اہتمام نیشنل سیکیورٹی ورک شاپ کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سینئر وزیر تعلیم سندھ نثار احمد کھوڑو ،صوبائی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو ،چیف سیکرٹری سجاد سلیم ہوتیانہ اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ ہماری دھرتی ماں ہے اور ماں ماں ہوتی ہے ۔ماں کو نمبروں تقسیم نہیں کیا جاسکتا ۔ماں ون یا ماں ٹو نہیں ہوتی ،ماں صرف ایک ہوتی ہے اور سندھ بھی ایک ہے اور سندھ دھرتی ہماری ماں کی حیثیت رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ دھرتی کو کوئی تقسیم نہیں کرسکتا ۔تقسیم کا خیال دل سے نکال دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ 5ہزار برس سے ایک ہی ہے اور آئندہ بھی ایک ہی رہے گا ۔

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیرا علیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ہم بھی عدالت میں گئے ہوئے ہیں ۔عدالتی فیصلے کا انتظار ہے ۔بلدیاتی انتخابات کا مستقبل عدالتی فیصلے سے وابستہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا معاملہ عدالت میں لے جانے والے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر اور التواء کے ذمہ دار ہیں ۔

دراصل یہی لوگ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں دلچسپی نہیں رکھتے ۔انہوں نے کہا کہ 2001مشرف دور میں سندھ میں کی جانے والی حلقہ بندیاں ختم ہوچکی ہیں ۔2013میں جو حلقہ بندیاں کی گئی ہیں وہ سندھ اسمبلی میں منظور کیے گئے بلدیاتی قانون کی روشنی میں کی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے تاہم اسے عدالتی فیصلے کا انتظار ہے ۔قبل ازیں وزیرا علیٰ سندھ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیر اہتمام نیشنل سیکیورٹی ورک شاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہیں سندھ میں امن و امان ،ترقیاتی منصوبوں اور قدرتی وسائل کے حوالے سے آگاہ کیا ۔