فرنٹیئر کور بلوچستان کی پنجگور کے علاقے چتکان بازار میں مطلوب شرپسند کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی ،کارروائی کے دوران شرپسند کو گرفتار ی سے بچانے والے پولیس اہلکار کی فائرنگ سے ایف سی جوان شہید ، جوابی کارروائی سے پولیس اہلکار جاں بحق، ساتھی زخمی،ترجمان ایف سی

منگل 7 جنوری 2014 22:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7 جنوری ۔2014ء) فرنٹیئر کور بلوچستان کی گذشتہ روز پنجگور کے علاقے چتکان بازار میں ایک مطلوب شرپسند کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کارروائی کے دوران شرپسند کو گرفتاری سے بچانے والا پولیس اہلکار کی فائرنگ سے ایک ایف سی اہلکار شہید جبکہ فرنٹیئر کور کی بروقت جوابی فائرنگ سے پولیس اہلکار خود جاں بحق اور اس کا ساتھی زخمی تفصیلات کے مطابق 2جنوری کو فرنٹیئر کور بلوچستان کو خفیہ اطلاع موصول ہوئی کہ کالعدم تنظیم کا ایک شرپسند جو سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ہے چتکان بازار میں موجود ہے جس پر ایف سی کی گشتی پارٹی نے اسے بازار سے گرفتار کرنے کی کوشش کی شرپسند ایف سی اہلکاروں کو دیکھتے ہی قریبی گلی میں فررار ہواجس کا ایف سی اہلکاروں نے تعاقب کیا اور شرپسند کو گرفتار کرنے ہی والے تھے کہ اسی اثناء مین موٹر سائیکل وار دو افراد نے ایف سی اہلکاروں کر وکے اور شرپسند کو بھگانے کی کوشش کی جس پر فرنٹیئر کور بلوچستان کے اہلکاروں نے بارہا ان موٹر سائیکل سوار افراد کو کار سرکار میں مداخلت کرنے سے روکا لیکن موٹر سائیکل سوار باز نہ آئے بالاآخر ایف سی اہلکاروں نے دونوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر دونوں افراد نے مشتعل ہوکر ایف سی اہلکار وں پر 9ایم ایم پستول سے فائر کھول دی جس سے فرنٹیئر کور بلوچستان کا ایک جوان نائیک محمد اختر شدید زخمی ہوا جوکہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فرنٹیئر کور ہسپتال پنجگور میں جام شہادت نوش کر گیا جبکہ فرنٹیئر کور کی بروقت جوابی کارروائی سے شرپسند کو بچانے والے دونوں افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک نے موقع پر دم توڑ دیا تاہم شرپسند فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے دونوں افراد کی تلاشی لینے پر معلوم ہوا ہے کہ شرپسند کو بچانے والے سول کپڑوں میں ملبوث پولیس سب انسپکٹر احمل خان اور بلوچ خان ہیں جوکہ شرپسند کے قریبی ساتھی تھے اور انکو بچانے کیلئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سب انسپکٹرت پولیس حمل خان پچھلے دو سال سے ڈیوٹی سے غیر حاضر تھا لیکن ہتھیار لیکر گھومتا تھا فرنٹیئر کور بلوچستان پرنٹ میڈیا پر شائع ہونے والی اس خبر کی سختی سے تردید کرتی ہے کہ پولیس انسپکٹر احمل خان کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے تلاشی کی غرض سے روکا اور پولیس کارڈ دکھانے کے باوجود اسکو گولی مار کر تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سب انسپکٹر پولیس احمل خان نے کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے اپنے ساتھی شرپسند کو ایف سی اہلکاروں کی گرفت سے بچا کر فرار کرانے میں مدد کی اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے اہک اہلکار شہید ہوا جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر خود موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ اسکا دوسرا ساتھی بلوچ خان زخمی ہوا کیونکہ اگر ایف سی الکار پہلے فائر کھولتا تو حمل خان کو نائن ایم ایم پستول سے فائر کرنے کا موقع ملتا اور نہ ہی ایف سی اہلکار شہید ہوتا مزید براں سوشل میڈیا پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے حمل خان بلوچ کو شہید اور بلوچ آزادی تحریک کا ہیرو قرار دینا اس کا شرپسندوں اور ملک دشمن عناصر کیساتھ تعلقات کا مزید مستحکم کرتا ہے فرنٹیئر کور بلوچستان کو اپنے جوان کی شہاد تپر فخر ہے کیونکہ فرنٹیئر کور کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ صوبہ بلوچستان کی امن وامان اور عوام کی جان ومال کی حفاظت کیلئے قربانیاں دی ہیں اور دیتے رہیں گے تاہم فرنٹیئر کور بلوچستان پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی بیانات جس میں قومی ادارے کے خلاف ارزاد سرائی اور شرپسندوں کی پشت پناہی کی گئی ہے کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔