قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کااجلاس، قبروں کی بے حرمتی کرنے والوں کی سزا کم سے کم 10 سال کرنے کافیصلہ، لوکل گورنمنٹ الیکشن کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو مدت ختم ہونے کے 45دن کے اندر انتخابات کرانے کا پابند کرنے کی متفقہ منظوری

منگل 7 جنوری 2014 22:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7 جنوری ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے قبروں کی بے حرمتی کرنے والوں کی سزا کم سے کم 10 سال اور لوکل گورنمنٹ الیکشن کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو مدت ختم ہونے کے 45دن کے اندر انتخابات کرانے کا پابند کرنے کی متفقہ منظوری دے دی۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر محمد کاظم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹرز اعتزاز احسن ، نوابزادہ سیف اللہ مگسی ، محسن خان لغاری ، سید ظفر علی شاہ ، عبدالروٴف ، کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کے علاوہ سیکریٹری قانون و انصاف ، سیکریٹری پارلیمانی امور ، سیکریٹری سمندر پار پاکستانی ، ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 2حکومتی بل اور 9پرائیویٹ بل پیش کئے گئے ۔کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی طر ف سے پیش کئے گئے قبروں کی بے حرمتی کے بل کو قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا جسمیں قبروں کی بے حرمتی کرنے والے کو 10سال کی کم سے کم سزا منظور کی گئی ۔جبکہ پارلیمنٹرینز کی دوہری شہریت کے بل اور جاگیرداروں پر انکم ٹیکس لاگو کرنے کے بل کوسینیٹ کو ریفر کر دیا ،طاہر حسین مشہدی نے تجویز دی تھی کہ سرکاری ملازم اور عام مزدور تو حکومت کو ٹیکس ادا کرتا ہے مگر بڑے بڑے جاگیرداروں کو حکومت نے چھوٹ دے رکھی ہے انکم ٹیکس پورے ملک میں تمام افراد پر یکساں طور پر لاگو کیا جائے ۔

پارلیمنٹرینز کی دوہری شہریت کے حوالے سے کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے تجویز دی تھی کہ دوسری شہریت کے حامل افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے جس پر رکن کمیٹی سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ دوہری شہریت کے ایشو کو ججز اور سرکاری ملازمین تک بڑھایا جائے ۔ایک شخص ایک وقت میں ایک ملک کا ہی وفادار ہو سکتا ہے۔قائمہ کمیٹی نے سینیٹر محسن خان لغاری کی طر ف سے پیش کردہ ترمیمی بل الیکشن کمیشن کو لوکل گورنمنٹ انتخابات کرانے کیلئے مدت ختم ہونے کے 45دن کے اندر انتخابات کرانے کے پابند کرنے کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

سینیٹر محسن خان نے یہ بھی تجویز کیا تھا کہ اگر کوئی نیا صوبہ بنانا ہو تو مقامی لوگوں اور متعلقہ صوبے کی رضا مندی ضرور حاصل کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت میں تمام سیاسی پارٹیاں ایک نیا صوبہ بنانے پر متفق تھیں مگر نئے صوبے کے کچھ علاقوں نے احتجاج کیا تھاجو کہ واضع ثبوت ہے کہ آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے جسے کمیٹی نے اس آئین میں مزید ترمیم کیلئے آئندہ کے اجلاس تک معاملہ موخر کر دیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی سیکریٹری قانون و انصاف نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت کو یہ اختیار دیا جائے کہ ایک کیس ایک عدالت سے لے کر دوسری عدالت کو منتقل کر سکے ۔ یہ اختیار پہلے چیئر مین نیب کے پاس تھا جسے کمیٹی نے آئندہ اجلاس کیلئے موخر کر دیا۔انہوں نے یہ بھی تجویزدی تھی کہ عدالتوں میں جاری مقدمات کے حوالے سے گواہوں اور پراسیکوٹرز کو اضافی سیکیورٹی فراہم کی جائے جس پر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ سیکیورٹی پہلے ہی آئین میں شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :