آخری جرائم پیشہ فرد کے خاتمے تک پولیس کی جدوجہد جاری رہے گی،آئی جی سندھ ،ٹارگٹ کلنگ اوراغوابرائے تاوان کی وارداتوں میں کمی ہوئی ہے،سٹریٹ کرائمز پر بھرپور توجہ دی جائیگی ،شاہد ندیم بلوچ ،کراچی کی صورتحال بہتر ہے، سندھ پولیس کو دو جی ایس ایم لوکیٹر مل چکے ہیں جو تربیت یافتہ افراد کی زیرنگرانی کام کررہے ہیں،کاٹی کے ظہرانے سے خطاب

منگل 7 جنوری 2014 18:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7 جنوری ۔2014ء) آئی جی سندھ پولیس شاہدندیم بلوچ نے کہا ہے کہ آخری جرائم پیشہ فرد کے خاتمے تک پولیس کی جدوجہد جاری رہے گی،ٹارگٹ کلنگ اوراغوابرائے تاوان کی واردات میں کمی رونما ہوئی ہے اب اسٹریٹ کرائمز کی جانب بھرپور توجہ مرکوز کی جائیگی یہ بات انہوں نے منگل کے روز کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈاینڈ انڈسٹری کی جانب سے اپنے اعزازمیں دئیے گئے ظہرانے کے موقع پرکہی اس موقع پرایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات،کاٹی کے سرپرست اعلی ایس ایم منیر،کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں ز اہد حسین،کاٹی کے صدر سید فرخ مظہر،سابق صدر زبیر احمد چھایا،ندیم خان اوردیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ فرحان الرحمن، ایس ایس پی ایسٹ منیر شیخ اور اعلی پولیس عہدیداران بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

شاہد ندیم بلوچ نے کہا کہ سندھ پولیس نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائیوں میں ستمبر2013 سے دسمبر 2013 تک 12 ہزار390 جرائم پیشہ افرادکو گرفتارکیا ،جس میں سے 601 پولیس مقابلے ہوئے اور پولیس مقابلے کے دوران 84 جرائم پیشہ افراد مارے گئے ۔انہوں نے بتایا کہ سندھ پولیس کو دو جی ایس ایم لوکیٹر مل چکے ہیں جو تربیت یافتہ افراد کے زیرنگرانی کام کررہے ہیں۔

شاہد ندیم بلوچ نے کہا کہ سندھ پولیس کی فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث بلٹ پروف جیکٹس میں کمی کاسامنا ہے اور ہر پولیس والے کی جان بچانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں آپریشن شروع ہونے سے قبل کراچی کی صورتحال بگڑی ہوئی تھی لیکن اب صورتحال بہترہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ تک پہنچ چکی ہے اور پولیس نفری میں کمی کے باعث ایک کانسٹیبل 1254 شہری کی حفاظت کررہا ہے لہذا پولیس نفری جسکی تعداد 23ہزارہے اس میں اضافے کے لیے آٹھ تا دس ماہ کے دوران نئی دس ہزارپولیس اسامیوں پربھرتیاں کرلی جائینگی۔

اس موقع پر ایس ایم منیرنے کہا کہ کراچی ٹھیک ہوگاتوملک ترقی کریگا ،اغوابرائے تاوان میں سی پی ایل سی کاکردارقابل تعریف ہے جبکہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اوراغوابرائے تاوان کی وارداتوں میں کمی ہونے کے باعث کراچی کی عوام میں خوف کی فضاء ختم ہوتی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ابھی بھی اسٹریٹ کرائمز ہورہے ہیں اوردن دھاڑے موبائل فونز اور رقم چھین لی جاتی ہیں ۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں مہران ٹاون اوربلال کالونی میں موجود جرائم پیشہ افرادکے خلاف مزید کاروائیوں کی اشد ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہر تھانے کوموبائل لوکیٹرز فراہم کرنے چاہیے اور غیرقانونی سموں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرنے ہونگے تاکہ جرائم کوجڑ سے ختم کیا جاسکے ۔کاٹی کے صد رسید فرخ مظہر نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے سمیت شہر میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں زور پکڑتی جارہی ہیں اورکاروباری نقطہ نظر سے پاکستان میں امن و امان کی خرابی کے باعث بزنس کانفرنس اور میٹنگز اب کسی تیسرے ملک میں کی جاتی ہیں جس کے باعث کاروباری لاگت میں اضافہ ہورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئے دن کی ہڑتالوں نے صنعتوں کا پہیہ جام کر رکھا ہے ، جس کی وجہ سے صنعتوں کو یومیہ 3 سے 5ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔فرخ مظہر نے سندھ پولیس سے مطالبہ کیا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں داخلی اورخارجی راستوں کی نگرانی کے لیے چیک پوسٹوں کاقیام کیا جائے اور پولیس موبائلز کاگشت بڑھایا جائے ۔