خیبر پختونخوا حکومت نے پیسکوکو صوبہ کے حوالہ کرنے کے فیصلے سے مشروط اتفاق کرلی، بجلی لوڈ شیڈنگ اس وقت صوبہ خیبر پختونخوا کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ بنا ہوا ہے

پیر 6 جنوری 2014 22:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 جنوری ۔2014ء) خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کو صوبہ کے حوالہ کرنے کے فیصلے سے مشروط اتفاق کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور وفاقی حکومت کو گیارہ نکاتی پوائنٹس پیش کرتے ہوئے اس حوالہ سے حتمی فیصلہ کیلئے فوری مرکزی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دینے کامطالبہ کیا ہے وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شاہ فرمان نے صوبائی اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نے کہا کہ بجلی لوڈ شیڈنگ اس وقت صوبہ خیبر پختونخوا کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے معاشی لحاظ سے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔

شاہ فرمان نے کہا کہ بجلی کے خالص منافع ( نٹ ہائیڈل پرافٹ) کی مد میں مرکزکے ذمے اربوں روپے کے بقایا جات ہیں اے جی این قاضی فارمولے کے تحت مرکز صوبے کو اپنا حق دینے کے لئے تیارنہیں اور ثالثی ٹریبونل کو ماننے سے سے انکار ی ہے خیبر پختونخوا میں بجلی پیداکرنے کے لئے ہائیڈرل کے شعبے میں35 میگاواٹ بجلی پیداکرنے کی گنجائش موجود ہے اور سنجیدگی سے اس مسئلہ پر غور کیا جائے تو ملک میں لوڈ شیڈنگ پر قابو پایاجاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیسکو کے معاملے پر وفاق کو ہم نے خط ارسال کر دیا ہے اور صوبائی حکومت صوبے کے بقایا جات اور بجلی کی جنریشن کو مشروط کرتے ہوئے پیسکو کو لینے کے لئے تیار ہے اور مرکزی حکومت بھی اسکو سنجیدگی سے لیکرخیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ حتمی مذاکرات کے لئے اپنی کمیٹی تشکیل دے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ متنازعہ ایشوز کو اٹھانے کی بجائے دوسرے منصوبوں پر کام شروع کرنیکی ضرورت ہے پاکستان کو اس وقت سب سے زیادہ بحرانی کیفیت کا سامنا ہے اور صوبوں کو جب تک ان کے جائز حقوق نہیں ملیں گے فیڈریشن کبھی مستحکم نہیں ہو سکتا اور فیڈریشن کو مضبوط بنانا ہے تو صوبوں میں بڑھتی ہوئی مایوسیوں کو ختم کرنا ہوگا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے میں کرپشن کے خاتمے اور اداروں کو فعال بنانے کے لئے اقدامات کا آغازکیاہے قانون سازی کا عمل جاری ہے محکمہ صحت اورتعلیم میں اصلاحات ہو رہی ہیں

متعلقہ عنوان :