سندھ کابینہ میں 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی ، شرمیلافاروقی، نادیہ اورضیا النجار کے قلمدان غیر آئینی قرار

پیر 6 جنوری 2014 13:22

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6جنوری 2014ء) سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے آئین کو بالائے طاق رکھ کر کابینہ کو 18 ارکان کے بجائے وزرا، مشیروں، معاون خصوصی اور کو آرڈی نیٹرز سمیت32 ارکان تک پہنچا دیا ہے ۔ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اور محکمہ ریگولیشن نے حکومت کو 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی سے خبردار کیا ہے ۔ آئین کی اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبائی اسمبلی کے حجم کے 11 فیصد کے برابر کابینہ ہونی چاہیے اور اس اعتبار سے سندھ اسمبلی کے مجموعی ارکان کی تعداد 168 ہے جس کا 11 فیصد18 ارکان بنتے ہیں یعنی کابینہ میں18 وزرا ہونے چاہئیں جبکہ اس کے علاوہ وزیر اعلی کیلیے 5 سے زائد مشیر نہیں رکھے جاسکتے تاہم سندھ کے کئی مشیروں کو کابینہ اجلاس میں شریک رکھنے کیلیے وزیر کا درجہ حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

اٹھارہویں ترمیم کے بعد کابینہ کے لیے وزیراعلی کے معاون خصوصی اور کوآرڈی نیٹرز کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی حکومت سندھ معاون خصوصی کو صوبائی وزیر کا درجہ یا قلمدان دینے کی مجاز ہے تاہم اس کے برعکس وزیراعلی کے معاون خصوصی ضیاالنجار کو اوقاف کا قلمدان دیا گیا ہے جس پر حکومت کو ایک قانونی مشورہ دیتے ہوئے ایک ادارے نے بتایا کہ رولز آف بزنس کے تحت وزیر اعلی اپنے اختیارات کسی منتخب صوبائی وزیر یا غیر منتخب مشیر یا ڈپارٹمنٹ کے سیکرٹری کو نہیں دے سکتے ۔

ایسی کوئی گنجائش نہیں جس میں حکومت سندھ مشیر اور معاون خصوصی کی مراعات اور قلمدان اٹھارہویں گریڈ کے افسر کو تفویض کرسکے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اٹھارہویں ترمیم میں صرف صوبائی کابینہ میں وزرااور مشیروں کی بھرتی کا ذکر ہے جبکہ معاون خصوصی اور کوآرڈی نٹرز کی بھرتی آئین سے متصادم ہے۔ صوبائی کابینہ میں 16 وزرا اور وزیروں کے درجے کے حامل دو مشیروں سے کابینہ مکمل ہوجاتی ہے تاہم سندھ حکومت نے اس کے برعکس 11 معاون خصوصی اور 3 کوآرڈی نٹر بھی بھرتی کیے ہیں جن میں سے دو مشیر اور ایک کوآرڈی نیٹر کی بھرتی غیر قانونی ہے جن کو صوبائی وزیر کے برابر درجہ دیکر اوقاف ضیاا لنجار ، ثقافت شرمیلا فاروقی اور انسانی حقوق نادیہ گبول کے قلم دان سونپے گئے ہیں ۔

اسی طرح 18 گریڈ کے افسر کے برابر بھرتی کیے ہوئے ان سیاسی لوگوں 20 ویں گریڈ کے سیکرٹری اور اعلی افسران سے زیادہ حیثیت دیکر حکومت سندھ نے رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کی ہے۔ یاد رہے کہ معاون خصوصی کے طور پر امتیاز ملاح ، احمد شاہ ہاشمی ، وقاص ملک، راشد ربانی ، سہراب خان مری، وقار مہدی ، یوسف مستی خان ، ریاض شاہ ودیگر شامل ہیں ۔ جبکہ صدیق ابو بھائی اور تاج حیدر کو کوآرڈی نٹر بھرتی کرکے مشیر وں والی مراعات دی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے 10 نئی گاڑیاں ٹویوٹا ایکسل آئی خریدنے کیلیے وزیراعلی سندھ کیلیے ایک سمری تیار کی ہے کہ تاکہ نئی گاڑیاں خرید کر سندھ کابینہ میں موجود معاون خصوصی اور کوآرڈی نٹر زکو دی جائیں ۔ ان گاڑیوں کے ذریعے تقریبا ایک کروڑ اسی لاکھ آؤٹ سائیڈ بجٹ کی منظوری وزیراعلی سے لی جائیگی ۔ اس کے علاوہ تین بلٹ پروف گاڑیاں جن کی مالیت چار کروڑ روپے ہیں صوبے کی اہم شخصیات کے لیے لی جائیں گی اس حوالے سے بھی تمام تر کارروائی مکمل کرلی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :