بلوچستان کی صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس 9 جنوری کو طلب کرلیاگیا ، امن وامان کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ، آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تاریخ کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائیگا ،وزیر اعلیٰ بلوچستان ، آمریت سے جمہوریت بہت بہتر ہے ،عوام اور سیاست مارشل لاء کیلئے دعا نہ کریں ، ڈاکٹر عبد المالک کی صحافیوں سے گفتگو

اتوار 5 جنوری 2014 20:55

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 جنوری ۔2014ء) وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس 9 جنوری کو طلب کرلیاہے، جس میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تاریخ کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے اتوار کے روز کوئٹہ میں گذشتہ روز بم حملے میں زخمی ہونے والے صوبائی مشیر زکواة حج واوقاف عبدالماجد ابڑو کی عیادت کے بعد ا ن کے گھر پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ صوبے کا امن تباہ کرنے والے جان لیں کہ موجودہ صوبائی حکومت نے یہاں کے عوام کوامن دینے کا عزم کررکھا ہے انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بلوچستان میں امن و سکون ہو، چادر وچار دیواری کاتحفظ بحال ہو۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ ہم نے بلوچ مزاحمت کاروں سے صوبے میں امن کیلئے صرف اپیلیں کی ہے، ان سے مذاکرات کے لئے ابھی تک کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہوئے وزیر اعلی نے کہا ہے کہ9 جنوری کو بلوچستان کا بینہ کے اہم اجلاس میں صوبائی وزراء اور مشیروں کی سکیورٹی اور تنخواہوں کے حوالے سے بھی فیصلے کئے جائیں گے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ 12 جنوری کو اسلام آباد میں صوبے کی مختلف جماعتوں کے دھرنے کے حوالے سے گورنر بلوچستان سے ملاقات کروں گا۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ آمریت سے جمہوریت بہت بہتر ہے میں سیاست دانوں اور عوام سے کہوں گا کہ وہ مارشل لا کیلئے دعا نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ دہشتگروں نے بزلانہ کارروائی کرتے ہوئے صوبائی مشیر ماجد ابڑو پر حملہ کیا جہاں انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔انھوں نے کہا کہ صوبائی مشیر عبدالماجد ابڑو پر ہونے والے حملے کی تحقیقاتی رپورٹ چوبیس گھنٹوں تک سامنے آجائے گی ایم پی ایزکی سیکورٹی کیلئے چار چار گارڈز اور دیگر سیکورٹی عملہ تعینات کر رکھا ہے جو کمی رہ گئی اسے دور کریں گے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہاکہ مسلح جدوجہد کرنے والوں سے امن کیلئے اپیلیں ضرور کی ہیں تاہم اس حوالے سے پس پردہ کوئی بات چیت نہیں چل رہی۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ سیاسی قائدین بے شک مجھے ہٹانے کی کوشش کریں لیکن کبھی آمریت کیلئے دعا نہ کریں کیونکہ آمریت کی وجہ سے ہی ملکی حالات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں ۔۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ بارہ تاریخ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے حوالے سے گورنر بلوچستان کیساتھ ملاقات کریں گے اس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔

اس موقع پر بلوچستان مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی سردار در محمد ناصر صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اللہ بازئی صوبائی سیکرٹری اطلاعات علاؤ الدین کاکڑ وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر حاجی اکبر آسکانی مسلم لیگ ن کے رہنماء رحیم کاکڑ ‘نسیم الرحمن ملاخیل کمال باروزئی اور پارٹی کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے ۔