بنگلہ دیش کے ڈھونگ انتخابات مکمل،فائرنگ سے عملے سمیت نو افرادہلاک ،درجنوں زخمی،پرتشددالیکشن کے باعث 150پولنگ مراکز پر ووٹنگ منسوخ ،سڑکیں سنسان،ٹریفک کانظام معطل رہا،ملک کے مختلف علاقوں میں کریکر دھماکے،جانی نقصان نہیں ہوا،پولنگ کا عمل بغیر وقفے کے صبح آٹھ سے شام چاربجے تک جاری رہا،آٹھ نشستوں پر ہونے والے انتخابات کا اعلان آئندہ دوروزمیں کیاجائیگا،الیکشن کمیشن۔۔۔انتخابات فراڈ ہیں،عدالت جائیں گے،متحدہ اپوزیشن کا اعلان

اتوار 5 جنوری 2014 18:31

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 جنوری ۔2014ء) بنگلہ دیش میں متنازعہ عام انتخابات کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے حامیوں اور پولیس میں تصادم کے واقعات میں انتخابی عملے کے ایک رکن سمیت نو افراد ہلاک ہوگئے،تشدد کی وجہ سے ملک بھر میں 150 سے زیادہ پولنگ مراکز پر ووٹنگ کا عمل معطل کر دیا گیا جبکہ جو پولنگ سٹیشن جلائے گئے تھے ان کی جگہ عارضی پولنگ سٹیشن قائم کرکے ووٹ ڈلوائے گئے ،ملک بھر میں ووٹنگ کے لیے تمام اپیلوں اور تیاریوں کے باوجود سڑکیں بالکل سنسان رہیں اور پولنگ سٹیشنوں پر بھی لوگوں کی تعداد نہ ہونے کے برابرتھی ،دارالحکومت میں ٹریفک کا نظام مکمل طور پر معطل رہا اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کے علاوہ دوسری گاڑیاں نظر نہیں آئیں جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں کریکر دھماکے ہوئے تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہواان واقعات کے بعد ڈھاکہ میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ۔

(جاری ہے)

ادھر اپوزیشن نے اس الیکشن کوشرمناک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ نئے انتخابات کے لیے عدالت سے درخواست کریں گے ،برطانوی میڈیا کے مطابق ملک کے دسویں عام انتخابات کے لیے پولنگ اتوار کی صبح مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جبکہ بنگلہ دیش کی حزبِ مخالف کی بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی سمیت 20 جماعتوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا،اپوزیشن نے اس الیکشن کوشرمناک قرار دیا ہے اور ان کے بائیکاٹ کی وجہ سے اگرچہ وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ الیکشن میں باآسانی فتح حاصل کر لے گی لیکن انتخابات کی قانونی حیثیت پر سوال کھڑے اٹھ رہے ہیں۔

چٹاگانگ میں انتخابی حکام کا کہناتھا کہ پولنگ سٹیشنز جلائے جانے کے باوجود پولنگ کا عمل جاری رہا، الیکشن کمیشن کے مطابق جو پولنگ سٹیشن جلائے گئے تھے ان کی جگہ ہم نے عارضی پولنگ سٹیشن قائم کیے جہاں لوگوں نے ووٹ ڈالے ،میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر میں ووٹنگ کے لیے تمام اپیلوں اور تیاریوں کے باوجود سڑکیں بالکل سنسان رہیں اور پولنگ سٹیشنوں پر بھی لوگوں کی تعداد نہ ہونے کے برابرتھی ،پولیس نے بتایا کہ شہر کے وسط میں جگن ناتھ یونیورسٹی کے پاس ایک کریکر دھماکہ بھی ہوا اور اس طرح کے کچھ دھماکوں کی خبریں شہر کے دوسرے علاقوں سے بھی ملیں،پولیس کا کہنا تھا کہ یہ دھماکہ دیسی کریکر کا تھا اور یہ دھماکے لوگوں کو ڈرانے کے لیے کیے گئے ،ان واقعات کے بعد ڈھاکہ میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ۔

ڈھاکہ کے علاوہ شمالی بنگلہ دیش کے علاوہ ملک کے دور دراز کے علاقوں سے تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔حکام کے مطابق اب تک تشدد کے مختلف واقعات میں نو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ، ہلاک ہونے والوں میں اپوزیشن کے آٹھ حامی اور انتخابی عملے کا ایک رکن بھی شامل ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں ووٹنگ سے متعلق سامان چھیننے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کرنا پڑی۔ڈھاکہ میں صرف آٹھ پارلیمانی نشستوں کے لیے انتخابات ہو ئے جب کہ کئی نشستیں ایسی بھی ہیں جن پر حکمراں عوام لیگ کا امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب کر لیا گیا ہے۔دارالحکومت میں ٹریفک کا نظام مکمل طور پر معطل رہا اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کے علاوہ دوسری گاڑیاں نظر نہیں آئیں ۔