قطب جنوبی میں برفانی سمندرمیں پھنسے روسی بحری جہاز میں سوار 52افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا

جمعہ 3 جنوری 2014 15:05

قطب جنوبی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3جنوری 2014ء) قطب جنوبی میں برفانی سمندرمیں پھنسے روسی بحری جہاز میں سوار 52 افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ،بچائے جانے والے افراد میں سائنسدان اور سیاحوں کے علاوہ عملے کے افراد شامل تھے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی ہیلی کاپٹر نے ریسرچ کے مختلف آلات اور سامان بھی محفوظ علاقے میں موجود آسٹریلوی بحری جہاز پر منتقل کیا ہے۔

ہیلی کاپٹر نے لینڈنگ کی متعدد ناکام کوششوں کے بعد برف پر کامیاب لینڈنگ کی تھی۔ آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ روس کے بحری جہاز ایم وی اکیڈیمک شوکالِسکی سے تمام مسافروں کو آسٹریلیا کے ایک جہاز ارورا آسٹرالیس پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے مسافروں کو مرحلہ وار دوسرے جہاز پر لے جایا گیا۔

(جاری ہے)

شوکالِسکی 24 دسمبر سے قطب جنوبی کی برف میں فرانسیسی سائسنسی مرکز دومون دورفیل سے مشرق میں ایک سو سمندری میل کے فاصلے پر پھنسا ہوا ہے۔

پہلے برف توڑنے والے جہازوں کی مدد سے اس تک پہنچنے کی کوششیں کی گئیں جو ناکام رہیں۔ چین، فرانس اور آسٹریلیا کے جہازوں نے برف توڑنے کے کوشش کی تھی۔ یہ جہاز شوکالِسکی سے بیس کلومیٹر سے زائد کے فاصلے پر تھے۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے مسافروں کو نکالنے کا آپریشن جمعرات کی شام شروع کیا گیا،یہ جہاز کرسمس سے ایک روز قبل برف میں پھنس گیا تھا۔

قبل ازیں امدادی ٹیم کے ترجمان ایلون اسٹون نے بتایا تھا کہ برف توڑنے والے ایک بحری جہاز پر موجود ایک چینی ہیلی کاپٹر شوکالِسکی کے قریب اتر گیا۔ انہوں نے جہاز پر پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے آپریشن شروع کرنے کی تصدیق کی تھی۔ یہ امدادی کارروائی جمعے کو عالمی وقت کے مطابق صبح سوا سات بجے شروع ہوئی اور چار گھنٹے میں مکمل ہوئی۔ اس آپریشن کی نگرانی آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کا ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر کر رہا تھا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ کرس ٹرنی نے بعدازاں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بالآخر انتظار ختم ہوا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں کہاکہ ہم بحفاظت ارورا آسٹرالیس پر پہنچ گئے ہیں۔ ہم چینی اہلکاروں اور حکومت کے آسٹریلین انٹارکٹک ڈوژن کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بڑی جانفشانی سے مشن مکمل کیا۔

متعلقہ عنوان :