سینیٹ کی قائمہ و منصوبہ بندی کا اجلاس،پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے تحفظات کا اظہار،قومی ادارے کی نجکاری کو روکا جائے، بیمار اداروں کو بحال کرنے کے اقدامات کئے جائیں،سینیٹر نسرین جلیل، ہر ادارہ بیچ دو کے اشتہار سے پاکستان کی بنیادیں کمزور ہونگی،سینیٹر بیگم کلثوم پروین، دنیا بھر میں معاشی بحران میں بھی صرف منافع بخش اداروں کو ہی فروخت کیا جاتا ہے،سینیٹر عثمان سیف اللہ

جمعرات 2 جنوری 2014 22:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 جنوری ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ و منصوبہ بندی کا اجلاس چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے ممبران نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک اربوں ڈالر کے اثاثوں کے حامل قومی ادارے کی نجکاری کو روکا جائے اور ملازمین کی فلاح وبہود اور ملازمتوں کے تحفظ کے بعد کمیٹی کو نجکاری کی مکمل تفصیلات سے آگاہی اور کمیٹی سے تجاویز کی منظوری کے بعد شفاف اندا ز سے نجکاری کے بجائے ادارہ کی بحالی کیلئے مالی و سرکاری اقدامات کیے جائیں ۔

چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ اداروں کی نجکاری سے قبل شفاف طریقہ کار اپنایا جائے اور منافع بخش اداروں کو انجکاری کی فہرست سے نکا ل کر بیمار اداروں کو بحال کرنے کے اقدامات کئے جائیں اگر حکومتوں کی طرف سے اداروں کو فروخت کرنے کا یہ عمل جاری رہا توکوئی ادارہ بھی نہیں بچے گا۔

(جاری ہے)

صرف سیاسی مشہوری حاصل کرنے کیلئے غلط اقدامات کو روکنا ہو گا۔

عوام سہولیات نہ چھینی جائیں ۔حالت جنگ میں بھی مواصلات کا نظام ملک کے دفاع کا ضامن ہوتاہے ۔ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے تمام تفصیلات سے آگاہ اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے ۔ سینیٹر بیگم کلثوم پروین نے کہا کہ ہر ادارہ بیچ دو کے اشتہار سے پاکستان کی بنیادیں کمزور ہونگی ۔ پی آئی اے میں مسافروں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ نئے جہاز خرید کر ادارے کو منافع بخش بنایا جائے حاجی عدیل نے کہا کہ بیرون ملک کئی مفافع بخش روٹس جان بوجھ کر بند کئے گئے ۔

ترکی ائیر لائن کی طر ف سے پندرہ فیصد منافع کی تجویز کو رد کیا گیا۔ حکومت کی جلد بازی سے اندازہ ہوتا ہے ۔مخصوص گروپ کو پی آئی اے حوالے کرنے کا فیصلہ ہو چکا۔سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ دنیا بھر میں معاشی بحران میں بھی صرف منافع بخش اداروں کو ہی فروخت کیا جاتا ہے ۔ پی آئی اے کے روٹس بحال کرنے سے ہی مفافع حاصل کیا جا سکتاہے ۔ سینیٹر صغرٰ ی امام نے کہا کہ 26فیصد حصص پہلے ہی فروخت کرنے کیلئے پیش کرنے سے ثابت ہو تا ہے کہ پی آئی اے کو فروخت کرنے کا فیصلہ ہو چکا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیاء رپورٹس کے مطابق پی آئی اے لبنان کے حریری خاندان کو فروخت کرنے کا منصوبہ ہے۔ اسلام الدین شیخ نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف قرار دادیں پاس ہو چکیں ۔پی آئی اے کی بجائے خریدار گروپس کی نظریں بیرون ملک اثاثوں پر ہیں ۔ سیکریٹری خزانہ ڈاکڑ وقار مسعود نے بتایا کہ ماضی کی حکومت کی طر ف سے 65اداروں کی نجکاری کا عمل شروع ہے ۔

آئی ایم ایف سے خصوصی ہدایات نہیں لی گئیں دسمبر 2014تک فنانشل ایڈوائز کی تعیناتی اداروں کی مکمل تفصیلات ملازمین اداروں کی اثاثہ جات ، نقصانا ت ، اضافہ کے بارے میں تمام تفصیلات کے حوالے سے نجکاری کمیشن کے 8جنوری کے اجلاس میں فیصلے کے بعد الگ الگ محکموں کو نجکاری کے لئے پیش کیا جائیگا۔ سینیٹر نزہت صادق نے پی آئی اے کی نجکاری کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے قومی ادارے کو اپنے پاوٴں پر کھڑا کرنے کیلئے صرف 26فیصد حصص فروخت کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں ۔

وزیر مملکت زبیر عمر نے کمیٹی کے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کے نجکاری کا عمل شفاف طریقے سے ہو گااور ہر ادارے کی نجکاری کے موقع پر پارلیمنٹ ، عوام ، سول سوسائٹی ، میڈیاء کو اس عمل میں بھر پور شرکت کے مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔